(سوال نمبر 2081)
زید نے اپنی بیوی کو طلاق دے دیا ہے مہر ادا نہیں کیا تھا اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید نے اپنی بیوی کو طلاق دے دیا ہے اور دین مہر ادا نہیں کیا ہے اور بیوی معاف بھی نہیں کی ہے' مطالبہ کر رہی ہیں مگر زید نہیں دے رہا تو کیا زید کے پیچھے نماز تراویح یا اور نمازیں اس کی اقتداء میں ہوگی یا نہیں ؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی کرم ہوگا
سائل:- غلام سرور دیوگھر جھارکھنڈ انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
بصحت سوال نکاح میں دئے گئے مہر بیوی کا حق ہے اور شوہر پر دینا واجب ہے اب وہ مہر اسی وقت دے یا مرنے سے قبل اور اگر طلاق ہوگئی تو طلاق کے بعد دینا ضروری ہے
زید کو سمجھا یا جائے اگر وہ مہر جو مطلقہ کا حق ہے ادا کردے یا مطلقہ معاف کردے
فبہا اور اگر ادا نہیں کرتا ہے اور علی الاعلان منع کر تا ہو کہ مجھے نہیں دینا ہے پھر ترک واجب کا مرتکب ہوا اور ترک واجب گناہ کبیرہ ہے اورکبیرہ کا علانیہ مرتکب فاسق معلن اور فاسق معلن کو امام بنانا گناہ اوراس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب۔
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
مہر کی تین قسمیں ہیں۔
١/ مهر معجل کہ خلوت سے پہلے مہر دینا قرار پایا ہو ۔اور ٢/ مهر مؤجل جس کے ليے کوئی میعاد مقرر ہو۔اور
٣ / مهر مطلق جس میں بعد الطلاق یا قبل الموت ادا کرنا ضروری ہے ۔اسی طرح بہار شریعت میں ہے(بہار شریعت ح ٧ ص ٧٥)
طحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے
كره إمامة الفاسق، والفسق لغةً: خروج عن الاستقامة، وهو معنی قولهم: خروج الشيء عن الشيء علی وجه الفساد. وشرعاً: خروج عن طاعة اﷲ تعالی بارتكاب كبیرة. قال القهستاني: أي أو إصرار علي صغیرة.
(فتجب إهانته شرعاً فلایعظم بتقدیم الإمامة) تبع فیه الزیلعي ومفاده كون الکراهة في الفاسق تحریمیة۔(ص 303، ط: دارالکتب العلمیة)
وفي الدر المختار
صلى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة"
و في الشامية
(قوله: نال فضل الجماعة) أفاد أن الصلاة خلفهما أولى من الانفراد، لكن لاينال كما ينال خلف تقي ورع.(شامي: ١/ ٥٦٢، ط: سعيد)
اب تفصیل ملاحظہ فرمائیں
لغت میں فاسق، نافرمان اور حسن و فلاح کے راستے سے منحرف ہونے والے شخص کو کہتے ہیں۔ عربی زبان میں کہا جاتا ہے:
فسق فلان عن الجماعة إذ خرج عنها
فلاں شخص جماعت کا نافرمان ہو گیا، جب وہ جماعت سے نکل گیا۔
