(سوال نمبر 2158)
حالت احرام میں حیض اجائے تو عمرہ کس طرح مکمل کرے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے متعلق کہ
اگر کوئی عورت 21 دن کے لیے عمرہ پر جائے اور جاتے ہی حیض آجائے تو کیا حکم ہو گا؟
کیونکہ ایک عمرہ تو جاتے ہی کرنا ہوتا ہے۔؟شرعی رہنماٸی فرما دیں
جزاک اللہ خیرا
سائلہ: عائشہ شہر فیصل آباد لاہور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
عمرہ کے لئے جاتے ہی اگر حیض اجائے اور ویزا بڑھنے کی امید ہو پھر پاکی کا انتظار کرے پاک ہو ہو کر احرام باندھے پھر عمرہ مکمل کرے
اور اگر ویزا بڑھنے کی امید نہ ہوں یا دیگر پریشانی ہوں پھر حالت حیض میں احرام باندھ لے سوائے طواف اور نماز کے باقی عمرہ کے تمام افعال اداکرے ۔
یعنی حالتِ حیض میں عورت طوافِ کعبہ نہیں کر سکتی‘ اس کے علاوہ دیگر مناسک ادا کر سکتی ہے۔یا مدینہ طیبہ سے واپسی پر طواف کر کے احرام کھولے تاکہ اس کا عمرہ ادا ہو جائے۔ اگر ایسا کرنا ممکن نہ ہو تو عورت بغیر طواف کیے احرام کھول دے اور ایک بکرا بطور دم ذبح کرے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَأَتِمُّواْ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلّهِ فَإِنْ أُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ.
اور حج اور عمرہ (کے مناسک) اﷲ کے لئے مکمل کرو، پھر اگر تم (راستے میں) روک لئے جاؤ تو جو قربانی بھی میسر آئے (کرنے کے لئے بھیج دو)۔
(البقرة، 2: 196)
لہٰذا مذکورہ صورتوں میں سے جو بھی ممکن ہو اس پر عمل کر لیا جائے۔
چونکہ ایامِ حیض میں عورت کے لیے جن امور کی انجام دہی ممنوع ہے ان میں سے ایک مسجد میں داخلہ بھی ہے۔ اس حوالے سے
١/ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد کے صحن میں داخل ہوئے اور بلند آواز سے اعلان فرمایا
إِنَّ الْمَسْجِدَ لَا يَحِلُّ لِجُنُبٍ، وَلَا لِحَائِضٍ.
مسجد کسی جنبی اور حیض والی کے لیے حلال نہیں ہے
(ابن ماجه، السنن، كتاب الطهارة وسننها ، باب في ما جاء في اجتناب الحائض المسجد، 1: 212، رقم: 645، بيروت: دار الفكر)
خانہ کعبہ چونکہ مسجد حرام کے وسط میں واقع ہے، اس لیے ناپاکی کے ایام میں عورت بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکتی۔
٢/ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
الْحَائِضُ تَقْضِي الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا إِلَّا الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ.
حیض والی عورت بیت اللہ شریف کے طواف کے علاوہ باقی تمام مناسک ادا کرے گی۔
(أحمد بن حنبل، المسند، 6: 137، رقم: 25099، مصر: مؤسسة قرطبة)
٣/ اور حضرت عبدالرحمن بن قاسم نے اپنے والد ماجد سے روایت کی ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے ایک روایت میں فرمایا
قَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ، وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلاَ بَيْنَ الصَّفَا وَالمَرْوَةِ قَالَتْ: فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: افْعَلِي كَمَا يَفْعَلُ الحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لاَ تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرِي.
میں مکہ مکرمہ پہنچی تو میں حیض سے تھی، میں نے بیت اللہ کا طواف نہ کیا اور نہ صفا و مروہ کے درمیان۔ انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسی طرح کرو جیسے دوسرے حاجی کرتے ہیں سوائے اس کے کہ بیت اللہ کا طواف نہ کرو، یہاں تک کہ تم پاک ہو جاؤ۔
(بخاري، الصحيح، كتاب الحج، باب تقضي الحائض المناسك كلها إلا الطواف بالبيت وإذا سعى على غير وضوء بين الصفا والمروة، 2 594، رقم: 1567، بيروت)
٤/ اسی طرح حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مرفوع حدیث بیان کی ہے
أَنَّ النُّفَسَاءَ، وَالْحَائِضَ تَغْتَسِلُ وَتُحْرِمُ وَتَقْضِي الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا، غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفَ بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرَ.
نفاس اور حیض والی عورتیں غسل کر کے احرام باندھیں اور تمام مناسک حج ادا کریں سوائے طواف کعبہ کے، جب تک کہ پاک نہ ہو جائیں۔
(ترمذي، السنن، كتاب الحج، باب ما جاء ما تقضي الحائض من المناسك، 3: 282، رقم: 945، بيروت: دار إحياء التراث العربي)
اور صاحب ہدایہ فرماتے ہیں
وَلَا تَطُوفُ بِالْبَيْتِ لِأَنَّ الطَّوَافَ فِي الْمَسْجِدِ.
