(سوال نمبر 2174)
جمعہ یا تراویح میں اگر امام بھول جائیے تو سجدہ سہو کرسکتا یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسٔلہ ذیل کے بارے میں کہ جمعہ یا تراویح میں اگر امام بھول جائیے تو سجدہ سہو کرسکتا یا نہیں؟
برائے مہربانی جلدی جواب عنایت فرمائیں
سائل: سید نزارت عطاری جموں وکشمیر انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
جمعہ و عیدین میں جم غفیر کی وجہ سے سجدہ سہو نہیں کریں اگرچہ سجدہ سہو واجب ہو اور تراویح میں اگر سجدہ سہو واجب ہو پھر سجدہ سہو کریں گے ۔
اصل یہ ہے کہ جماعت کی کثرت کی بنا پر فتنہ کے دفع کی وجہ سے امام عیدین اور نماز جمعہ میں سجدۂ سہو نہ کرے
امام شرنبلالی تحریر فرماتے ہیں:
ولا یاتی الامام بسجود السھو فی الجمعۃ والعیدین دفعا للفتنۃ بکثرۃ الجماعۃ "
جماعت کی کثرت کی بنا پر فتنہ کے دفع کی وجہ سے امام عیدین اور نماز جمعہ میں سجدۂ سہو نہ کرے
اس کے تحت علامہ سید احمد بن اسمعیل الطحطاوی فرماتے ہیں
ای افتنان الناس وکثرۃ الھرج، ان عدم السجود مقید بما اذا حضر جمع کثیر اما اذا لم یحضروا فاالظاھر السجود ۔
یعنی لوگوں کا فتنہ اور زیادہ پریشانی میں مبتلا ہو جانا
یہ سجدۂ سہو نہ کرنے کا حکم اس قید کے ساتھ مقید ہے جبکہ نماز میں لوگوں کی کثیر تعداد ہو، اگر کثیر تعداد نہ ہو تو پھر ظاہری حکم سجدۂ سہو کرنا ہے
(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح شرح نور الایضاح کتاب الصلوۃ باب سجود السھو ص 465، 466 دار الکتاب دیوبند )
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
جمعہ وعیدین میں سہو واقع ہوا اور جماعت کثیرہ ہو تو بہتر یہ ہے کہ سجدۂ سہو نہ کرے
(بہار شریعت ج اول ح سوم سجدۂ سہو کا بیان مسئلہ نمبر 39 مطبوعہ المکتبۃ المدینۃ دعوت اسلامی )
والله ورسوله اعلم بالصواب
جمعہ یا تراویح میں اگر امام بھول جائیے تو سجدہ سہو کرسکتا یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسٔلہ ذیل کے بارے میں کہ جمعہ یا تراویح میں اگر امام بھول جائیے تو سجدہ سہو کرسکتا یا نہیں؟
برائے مہربانی جلدی جواب عنایت فرمائیں
سائل: سید نزارت عطاری جموں وکشمیر انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
جمعہ و عیدین میں جم غفیر کی وجہ سے سجدہ سہو نہیں کریں اگرچہ سجدہ سہو واجب ہو اور تراویح میں اگر سجدہ سہو واجب ہو پھر سجدہ سہو کریں گے ۔
اصل یہ ہے کہ جماعت کی کثرت کی بنا پر فتنہ کے دفع کی وجہ سے امام عیدین اور نماز جمعہ میں سجدۂ سہو نہ کرے
امام شرنبلالی تحریر فرماتے ہیں:
ولا یاتی الامام بسجود السھو فی الجمعۃ والعیدین دفعا للفتنۃ بکثرۃ الجماعۃ "
جماعت کی کثرت کی بنا پر فتنہ کے دفع کی وجہ سے امام عیدین اور نماز جمعہ میں سجدۂ سہو نہ کرے
اس کے تحت علامہ سید احمد بن اسمعیل الطحطاوی فرماتے ہیں
ای افتنان الناس وکثرۃ الھرج، ان عدم السجود مقید بما اذا حضر جمع کثیر اما اذا لم یحضروا فاالظاھر السجود ۔
یعنی لوگوں کا فتنہ اور زیادہ پریشانی میں مبتلا ہو جانا
یہ سجدۂ سہو نہ کرنے کا حکم اس قید کے ساتھ مقید ہے جبکہ نماز میں لوگوں کی کثیر تعداد ہو، اگر کثیر تعداد نہ ہو تو پھر ظاہری حکم سجدۂ سہو کرنا ہے
(حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح شرح نور الایضاح کتاب الصلوۃ باب سجود السھو ص 465، 466 دار الکتاب دیوبند )
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
جمعہ وعیدین میں سہو واقع ہوا اور جماعت کثیرہ ہو تو بہتر یہ ہے کہ سجدۂ سہو نہ کرے
(بہار شریعت ج اول ح سوم سجدۂ سہو کا بیان مسئلہ نمبر 39 مطبوعہ المکتبۃ المدینۃ دعوت اسلامی )
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و
٨/٤/٢٠٢٢
٨/٤/٢٠٢٢