(سوال نمبر 6078)
یوٹیوب چینل سے کمائی حلال ہے یا حرام ہے؟
_________(❤️)_________
السلام و علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان کرام فرمائیں اس مسئلہ کے متعلق کہ
یوٹیوب پہ اچھا مواد شئیر کیا گیا ہو تو کیا اس سے حاصل ہونے والی آمدنی جائز ہو گی ؟
وضاحت فرما دیجئے
سائلہ:- ام کلثوم شہر بھیرہ پاکستان گروپ کن فیکون
_________(❤️)_________
الھننط
یوٹیوب چینل سے کمائی حلال ہے یا حرام ہے؟
_________(❤️)_________
السلام و علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان کرام فرمائیں اس مسئلہ کے متعلق کہ
یوٹیوب پہ اچھا مواد شئیر کیا گیا ہو تو کیا اس سے حاصل ہونے والی آمدنی جائز ہو گی ؟
وضاحت فرما دیجئے
سائلہ:- ام کلثوم شہر بھیرہ پاکستان گروپ کن فیکون
_________(❤️)_________
الھننط
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
مذکورہ صورت میں کچھ قیود و شروط کے ساتھ یوٹیوب سے پیسہ کمانا جائز ہے ۔
١/ ویڈیو خالص دینی اسلامی ہو اور مقصود تبلیغ دین بھی ہو
٢/ اس ویڈیو میں میوزک اور موسیقی نہ ہو
٣/ اشتہار وغیرہ غیر شرعی نہ ہو۔
٤/ اس کے لیے کوئی غیر شرعی معاہدہ کرنا نہ پڑتا ہو۔
پھر شرعی منکرات سے بچتے ہوئے دعوتی مقاصد٬ دینی بیانات نظمیں اور تلاوت قرآن وغیرہ کے لئے استعمال کرنا اور اس سے ملنے والی رقم حلال ہے
اسی طرح مستند علماء کرام کے بیانات کی ویڈیوز اپلوڈ کرکے اس پر نفع لینا بھی جائز ہے بشرطیکہ اس میں کوئی اور غیر شرعی خرابی نہ پائی جارہی ہو۔
فقہ البیوع میں ہے
ولكن معظم استعمال التلفزيون في عصرنا في برامج لاتخلو من محظور شرعي، وعامة المشترين يشترونه لهذه الأغراض المحظورة من مشاهدة الأفلام والبرامج الممنوعة، إن كان هناك من لا يقصد به ذلك. فبما أن غالب استعماله في مباح ممكن فلا نحكم بالكراهة التحريمنية في بيعه مطلقا، إلا إذا تمحض لمحظور، ولكن نظرا إلى أن معظم استعماله لا يخلو من كراهة تنزيهية . وعلى هذا فينبغي أن يتحوط المسلم في اتخاذ تجارته مهنة له في الحالة الراهنة إلا إذا هيأ الله تعالی جوا يتمحض أو يكثر فيه استعماله المباح"
(فقہ البیوع: (325/1)
الھدایۃ میں ہے
ولا يجوز الاستئجار على الغناء والنوح، وكذا سائر الملاهي"؛ لأنه استئجار على المعصية والمعصية لا تستحق بالعقد۔ (الھدایۃ: (238/3، ط: دار احیاء التراث العربی)
والله ورسوله اعلم بالصواب
الجواب بعونه تعالي عزوجل
مذکورہ صورت میں کچھ قیود و شروط کے ساتھ یوٹیوب سے پیسہ کمانا جائز ہے ۔
١/ ویڈیو خالص دینی اسلامی ہو اور مقصود تبلیغ دین بھی ہو
٢/ اس ویڈیو میں میوزک اور موسیقی نہ ہو
٣/ اشتہار وغیرہ غیر شرعی نہ ہو۔
٤/ اس کے لیے کوئی غیر شرعی معاہدہ کرنا نہ پڑتا ہو۔
پھر شرعی منکرات سے بچتے ہوئے دعوتی مقاصد٬ دینی بیانات نظمیں اور تلاوت قرآن وغیرہ کے لئے استعمال کرنا اور اس سے ملنے والی رقم حلال ہے
اسی طرح مستند علماء کرام کے بیانات کی ویڈیوز اپلوڈ کرکے اس پر نفع لینا بھی جائز ہے بشرطیکہ اس میں کوئی اور غیر شرعی خرابی نہ پائی جارہی ہو۔
فقہ البیوع میں ہے
ولكن معظم استعمال التلفزيون في عصرنا في برامج لاتخلو من محظور شرعي، وعامة المشترين يشترونه لهذه الأغراض المحظورة من مشاهدة الأفلام والبرامج الممنوعة، إن كان هناك من لا يقصد به ذلك. فبما أن غالب استعماله في مباح ممكن فلا نحكم بالكراهة التحريمنية في بيعه مطلقا، إلا إذا تمحض لمحظور، ولكن نظرا إلى أن معظم استعماله لا يخلو من كراهة تنزيهية . وعلى هذا فينبغي أن يتحوط المسلم في اتخاذ تجارته مهنة له في الحالة الراهنة إلا إذا هيأ الله تعالی جوا يتمحض أو يكثر فيه استعماله المباح"
(فقہ البیوع: (325/1)
الھدایۃ میں ہے
ولا يجوز الاستئجار على الغناء والنوح، وكذا سائر الملاهي"؛ لأنه استئجار على المعصية والمعصية لا تستحق بالعقد۔ (الھدایۃ: (238/3، ط: دار احیاء التراث العربی)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
04/08/2023