اور حیض والی عورت بیت اللہ کا طواف بھی نہ کرے کیونکہ طواف مسجد میں ہوتا ہے
(الهداية شرح البداية، 1: 31، المكتبة الإسلامية)
والله ورسوله اعلم بالصواب
حالت احرام میں حیض اجائے تو عمرہ کس طرح مکمل کرے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے متعلق کہ
اگر کوئی عورت 21 دن کے لیے عمرہ پر جائے اور جاتے ہی حیض آجائے تو کیا حکم ہو گا؟
کیونکہ ایک عمرہ تو جاتے ہی کرنا ہوتا ہے۔؟شرعی رہنماٸی فرما دیں
جزاک اللہ خیرا
سائلہ: عائشہ شہر فیصل آباد لاہور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
عمرہ کے لئے جاتے ہی اگر حیض اجائے اور ویزا بڑھنے کی امید ہو پھر پاکی کا انتظار کرے پاک ہو ہو کر احرام باندھے پھر عمرہ مکمل کرے
اور اگر ویزا بڑھنے کی امید نہ ہوں یا دیگر پریشانی ہوں پھر حالت حیض میں احرام باندھ لے سوائے طواف اور نماز کے باقی عمرہ کے تمام افعال اداکرے ۔
یعنی حالتِ حیض میں عورت طوافِ کعبہ نہیں کر سکتی‘ اس کے علاوہ دیگر مناسک ادا کر سکتی ہے۔یا مدینہ طیبہ سے واپسی پر طواف کر کے احرام کھولے تاکہ اس کا عمرہ ادا ہو جائے۔ اگر ایسا کرنا ممکن نہ ہو تو عورت بغیر طواف کیے احرام کھول دے اور ایک بکرا بطور دم ذبح کرے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَأَتِمُّواْ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلّهِ فَإِنْ أُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ.
اور حج اور عمرہ (کے مناسک) اﷲ کے لئے مکمل کرو، پھر اگر تم (راستے میں) روک لئے جاؤ تو جو قربانی بھی میسر آئے (کرنے کے لئے بھیج دو)۔
(البقرة، 2: 196)
لہٰذا مذکورہ صورتوں میں سے جو بھی ممکن ہو اس پر عمل کر لیا جائے۔
چونکہ ایامِ حیض میں عورت کے لیے جن امور کی انجام دہی ممنوع ہے ان میں سے ایک مسجد میں داخلہ بھی ہے۔ اس حوالے سے
١/ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مسجد کے صحن میں داخل ہوئے اور بلند آواز سے اعلان فرمایا
إِنَّ الْمَسْجِدَ لَا يَحِلُّ لِجُنُبٍ، وَلَا لِحَائِضٍ.
مسجد کسی جنبی اور حیض والی کے لیے حلال نہیں ہے
(ابن ماجه، السنن، كتاب الطهارة وسننها ، باب في ما جاء في اجتناب الحائض المسجد، 1: 212، رقم: 645، بيروت: دار الفكر)
خانہ کعبہ چونکہ مسجد حرام کے وسط میں واقع ہے، اس لیے ناپاکی کے ایام میں عورت بیت اللہ کا طواف نہیں کر سکتی۔
٢/ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
الْحَائِضُ تَقْضِي الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا إِلَّا الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ.
حیض والی عورت بیت اللہ شریف کے طواف کے علاوہ باقی تمام مناسک ادا کرے گی۔
(أحمد بن حنبل، المسند، 6: 137، رقم: 25099، مصر: مؤسسة قرطبة)
٣/ اور حضرت عبدالرحمن بن قاسم نے اپنے والد ماجد سے روایت کی ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے ایک روایت میں فرمایا
قَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ، وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلاَ بَيْنَ الصَّفَا وَالمَرْوَةِ قَالَتْ: فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: افْعَلِي كَمَا يَفْعَلُ الحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لاَ تَطُوفِي بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرِي.
میں مکہ مکرمہ پہنچی تو میں حیض سے تھی، میں نے بیت اللہ کا طواف نہ کیا اور نہ صفا و مروہ کے درمیان۔ انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اسی طرح کرو جیسے دوسرے حاجی کرتے ہیں سوائے اس کے کہ بیت اللہ کا طواف نہ کرو، یہاں تک کہ تم پاک ہو جاؤ۔
(بخاري، الصحيح، كتاب الحج، باب تقضي الحائض المناسك كلها إلا الطواف بالبيت وإذا سعى على غير وضوء بين الصفا والمروة، 2 594، رقم: 1567، بيروت)
٤/ اسی طرح حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مرفوع حدیث بیان کی ہے
أَنَّ النُّفَسَاءَ، وَالْحَائِضَ تَغْتَسِلُ وَتُحْرِمُ وَتَقْضِي الْمَنَاسِكَ كُلَّهَا، غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفَ بِالْبَيْتِ حَتَّى تَطْهُرَ.
نفاس اور حیض والی عورتیں غسل کر کے احرام باندھیں اور تمام مناسک حج ادا کریں سوائے طواف کعبہ کے، جب تک کہ پاک نہ ہو جائیں۔
(ترمذي، السنن، كتاب الحج، باب ما جاء ما تقضي الحائض من المناسك، 3: 282، رقم: 945، بيروت: دار إحياء التراث العربي)
اور صاحب ہدایہ فرماتے ہیں
وَلَا تَطُوفُ بِالْبَيْتِ لِأَنَّ الطَّوَافَ فِي الْمَسْجِدِ.
اور حیض والی عورت بیت اللہ کا طواف بھی نہ کرے کیونکہ طواف مسجد میں ہوتا ہے
(الهداية شرح البداية، 1: 31، المكتبة الإسلامية)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و
4/4/2022
4/4/2022