(سوال نمبر 2170)
کالا لباس پہننا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماے اسلام اور مفتیان کرام اس مسئلہ کے متعلق
کلا لباس پہننا کیسا ہے؟
۔اس کے متعلق کیا حکم ہے؟
-----------------
سائل:زبیر علی شہر شیخوپورہ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
عورت کو ہر قسم کے کپڑے جائز ہیں اور مردوں کو کسم کیسر، اور سرخ کپڑے پہننے کی ممانعت ہے
عام دنوں میں سیاہ کپڑے پہننا جائز بلکہ مستحب ہے چاہے ایک سیاہ ہو یا دونوں ہاں محرم الحرام میں اہل تشیع کی مشابہت کی بناء پر سیاہ کپڑے پہننا حرام ہے
رد المحتار میں ہے
ویستحب الأبیض وکذا الأسود لأنہ شعار بني العباس، ودخل علیہ الصلاة والسلام مکة وعلی رأسہ عمامة سوداء. کما في الشرعة اھ
(رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، فصل في اللبس،ج ٩ ص ٥٠٥/دار عالم الکتب:الریاض)
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
سفید کپڑے بہتر ہیں کہ حدیث میں اس کی تعریف آئی ہے اور سیاہ کپڑے بھی بہتر ہیں کہ رسولﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم فتح مکہ کے دن جب مکہ معظمہ میں تشریف لائے تو سر اقدس پر سیاہ عمامہ تھا
(بہار شریعت ج ٣ ح ١٦ ص ٤٠٩/المدینۃ العلمیہ)
مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
عورت کو ہرقسم کا رنگ جائز ہےجب تك اس میں کوئی نجاست نہ ہو،اور مر د کے لئے دو رنگوں کا استثناء ہے۔معصفر اور مزعفر یعنی کسم اور کیسر،یہ دونوں مرد کو ناجائز ہیں اور خالص شوخ رنگ بھی اسےمناسب نہیں۔
حدیث میں ہے
ایاکم والحمرۃ فانھا من زی الشیطان۔
سرخ رنگ سے بچو اس لئے کہ وہ شیطانی صورت اورہیئت ہے۔
باقی رنگ فی نفسہٖ جائز ہیں کچے ہوں یا پکے ہاں اگر کوئی کسی عارض کی وجہ ممانعت ہو جائے تو وہ دوسری بات ہے جیسے ماتم کی وجہ سے سیاہ لباس پہنناحرام ہے۔کما فی الھندیۃ (جیسا کہ فتاوٰی ہندیہ میں ہے۔)
بلکہ ماتم کے لئےکسی قسم کی تغییر وضع حرام ہے کما فی المرقاۃ شرح المشکوٰۃ لعلی القاری. (جیسا کہ ملا علی قاری کی مرقاۃ شرح المشکوٰۃ میں ہے)
ولہذا ایام محرم شریف میں سبز لباس جس طرح جاہلوں میں مروج ہے ناجائز وگناہ ہے۔اور اودا یا نیلا یا آبی یا سیاہ اور بدتر واخبث ہے۔کہ روافض کا شعار اور ان کی تشبہ ہے اس طرح ان ایام میں سرخ بھی ناصبی خبیث بہ نیت خوشی و شادی پہنتے ہیں یونہی ہولی کے دنوں میں چنریاں اور بسنت کے دنوں میں بسنتی کہ کفار ہنود کی رسم ہے
والله ورسوله اعلم بالصواب
کالا لباس پہننا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماے اسلام اور مفتیان کرام اس مسئلہ کے متعلق
کلا لباس پہننا کیسا ہے؟
۔اس کے متعلق کیا حکم ہے؟
-----------------
سائل:زبیر علی شہر شیخوپورہ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
عورت کو ہر قسم کے کپڑے جائز ہیں اور مردوں کو کسم کیسر، اور سرخ کپڑے پہننے کی ممانعت ہے
عام دنوں میں سیاہ کپڑے پہننا جائز بلکہ مستحب ہے چاہے ایک سیاہ ہو یا دونوں ہاں محرم الحرام میں اہل تشیع کی مشابہت کی بناء پر سیاہ کپڑے پہننا حرام ہے
رد المحتار میں ہے
ویستحب الأبیض وکذا الأسود لأنہ شعار بني العباس، ودخل علیہ الصلاة والسلام مکة وعلی رأسہ عمامة سوداء. کما في الشرعة اھ
(رد المحتار، کتاب الحظر والإباحة، فصل في اللبس،ج ٩ ص ٥٠٥/دار عالم الکتب:الریاض)
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
سفید کپڑے بہتر ہیں کہ حدیث میں اس کی تعریف آئی ہے اور سیاہ کپڑے بھی بہتر ہیں کہ رسولﷲ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ وسلَّم فتح مکہ کے دن جب مکہ معظمہ میں تشریف لائے تو سر اقدس پر سیاہ عمامہ تھا
(بہار شریعت ج ٣ ح ١٦ ص ٤٠٩/المدینۃ العلمیہ)
مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
عورت کو ہرقسم کا رنگ جائز ہےجب تك اس میں کوئی نجاست نہ ہو،اور مر د کے لئے دو رنگوں کا استثناء ہے۔معصفر اور مزعفر یعنی کسم اور کیسر،یہ دونوں مرد کو ناجائز ہیں اور خالص شوخ رنگ بھی اسےمناسب نہیں۔
حدیث میں ہے
ایاکم والحمرۃ فانھا من زی الشیطان۔
سرخ رنگ سے بچو اس لئے کہ وہ شیطانی صورت اورہیئت ہے۔
باقی رنگ فی نفسہٖ جائز ہیں کچے ہوں یا پکے ہاں اگر کوئی کسی عارض کی وجہ ممانعت ہو جائے تو وہ دوسری بات ہے جیسے ماتم کی وجہ سے سیاہ لباس پہنناحرام ہے۔کما فی الھندیۃ (جیسا کہ فتاوٰی ہندیہ میں ہے۔)
بلکہ ماتم کے لئےکسی قسم کی تغییر وضع حرام ہے کما فی المرقاۃ شرح المشکوٰۃ لعلی القاری. (جیسا کہ ملا علی قاری کی مرقاۃ شرح المشکوٰۃ میں ہے)
ولہذا ایام محرم شریف میں سبز لباس جس طرح جاہلوں میں مروج ہے ناجائز وگناہ ہے۔اور اودا یا نیلا یا آبی یا سیاہ اور بدتر واخبث ہے۔کہ روافض کا شعار اور ان کی تشبہ ہے اس طرح ان ایام میں سرخ بھی ناصبی خبیث بہ نیت خوشی و شادی پہنتے ہیں یونہی ہولی کے دنوں میں چنریاں اور بسنت کے دنوں میں بسنتی کہ کفار ہنود کی رسم ہے
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و
٦/٤/٢٠٢٢
٦/٤/٢٠٢٢