Type Here to Get Search Results !

بچہ مطلقہ بیوی کے پاس ہے باپ بچہ سے مل سکتاہے یا نہیں؟


•┈┈┈┈•••✦✦•••┈┈┈┈•
(سوال نمبر 4250)
بچہ مطلقہ بیوی کے پاس ہے باپ بچہ سے مل سکتاہے یا نہیں؟
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
زید نے ہندہ کو تین طلاقیں دے دی ہندہ اپنے ماں باپ کے پاس چلی گئی زید کا ایک بچہ ہے کیا زید اپنے بچے کو ملنے کے لیے سسرال جا سکتا ہے یا نہیں کیونکہ سسرال میں صرف ہندہ اور اس کی ماں رہتے ہیں
سائل:- شاہجہان مدنی ضلع حافظ اباد گجرانوالہ پاکستان
✦•••••••••••••✦❀✦•••••••••••••✦
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم 
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عز وجل 

مطلقہ ہندہ زید کے لئے غیر محرم ہے وہ مکمل پردہ کرے گی۔ زید صرف اپنے بچے سے ملنے کے لیے جا سکتا ہے یہ اس کا حق ہے بچوں کی پرورش کا حق ماں کے لیے ہے بچوں کی پرورش کا خرچ یعنی کفالت باپ کے ذمہ ہے 
لڑکے کے لیے سات برس اور لڑکی کے لیے نو برس کی عمر تک زید اپنے بچوں سے ملنے کے لیے جا سکتا ہے بچوں کی اخراجات کی مکمل ذمہ داری باپ ہے 
حدیث پاک میں ہے 
إِنَّ امْرَأَۃً قَالَتْ: یَا رَسُوْلَ اللهِ، إِنَّ ابْنِي هٰذَا کَانَ بَطْنِي لَهٗ وِعَاءً، وَثَدْیِي لَهٗ سِقَاءً، وَحِجْرِي لَهٗ حِوَاءً، وَإِنَّ أَبَاهُ طَلَّقَنِي وَأَرَادَ أَنْ یَنْتَزِعَهٗ مِنِّي. فَقَالَ لَهَا رَسُوْلُ اللهِ ﷺ: أَنْتِ أَحَقُّ بِہٖ مَا لَمْ تَنْکِحِي.
(احمد بن حنبل، المسند، 2: 246، رقم: 6716)
ایک عورت عرض گزار ہوئی: یا رسول اللہ! یہ میرا بیٹا ہے۔ میرا پیٹ اِس کا برتن تھا، میری چھاتی اس کا مشکیزہ تھی اور میری گود اس کی رہائش گاہ تھی۔ اِس کے والد نے مجھے طلاق دے دی ہے اور اَب وہ اسے مجھ سے چھیننا چاہتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے اس خاتون سے فرمایا: تم اس بچے کی زیادہ حق دار ہو جب تک تم (کسی اور سے) نکاح نہ کر لو۔
ہدایہ میں ہے 
لِأَنَّ الْأُمَّ أَشْفَقُ وَأَقْدَرُ عَلَی الْحَضَانَةِ فَکَانَ الدَّفْعُ إِلَیْھَا أَنْظَرَ، وَإِلَیْہِ أَشَارَ الصِّدِّیْقُ رضی الله عنه بِقَوْلِہٖ: رِیْقُھَا خَیْرٌ لَهٗ مِنْ شَھْدٍ وَعَسَلٍ عِنْدَکَ یَا عُمَرُ.
( الہدایۃ، 2: 37)
اس لیے کہ ماں بچے کے حق میں سب سے زیادہ شفیق ہوتی ہے اور نگرانی اور حفاظت پر مرد کی نسبت زیادہ قدرت رکھتی ہے۔ اسی وجہ سے بچے کو ماں کے سپرد کرنا زیادہ مفید ہے۔ اسی شفقت کی طرف حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے اپنے اس قول میں اشارہ فرمایا ہے کہ اے عمر! بچے کی ماں کا لعابِ دہن بچے کے حق میں تمہارے شہد سے بھی زیادہ شیریں ہوگا۔۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
31/98/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area