Type Here to Get Search Results !

کیا گھوڑا اور طوطا کھانا حلال ہیں؟

•┈┈┈┈•••✦✦•••┈┈┈┈•
(سوال نمبر 4311)
کیا گھوڑا اور طوطا کھانا حلال ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں 
کیا گھوڑا اور طوطا حلال ہیں؟ شرعی رہنمائی فرمائیں ۔شکریہ
سائلہ:- بنت اسد شہر فتح جنگ لاہور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

گھوڑا کھانا حرام ہے اور طوطا کھانا جائز ہے۔
(1) یاد رہے جس حدیث میں گھوڑے کھانے کی بات کی گئی ہے وہ حدیث منسوخ ہے اس کی ناسخ وہ ہی حدیث خالد ہے 
(2) گھوڑے کے متعلق حلت و حرمت دونوں کی روایات ہیں اور جب حلت و حرمت میں تعارض ہو تو حرمت کو ترجیح ہوتی ہے
(3) بعض روایات میں رخص ہے مطلب یہ ہوا کہ غزوہ خیبر میں ایک ضرورت کی وجہ سے گھوڑا کھانے کی اجازت دی یہ اجازت خصوصی تھی۔
(4) اگر گھوڑا گائے بھینس کی طرح حلال ہوتا تو اس کی قربانی بھی جائز ہوتی حالانکہ اس کی قربانی کسی نے جائز نہ کی۔
(5) حضور اور خلفاء راشدین سے گھوڑا کھانا کبھی ثابت نہیں۔
(6) خیال رہے کہ پہلے گھوڑا وحشی جانور تھا،حضرت اسمعیل علیہ السلام نے سب سے پہلے اس پر سواری کی جب سے یہ جانور پالتو ہوا۔(مرقات و اشعہ)
(7) گھوڑے کے متعلق مذہب امام اعظم میں احتیاط ہے اور باقی مذاہب میں گنجائش۔
(8) صحابہ کرام میں سواء حضرت ابن عباس کے کوئی صحابی گدھے کی حلت کے قائل نہیں۔
(9) اپنا یا جانور کا منہ قبلہ کی طرف کرنا ترک کیا تو مکروہ ہے،
(10) اگر جانور دائیں پہلو لٹایا تو بعض اجلہ ائمہ مالکی کے نزدیک حرام ہوجائیگا اور اس کاکھانا جائز نہ ہوگا،
(11) امام عینی نے عمدۃ القاری میں فرمایا بسم اللہ کے ساتھ تکبیر مستحب ہے اور یوں قربانی کے جانور کی گردن کے دائیں پہلو پر پاؤں رکھنا مستحب ہے لیکن بسم اللہ پڑھنا شر ط ہے،
(12) اگر جہالت کی اور جانور کو دوسرے پہلو لٹایا تو کھانا جائزنہ ہوگا۔
(فتاویٰ رضویہ ج ٢٠ص ٢٩ مكتبة المدينة)
حدیث پاک میں ہے 
روایت ہے حضرت جابر سے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے خیبر کے دن پالتو گدھوں کے گوشتوں سے منع فرمایا اور گھوڑوں کے گوشتوں کی اجازت دی 
(مسلم بخاری بحوالہ المرات ج ٥ ص ٩٩٢)
(2) طوطا کھانا حلال ہے اس لیے کہ طوطا پنجوں سے شکار نہیں کرتا بلکہ کسی چیز کے کھاتے وقت پنجوں سے دبا کر چونچ سے کھاتا ہے اورجن پرندوں کی حرمت حدیث میں وارد ہوئی ہے وہ ایسے پرندے ہیں جو اپنے پنجوں سے شکار کر لیتے ہیں جیساکہ باز چیل اور شاہین وغیرہ ہیں اورطوطا وغیرہ ہوا میں اڑتے ہوئے شکار نہیں کرتے ہیں، لہٰذا حلال ہیں
الفقۃ علی المذاہب الأربعۃ میں ہے 
ویحل من الطیر أكل العصافیر، بأنواعها، والسمان، والقنبر، والزرزور، و القطا والکروان والبلبل، والببغاء، والنعامة، والطاؤوس والكركي ولأوز و غیر ذلك من الطیور المعروفة.
(کتاب الفقۃ علی المذاہب الأربعۃ، کتاب الحظر والإباحۃ، دارالفکر بیروت ۲/۲)
حدیث میں ہے 
عن ابن عباسؓ قال نہی رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم عن أکل کل ذي ناب من السبع، وعن کل ذي مخلب من الطیر۔
(أبوداؤد، کتاب الأطعمۃ، با ماجاء في أکل السبع۲/۵۳۳)
وتحته في البذل
والمراد بذي مخلب من الطیر الذي یصید بمخالبہ مع الطیران في الہواء۔
(بذل المجہود، مکتبۃ الشیخ، ۴/۳۵۹) 
یاد رہے 
طوطے ہدہد بگلے وغیرہ کے متعلق مفتئ اعظم ہند مولانا مصطفی رضا خان علیہ الرحمۃ سے ایک سوال ہوا کہ یہ حلال ہیں یا نہیں؟ تو آپ علیہ الرحمۃ نے جواباً ارشاد فرمایا سب حلال ہیں 
(فتاویٰ مصطفویہ، ص 434، شبیر برادرز، لاھور)
فقیہ اعظم مولانا مفتی محمد نور اللہ نعیمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں طوطا قواعد و ضوابط شریعت پاک کی رو سے بلاشبہ حلال ہے اور حضرت امام اعظم رضی اللہ عنہ اور بکثرت دیگر آئمہ کرام کے نزدیک بھی حلال ہے‘
(فتاویٰ نوریہ، ج 3، ص 417 دارالعلوم حنفیہ فریدیہ بصیر پور،اوکاڑہ)
مفتی محمد نور اللہ نعیمی علیہ الرحمۃ پرندوں کی حلت و حرمت کا ایک قاعدہ بیان کرکے بطورِ مثال کبوتر،فاختہ اور مینا وغیرہ کے حلال ہونے کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں پرندوں کے بارے میں ایک استقرائی قاعدہ یہ بھی ہے کہ جن کی چونچ مڑی ہوئی ہے، طوطے کے سوا سب حرام ہیں جیسے باز وغیرہ اورجن کی چونچ سیدھی ہے، وہ کوے کے بغیر سب کے سب حلال ہیں، جیسے کبوتر، فاختہ، گیری، لالی(مینا)، تلیر وغیرہ۔ 
(فتاویٰ نوریہ، ج3،ص 381، دارالعلوم حنفیہ فریدیہ بصیر پور، اوکاڑہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
05/09/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area