(سوال نمبر 4354)
غنیۃ الطالبین کس کی کتاب ہے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
غنیۃ الطالبین کس کی کتاب ہے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
(غنیۃ الطالبین) یہ کس کی کتاب ہے؟ برائے کرم حوالہ کے ساتھ جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- عبداللطیف مقام اورنگ آباد مہاراشٹرا انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
غنیۃ الطالبین حضرت پیران پیر کی تصنیف ہے
درج ذیل حضرات کا یہی مؤقف ہے ان کی عبارات ملاحظہ ہوں
١/ امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی قدس سرہٗ النورانی فرماتے ہیں
حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہٗ درکتاب غنیۃ کہ از مصنّفات ایشاں است میفرماید (مکتوبات شریفہ دفتردوم مکتوب ۶۷)
شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہٗ غنیۃ میں فرماتے ہیں اور یہ ان کی تصانیف سے ہے
٢/ حاجی خلیفہ نے بھی الغنیہ کو آپ کی کتاب لکھا ہے۔(کشف الظنون ج ۲ص ۱۲۱۹)
٣/ حافظ ابن تیمیہ نے بھی اسی بات کو لکھا ہے (فتاویٰ ابن تیمیہ ج ۵ص ۱۵)
٤/ حافظ ابن کثیر نے لکھا ہے وقد صنّف کتاب الغنیۃ وفتوح الغیب وفیھما أشیاء حسنۃ،ولکن ذکر فیھما أحادیث کثیرۃ ضعیفۃ وموضوعۃ۔(البدایۃ والنھایہ ج۱۲ ص۲۵۲ ،مکتبہ المعارف بیروت دوسرا نسخہ ج ۲ص ۲۰۸ دارابن حزم)
آپ نے الغنیہ اور فتوح الغیب کتابیں تصنیف کی ہے اور ان میں اچھی چیزیں ہیں لیکن ان میں بہت زیادہ حدیثیں ضعیف اور موضوع ہیں۔
٥/ علامہ محمد بن یحیٰ تاذفی لکھتے ہیں
ولہ کتاب الغنیۃ لطالبی طریق الحق۔(قلائد الجواہر ص۷)
یعنی غنیۃ الطالبین آپ کی کتاب ہے۔
٦/ عمر رضا کحالہ نے تسلیم کیا ہے کہ الغنیہ حضرت جیلانی علیہ الرحمۃ کی کتاب ہے
(معجم المؤلفین ج۴ص۳۰۷ )
٧/ ایسے ہی اسماعیل باشا بغدادی نے بھی اسے تسلیم کیا ہے
سائل:- عبداللطیف مقام اورنگ آباد مہاراشٹرا انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
غنیۃ الطالبین حضرت پیران پیر کی تصنیف ہے
درج ذیل حضرات کا یہی مؤقف ہے ان کی عبارات ملاحظہ ہوں
١/ امام ربانی حضرت مجدد الف ثانی قدس سرہٗ النورانی فرماتے ہیں
حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہٗ درکتاب غنیۃ کہ از مصنّفات ایشاں است میفرماید (مکتوبات شریفہ دفتردوم مکتوب ۶۷)
شیخ عبدالقادر جیلانی قدس سرہٗ غنیۃ میں فرماتے ہیں اور یہ ان کی تصانیف سے ہے
٢/ حاجی خلیفہ نے بھی الغنیہ کو آپ کی کتاب لکھا ہے۔(کشف الظنون ج ۲ص ۱۲۱۹)
٣/ حافظ ابن تیمیہ نے بھی اسی بات کو لکھا ہے (فتاویٰ ابن تیمیہ ج ۵ص ۱۵)
٤/ حافظ ابن کثیر نے لکھا ہے وقد صنّف کتاب الغنیۃ وفتوح الغیب وفیھما أشیاء حسنۃ،ولکن ذکر فیھما أحادیث کثیرۃ ضعیفۃ وموضوعۃ۔(البدایۃ والنھایہ ج۱۲ ص۲۵۲ ،مکتبہ المعارف بیروت دوسرا نسخہ ج ۲ص ۲۰۸ دارابن حزم)
آپ نے الغنیہ اور فتوح الغیب کتابیں تصنیف کی ہے اور ان میں اچھی چیزیں ہیں لیکن ان میں بہت زیادہ حدیثیں ضعیف اور موضوع ہیں۔
٥/ علامہ محمد بن یحیٰ تاذفی لکھتے ہیں
ولہ کتاب الغنیۃ لطالبی طریق الحق۔(قلائد الجواہر ص۷)
یعنی غنیۃ الطالبین آپ کی کتاب ہے۔
٦/ عمر رضا کحالہ نے تسلیم کیا ہے کہ الغنیہ حضرت جیلانی علیہ الرحمۃ کی کتاب ہے
(معجم المؤلفین ج۴ص۳۰۷ )
٧/ ایسے ہی اسماعیل باشا بغدادی نے بھی اسے تسلیم کیا ہے
(ہدیۃ العارفین ج ۱ص ۵۹۶)
٨/ حضرت شاہ ولی اللہ محد ث دہلوی کہتے ہیں حضرت غوث اعظم قدس سرہٗ در کتاب غنیۃ الطالبین وضع تعیین کردہ اند۔(ہمعات ص۲۳حیدر آباد، سندھ)
حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے کتاب غنیۃ الطالبین میں وضع کی تعیین کی ہے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
٨/ حضرت شاہ ولی اللہ محد ث دہلوی کہتے ہیں حضرت غوث اعظم قدس سرہٗ در کتاب غنیۃ الطالبین وضع تعیین کردہ اند۔(ہمعات ص۲۳حیدر آباد، سندھ)
حضرت غوث اعظم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے کتاب غنیۃ الطالبین میں وضع کی تعیین کی ہے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
0/09/2023
0/09/2023