Type Here to Get Search Results !

کیا جان بچانے کے لیے وہابی لڑکی سے نکاح کرنا جائز ہے؟


•┈┈┈┈•••✦﷽✦•••┈┈┈┈•
(سوال نمبر 4270)
کیا جان بچانے کے لیے وہابی لڑکی سے نکاح کرنا جائز ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ زید کہتا ہے میں شادی وہابی لڑکی سے کروں گا مجھے وہی پسند ہے اگر گھر والے میری شادی نہیں کرتے تو میں خود کشی کر لوں گا جب کی گھر والے سنی ہیں راضی بھی نہیں ہے تو کیا جان بچانے کے لیے شادی کرنا رشتہ کرنا وہابی لڑکی سے درست ہوگا؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:-محمد ندیم رضا قادری پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

وہ وہابی لڑکی جو عقائد باطلہ کفریہ کی وجہ سے کافرہ و مرتدہ ہے جان بچانے کے لیے شادی کرنا جائز نہیں جب پولیس کی لاٹھی پڑےگی عشق کا بھوت خود اتر جائے گا۔
ایمان اہم ہے جب ایمان ہی نہیں تو جان کس کام کا ۔
وہابیوں دیوبندیوں کے عقائد کفریہ کی بناپر مدینہ طیبہ مکہ معظمہ ہندوستان و پاکستان و برما وغیرہ کے سینکڑوں علماء کرام و مفتیان عظام نے ان کے کافر و مرتد ہونے کا فتوی دیا ہے جس کی تفصیل حسام الحرمین اور الصوارم الہندیہ وغیرہ میں ہے اور مرتد و مرتدہ کا نکاح کسی سے نہیں ہوسکتا۔
فتاویٰ عالمگیری میں ہے لايجوز للمرتد أن يتزوج مرتدۃ ولا مسلمۃ ولا کافرۃ اصلیۃ وکذلک لايجوز نکاح المرتدۃ مع احد کذا في المبسوط ” اھ 
(ج١, ص٣١٠, کتاب النکاح، باب المحرمات، مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت لبنان)
یعنی مرتد کا نکاح کسی مرتدہ یا مسلمہ یا کافرہ اصلیہ سے جائز نہیں اور یونہی مرتدہ عورت کا کسی بھی شخص سے نکاح جائز نہیں. جیسا کہ مبسوط میں ہے۔
فتاویٰ فیض الرسول میں ہے
 وہابی دیوبندی تبلیغی اپنے عقائد باطلہ کی وجہ سے بحکم شرع بد مذہب گمراہ ہیں اور بدمذہبوں کے بارے میں خود نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں
وان مرضوا فلا تعودوھم وان ماتوا فلا تشھدوھم وان لقیتموھم فلا تسلموا علیھم ولا تجالسوھم ولا تشاربوھم ولا تواکلوھم ولا تناکحوھم ولا تصلوا علیھم ولا تصلوا معھم
اگر بدمذہب بد دین بیمار پڑیں تو ان کو پوچھنے نہ جاؤ اور اگر وہ مر جائیں تو ان کے جنازہ پر حاضر نہ ہو۔ اور ان کا سامنا ہو تو سلام نہ کرو۔ ان کے پاس نہ بیٹھو، ان کے ساتھ نہ پیو، ان کے ساتھ کھانا نہ کھاؤ۔ ان سے شادی بیاہ نہ کرو، ان کے جنازہ کی نماز نہ پڑھو، ان کے ساتھ نماز نہ پڑھو۔
یہ حدیث شریف ابو داؤد، ابن ماجہ، عقیلی اور ابن حبان کی روایات کا مجموعہ ہے 
(فتاویٰ فیض الرسول ج ١ کتاب النکاح ص ٦٠٤)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
02_08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area