اصطلاح میں فاسق اس شخص کو کہتے ہیں جو حرام کا مرتکب ہو یا واجب کو ترک کرے یا اطاعتِ الٰہی سے نکل جائے۔ غیر عادل شخص کو بھی فاسق کہا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے اور حدودِ شرعی کو توڑنے والا بھی فاسق کہلاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی دو طرح کی ہے: ایک کلی اور دوسری جزوی۔ کلی اور واضح نافرمانی کفر ہے جس میں کوئی شخص اللہ کی نافرمانی کو درست جانتا ہے، جبکہ جزوی نافرمانی فسق ہے جس میں ایک شخص دین الٰہی اور شریعتِ محمدی کی تصدیق بھی کرتا ہے مگر خواہشات نفس میں پڑ کر شریعت کے کسی حکم کی خلاف ورزی بھی کر دیتا ہے، مگر اس کے دل میں یہ یقین ہوتا ہے کہ یہ حکم عدولی غلط اور ناجائز ہے۔ ایسا کرنے والے کو فاسق کہتے ہیں۔
الفسق: في اللغة عدم إطاعة أمر الله وفي الشرع ارتكاب المسلم كبيرة قصدا أو صغيرة مع الإصرار عليها بلا تأويل فسق،
لغت میں اللہ کے حکم کی عدم تعمیل کو کہتے ہیں اور شرع میں اس سے مراد کسی مسلم کا بغیر تاویل کے قصداً گناہِ کبیرہ کا ارتکاب یا گناہِ صغیرہ پر اصرار ہے۔
زید نے اپنی بیوی کو طلاق دے دیا ہے مہر ادا نہیں کیا تھا اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید نے اپنی بیوی کو طلاق دے دیا ہے اور دین مہر ادا نہیں کیا ہے اور بیوی معاف بھی نہیں کی ہے' مطالبہ کر رہی ہیں مگر زید نہیں دے رہا تو کیا زید کے پیچھے نماز تراویح یا اور نمازیں اس کی اقتداء میں ہوگی یا نہیں ؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی کرم ہوگا
سائل:- غلام سرور دیوگھر جھارکھنڈ انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
بصحت سوال نکاح میں دئے گئے مہر بیوی کا حق ہے اور شوہر پر دینا واجب ہے اب وہ مہر اسی وقت دے یا مرنے سے قبل اور اگر طلاق ہوگئی تو طلاق کے بعد دینا ضروری ہے
زید کو سمجھا یا جائے اگر وہ مہر جو مطلقہ کا حق ہے ادا کردے یا مطلقہ معاف کردے
فبہا اور اگر ادا نہیں کرتا ہے اور علی الاعلان منع کر تا ہو کہ مجھے نہیں دینا ہے پھر ترک واجب کا مرتکب ہوا اور ترک واجب گناہ کبیرہ ہے اورکبیرہ کا علانیہ مرتکب فاسق معلن اور فاسق معلن کو امام بنانا گناہ اوراس کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی کہ پڑھنی گناہ اور پھیرنی واجب۔
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
مہر کی تین قسمیں ہیں۔
١/ مهر معجل کہ خلوت سے پہلے مہر دینا قرار پایا ہو ۔اور ٢/ مهر مؤجل جس کے ليے کوئی میعاد مقرر ہو۔اور
٣ / مهر مطلق جس میں بعد الطلاق یا قبل الموت ادا کرنا ضروری ہے ۔اسی طرح بہار شریعت میں ہے(بہار شریعت ح ٧ ص ٧٥)
طحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے
كره إمامة الفاسق، والفسق لغةً: خروج عن الاستقامة، وهو معنی قولهم: خروج الشيء عن الشيء علی وجه الفساد. وشرعاً: خروج عن طاعة اﷲ تعالی بارتكاب كبیرة. قال القهستاني: أي أو إصرار علي صغیرة.
