•┈┈┈┈•••✦﷽✦•••┈┈┈┈•
نامحرم عورت کا اپنے پیر یا کسی عالم ربانی کا جوٹھا پانی پینا یا جوٹھا کھانا کھانا کیسا ہے؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
نامحرم عورت اپنے پیر یا کسی عالم ربانی کا جوٹھا پانی پی لے یا جوٹھا کھانا کھالے تو یہ جائز ہے یا ناجائز؟ جو بھی حکم ہو بالتفصیل مع دلائل جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی: غلام خواجہ وسئی ایسٹ پالگھر
نامحرم عورت اپنے پیر یا کسی عالم ربانی کا جوٹھا پانی پی لے یا جوٹھا کھانا کھالے تو یہ جائز ہے یا ناجائز؟ جو بھی حکم ہو بالتفصیل مع دلائل جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی: غلام خواجہ وسئی ایسٹ پالگھر
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب :-
حصول لذت وشہوت کی نیت سے نامحرم عورتوں کا اپنے پیر یا کسی عالم ربانی کا جوٹھا پانی پینا یا جوٹھا کھانا کھانا ناجائز و حرام ہے۔ ہاں اگر برکت حاصل کرنے کی نیت ہے تو وہ جوٹھا پانی پی سکتی ہیں اور جوٹھا کھانا بھی کھا سکتی ہیں۔ دلائل ملاحظہ کریں:-
دُرمختار میں ہے:
""یکرہ للمرأۃ سؤر الرجل وسؤرھالہ""۔
ترجمہ: مرد کا جوٹھا عورت کیلئے اور عورت کا مرد کیلئے مکروہ ہے۔
(درمختار، ج:۱، ص: ۲۵۴ فصل فے البیع)
اسی کتاب کے آخر فصل فے البئر میں ہے:
""یکرہ سورھا للرجل کعکسہ لاستلذاذ"".
ترجمہ: عورت کا جوٹھا مرد کیلئے اور مرد کا عورت کیلئے لذّت لینے کےلیے مکروہ ہے۔(درمختار ج:۱، ص: ۴۰، فصل فے البئر)
ردالمحتار میں ہے:
""یفھم منہ انہ حیث لااستلذاذ لاکراھۃ. ""
ترجمہ: اس سے یہ سمجھ میں آیا اگر لذّت کیلئے نہ ہو تو کراہت نہیں۔
حصول لذت وشہوت کی نیت سے نامحرم عورتوں کا اپنے پیر یا کسی عالم ربانی کا جوٹھا پانی پینا یا جوٹھا کھانا کھانا ناجائز و حرام ہے۔ ہاں اگر برکت حاصل کرنے کی نیت ہے تو وہ جوٹھا پانی پی سکتی ہیں اور جوٹھا کھانا بھی کھا سکتی ہیں۔ دلائل ملاحظہ کریں:-
دُرمختار میں ہے:
""یکرہ للمرأۃ سؤر الرجل وسؤرھالہ""۔
ترجمہ: مرد کا جوٹھا عورت کیلئے اور عورت کا مرد کیلئے مکروہ ہے۔
(درمختار، ج:۱، ص: ۲۵۴ فصل فے البیع)
اسی کتاب کے آخر فصل فے البئر میں ہے:
""یکرہ سورھا للرجل کعکسہ لاستلذاذ"".
ترجمہ: عورت کا جوٹھا مرد کیلئے اور مرد کا عورت کیلئے لذّت لینے کےلیے مکروہ ہے۔(درمختار ج:۱، ص: ۴۰، فصل فے البئر)
ردالمحتار میں ہے:
""یفھم منہ انہ حیث لااستلذاذ لاکراھۃ. ""
ترجمہ: اس سے یہ سمجھ میں آیا اگر لذّت کیلئے نہ ہو تو کراہت نہیں۔
(ردالمحتار ج:۱، ص: ۱۶۳ فصل فے البئر)
اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ فتاوی رضویہ میں لکھتے ہیں:
تلذّذو شہوانی کی نیت سے حرام اور خالص تبرک کی نیت سے جائز واللّٰہ یعلم المفسد من المصلح (اللہ تعالٰی خوب جانتا ہے مفسد کو مصلح سے۔)
(فتاوی رضویہ، مترجم، ج: ۲، ص: ۲۷۷)
اعلی حضرت رضی اللہ تعالی عنہ فتاوی رضویہ میں لکھتے ہیں:
تلذّذو شہوانی کی نیت سے حرام اور خالص تبرک کی نیت سے جائز واللّٰہ یعلم المفسد من المصلح (اللہ تعالٰی خوب جانتا ہے مفسد کو مصلح سے۔)
(فتاوی رضویہ، مترجم، ج: ۲، ص: ۲۷۷)
________(❤️)_________
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی سراج احمد قادری مصباحی
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی سراج احمد قادری مصباحی
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
خادم:
خادم:
غوثیہ دار الافتا وخطیب وامام غوث الوریٰ جامع مسجد ساتیولی وسئی ایسٹ پالگھر
۱/ربیع الاول ۱۴۴۵ھ/۱۸/ستمبر ۲۰۲۳ء پیر
رابطہ نمبر:- 6355155781
۱/ربیع الاول ۱۴۴۵ھ/۱۸/ستمبر ۲۰۲۳ء پیر
رابطہ نمبر:- 6355155781