•┈┈┈┈•••✦﷽✦•••┈┈┈┈•
(سوال نمبر 4388)
کسی انسان سے کی ہوئی قسم کو توڑ دیں تو اس کا کفارہ کیا ہوگا؟
...........................
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کسی انسان سے کی ہوئی قسم کو توڑ دیں تو اس کا کفارہ کیا ہوگا؟ اور اس طرح کی قسم کھانا جائز ہے یا نہیں۔ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
کسی انسان سے کی ہوئی قسم کو توڑ دیں تو اس کا کفارہ کیا ہوگا؟
...........................
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ کسی انسان سے کی ہوئی قسم کو توڑ دیں تو اس کا کفارہ کیا ہوگا؟ اور اس طرح کی قسم کھانا جائز ہے یا نہیں۔ برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- محمد غوث ازہری اندھرا پردیش انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
قسم توڑنا گناہ ہے مذکورہ صورت میں
قسم توڑنے والے پر قسم کے کفارے کی نیت سے ایک غلام آزاد کرنا یا دس مسکینوں کو کپڑے پہنانا یا انہیں دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلانا لازم ہوتا ہے اور اسے اس بات کا بھی اختیار ہوتا ہے کہ چاہے تو کھانے کے بدلے میں ہر مسکین کو الگ الگ ایک صدقہ فطر 2 کلو 47 گرام گندم دے
نیز ایک ہی مسکین کو دینا چاہے تو ضروری ہے کہ دس دن تک ایک ایک الگ صدقۂ فطر کی بقدر دے۔
چونکہ قسم توڑنے کا کفارہ قرآن مجید میں سورۃ المائدۃ کی آیت نمبر 89 میں یوں بیان ہوا ہے
لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَـكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ ذَلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُواْ أَيْمَانَكُمْ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ۔
(المائدة، 5 : 89)
اللہ تمہاری بے مقصد (اور غیر سنجیدہ) قَسموں میں تمہاری گرفت نہیں فرماتا لیکن تمہاری ان (سنجیدہ) قَسموں پر گرفت فرماتا ہے جنہیں تم (ارادی طور پر) مضبوط کر لو، (اگر تم ایسی قَسم کو توڑ ڈالو) تو اس کا کفّارہ دس مسکینوں کو اوسط (درجہ کا) کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا (اسی طرح) ان (مسکینوں) کو کپڑے دینا ہے یا ایک گردن (یعنی غلام یا باندی کو) آزاد کرنا ہے، پھر جسے (یہ سب کچھ) میسر نہ ہو تو تین دن روزہ رکھنا ہے۔ یہ تمہاری قَسموں کا کفّارہ ہے جب تم کھا لو (اور پھر توڑ بیٹھو)، اور اپنی قَسموں کی حفاظت کیا کرو، اسی طرح اللہ تمہارے لئے اپنی آیتیں خوب واضح فرماتا ہے تاکہ تم (اس کے احکام کی اطاعت کر کے) شکر گزار بن جاؤ۔
حاصل کلام یہ ہے کہ
غلام/لونڈی تو آج کل موجود نہیں لہٰذا اس آپشن پر عمل ممکن نہ ہوگا۔ اس لیے قسم توڑنے والا
١/ دس مسکینوں فقیروں کو اوسط درجہ کا کھانا کھلائے جیسا کھانا وہ خود کھاتا ہے،
٢/ یا دس مسكينوں فقیروں کو کپڑے پہنائے جیسے کپڑے وہ خود پہنتا ہے اور
اگر کھانا کھلانے یا کپڑے دینے کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو تین دن مسلسل روزے رکھے۔
یوں قسم توڑنے کا کفارہ ادا ہو جائے گا۔ یہ امر ذہن نشین رہے کہ اگر روزے رکھنے میں تسلسل نہ رہا یا انقطاع آگیا تو دوبارہ مسلسل تین روزے رکھنا ہوں گے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
قسم توڑنا گناہ ہے مذکورہ صورت میں
قسم توڑنے والے پر قسم کے کفارے کی نیت سے ایک غلام آزاد کرنا یا دس مسکینوں کو کپڑے پہنانا یا انہیں دو وقت پیٹ بھر کر کھانا کھلانا لازم ہوتا ہے اور اسے اس بات کا بھی اختیار ہوتا ہے کہ چاہے تو کھانے کے بدلے میں ہر مسکین کو الگ الگ ایک صدقہ فطر 2 کلو 47 گرام گندم دے
نیز ایک ہی مسکین کو دینا چاہے تو ضروری ہے کہ دس دن تک ایک ایک الگ صدقۂ فطر کی بقدر دے۔
چونکہ قسم توڑنے کا کفارہ قرآن مجید میں سورۃ المائدۃ کی آیت نمبر 89 میں یوں بیان ہوا ہے
لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ وَلَـكِن يُؤَاخِذُكُم بِمَا عَقَّدتُّمُ الْأَيْمَانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعَامُ عَشَرَةِ مَسَاكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَن لَّمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ ذَلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمَانِكُمْ إِذَا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُواْ أَيْمَانَكُمْ كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللّهُ لَكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ۔
(المائدة، 5 : 89)
اللہ تمہاری بے مقصد (اور غیر سنجیدہ) قَسموں میں تمہاری گرفت نہیں فرماتا لیکن تمہاری ان (سنجیدہ) قَسموں پر گرفت فرماتا ہے جنہیں تم (ارادی طور پر) مضبوط کر لو، (اگر تم ایسی قَسم کو توڑ ڈالو) تو اس کا کفّارہ دس مسکینوں کو اوسط (درجہ کا) کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو کھلاتے ہو یا (اسی طرح) ان (مسکینوں) کو کپڑے دینا ہے یا ایک گردن (یعنی غلام یا باندی کو) آزاد کرنا ہے، پھر جسے (یہ سب کچھ) میسر نہ ہو تو تین دن روزہ رکھنا ہے۔ یہ تمہاری قَسموں کا کفّارہ ہے جب تم کھا لو (اور پھر توڑ بیٹھو)، اور اپنی قَسموں کی حفاظت کیا کرو، اسی طرح اللہ تمہارے لئے اپنی آیتیں خوب واضح فرماتا ہے تاکہ تم (اس کے احکام کی اطاعت کر کے) شکر گزار بن جاؤ۔
حاصل کلام یہ ہے کہ
غلام/لونڈی تو آج کل موجود نہیں لہٰذا اس آپشن پر عمل ممکن نہ ہوگا۔ اس لیے قسم توڑنے والا
١/ دس مسکینوں فقیروں کو اوسط درجہ کا کھانا کھلائے جیسا کھانا وہ خود کھاتا ہے،
٢/ یا دس مسكينوں فقیروں کو کپڑے پہنائے جیسے کپڑے وہ خود پہنتا ہے اور
اگر کھانا کھلانے یا کپڑے دینے کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو تین دن مسلسل روزے رکھے۔
یوں قسم توڑنے کا کفارہ ادا ہو جائے گا۔ یہ امر ذہن نشین رہے کہ اگر روزے رکھنے میں تسلسل نہ رہا یا انقطاع آگیا تو دوبارہ مسلسل تین روزے رکھنا ہوں گے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
11/09/2023
11/09/2023