(فتجب إهانته شرعاً فلایعظم بتقدیم الإمامة) تبع فیه الزیلعي ومفاده كون الکراهة في الفاسق تحریمیة۔(ص 303، ط: دارالکتب العلمیة)
وفي الدر المختار
صلى خلف فاسق أو مبتدع نال فضل الجماعة"
و في الشامية
(قوله: نال فضل الجماعة) أفاد أن الصلاة خلفهما أولى من الانفراد، لكن لاينال كما ينال خلف تقي ورع.(شامي: ١/ ٥٦٢، ط: سعيد)
اب تفصیل ملاحظہ فرمائیں
لغت میں فاسق، نافرمان اور حسن و فلاح کے راستے سے منحرف ہونے والے شخص کو کہتے ہیں۔ عربی زبان میں کہا جاتا ہے:
فسق فلان عن الجماعة إذ خرج عنها
فلاں شخص جماعت کا نافرمان ہو گیا، جب وہ جماعت سے نکل گیا۔
اصطلاح میں فاسق اس شخص کو کہتے ہیں جو حرام کا مرتکب ہو یا واجب کو ترک کرے یا اطاعتِ الٰہی سے نکل جائے۔ غیر عادل شخص کو بھی فاسق کہا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے اور حدودِ شرعی کو توڑنے والا بھی فاسق کہلاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی دو طرح کی ہے: ایک کلی اور دوسری جزوی۔ کلی اور واضح نافرمانی کفر ہے جس میں کوئی شخص اللہ کی نافرمانی کو درست جانتا ہے، جبکہ جزوی نافرمانی فسق ہے جس میں ایک شخص دین الٰہی اور شریعتِ محمدی کی تصدیق بھی کرتا ہے مگر خواہشات نفس میں پڑ کر شریعت کے کسی حکم کی خلاف ورزی بھی کر دیتا ہے، مگر اس کے دل میں یہ یقین ہوتا ہے کہ یہ حکم عدولی غلط اور ناجائز ہے۔ ایسا کرنے والے کو فاسق کہتے ہیں۔
الفسق: في اللغة عدم إطاعة أمر الله وفي الشرع ارتكاب المسلم كبيرة قصدا أو صغيرة مع الإصرار عليها بلا تأويل فسق،
لغت میں اللہ کے حکم کی عدم تعمیل کو کہتے ہیں اور شرع میں اس سے مراد کسی مسلم کا بغیر تاویل کے قصداً گناہِ کبیرہ کا ارتکاب یا گناہِ صغیرہ پر اصرار ہے۔
(قواعد الفقه: 1: 412)
قرآنِ مجید نے بسا اوقات کفر کو بھی فسق کہا اور کئی مقامات پر کفر کو فسق سے الگ نافرمانی کے معنیٰ میں بھی بیان فرمایا۔
جیسے سورہ حجرات میں ارشاد فرمایا:
وَلَكِنَّ اللَّهَ حَبَّبَ إِلَيْكُمُ الْإِيْمَانَ وَزَيَّنَهُ فِي قُلُوبِكُمْ وَكَرَّهَ إِلَيْكُمُ الْكُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْيَانَ
لیکن اللہ نے تمہیں ایمان کی محبت عطا فرمائی اور اسے تمہارے دلوں میں آراستہ فرما دیا اور کفر اور نافرمانی اور گناہ سے تمہیں متنفر کر دیا۔(الحجرات، 49: 8)
کفر پر فسق کا اطلاق کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
وَأَمَّا الَّذِينَ فَسَقُوا فَمَأْوَاهُمُ النَّارُ كُلَّمَا أَرَادُوا أَن يَخْرُجُوا مِنْهَا أُعِيدُوا فِيهَا وَقِيلَ لَهُمْ ذُوقُوا عَذَابَ النَّارِ الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ
اور جو لوگ نافرمان ہوئے سو ان کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ وہ جب بھی اس سے نکل بھاگنے کا ارادہ کریں گے تو اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ اِس آتشِ دوزخ کا عذاب چکھتے رہو جِسے تم جھٹلایا کرتے تھے
(السجدة، 32 : 20)
عربی زبان میں اس کی جمع فُسَّاقٌ اور فَوَاسِقُ، جبکہ مونث کے لیے فاسقہ کا لفظ استعمال ہوتا ہے، اور اردو زبان میں اس کی جمع فاسِقِین اور جمع غیرندائی فاسِقوں مستعمل ہے۔
مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
گناہ کبیرہ کا ارتکاب (چھپ کر)انسان کو فاسق بنا دیتا ہے جیسے تنہائی میں فحش ویڈیو فلمیں دیکھنا وغیرہ اور علی الاعلان کبیرہ کےارتکاب جیساکہ وہی ویڈیوز علانیہ دیکھنا یا بار بار صغیرہ کے ارتکاب سے انسان فاسق معلن ہو جاتا ہے جیساکہ اسی حوالہ سے مستفاد ہے۔(فتاویٰ رضویہ ج۶ص۶۰۱)
ایک مقام پر فرماتے ہیں
اگر قصدًا جھوٹا فتوٰی دیا قابل امامت نہیں کہ سخت کبیرہ کا مرتکب ہوا اور جہالت سے ایك آدھ بار فتوٰی میں دخل دیا اُسے سمجھایا جائے تائب ہو اور آئندہ باز رہے تو اس کی امامت میں حرج نہیں اوراگر عادی ہے اور نہیں چھوڑتا تو فاسق ہے اور لائقِ امامت نہیں۔ (فتاویٰ رضویہ ج 6ص 629 المکتة المدینہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
قرآنِ مجید نے بسا اوقات کفر کو بھی فسق کہا اور کئی مقامات پر کفر کو فسق سے الگ نافرمانی کے معنیٰ میں بھی بیان فرمایا۔
جیسے سورہ حجرات میں ارشاد فرمایا:
وَلَكِنَّ اللَّهَ حَبَّبَ إِلَيْكُمُ الْإِيْمَانَ وَزَيَّنَهُ فِي قُلُوبِكُمْ وَكَرَّهَ إِلَيْكُمُ الْكُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْيَانَ
لیکن اللہ نے تمہیں ایمان کی محبت عطا فرمائی اور اسے تمہارے دلوں میں آراستہ فرما دیا اور کفر اور نافرمانی اور گناہ سے تمہیں متنفر کر دیا۔(الحجرات، 49: 8)
کفر پر فسق کا اطلاق کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
وَأَمَّا الَّذِينَ فَسَقُوا فَمَأْوَاهُمُ النَّارُ كُلَّمَا أَرَادُوا أَن يَخْرُجُوا مِنْهَا أُعِيدُوا فِيهَا وَقِيلَ لَهُمْ ذُوقُوا عَذَابَ النَّارِ الَّذِي كُنتُم بِهِ تُكَذِّبُونَ
اور جو لوگ نافرمان ہوئے سو ان کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ وہ جب بھی اس سے نکل بھاگنے کا ارادہ کریں گے تو اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ اِس آتشِ دوزخ کا عذاب چکھتے رہو جِسے تم جھٹلایا کرتے تھے
(السجدة، 32 : 20)
عربی زبان میں اس کی جمع فُسَّاقٌ اور فَوَاسِقُ، جبکہ مونث کے لیے فاسقہ کا لفظ استعمال ہوتا ہے، اور اردو زبان میں اس کی جمع فاسِقِین اور جمع غیرندائی فاسِقوں مستعمل ہے۔
مجتہد فی المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
گناہ کبیرہ کا ارتکاب (چھپ کر)انسان کو فاسق بنا دیتا ہے جیسے تنہائی میں فحش ویڈیو فلمیں دیکھنا وغیرہ اور علی الاعلان کبیرہ کےارتکاب جیساکہ وہی ویڈیوز علانیہ دیکھنا یا بار بار صغیرہ کے ارتکاب سے انسان فاسق معلن ہو جاتا ہے جیساکہ اسی حوالہ سے مستفاد ہے۔(فتاویٰ رضویہ ج۶ص۶۰۱)
ایک مقام پر فرماتے ہیں
اگر قصدًا جھوٹا فتوٰی دیا قابل امامت نہیں کہ سخت کبیرہ کا مرتکب ہوا اور جہالت سے ایك آدھ بار فتوٰی میں دخل دیا اُسے سمجھایا جائے تائب ہو اور آئندہ باز رہے تو اس کی امامت میں حرج نہیں اوراگر عادی ہے اور نہیں چھوڑتا تو فاسق ہے اور لائقِ امامت نہیں۔ (فتاویٰ رضویہ ج 6ص 629 المکتة المدینہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
15/3/2022
15/3/2022