Type Here to Get Search Results !

دیوبندی وہابی کو چندہ دینا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 7080)
دیوبندی وہابی کو چندہ دینا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ عید الاضحی کے موقع پر چندہ کے دوران ایک وہابی نے مدرسہ میں چندہ کے لئے اپنا نام بلوایا ۔
اصل مسئلہ یہ ہے کہ اس وقت امام صاحب نے اس کا نام اعلان کردیا ۔
جہاں پورے گاؤں کے لوگ ہوں ایسے وقت میں امام صاحب نے اعلان بھی کر دیا کہ کہیں اختلاف نہ ہو اب ایسی صورت میں امام صاحب کے اوپر شریعت کے مطابق کیا حکم ہے حالانکہ کہ اس سے پہلے جمعہ میں امام صاحب نے اعلان کردیا تھا کہ کوئی وہابی چندہ نہ دیں اور یہ بات پورے کمیٹی والے بھی جانتے ہیں مگر اس وقت نہ کوئی کمیٹی والے بولے اور نہ ہی کسی اور نے ۔
ایک شخص ہے جو فاسق معلن اب وہ یہ کہتا ہے کہ امام صاحب ایک طرف اعلان کرتے ہیں کہ وہابی سے چندہ نہیں لینا چاہے اور عید الاضحی کے موقع پر وہابی کے چندے کو اعلان بھی کرتے ہیں ۔اس کا مقصد اختلاف ڈالنا ہے ۔
سائل:- مولانا قمر الہدی فیضی مہراج گنج انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عزوجل 

امام صاحب کی غلطی ہے جب دیابنہ و وہابیہ سے چندہ لینا اور دینا منع ہے پھر فتنے کی کیا بات ہے فتنہ تو امام صاحب کی بات سے ہوگی کہ مسجد مین منع اور مسجد کے باہر جائز اب عوام کس پر عمل کریں عجب منطق ہے امام صاحب کی۔۔ سمجھ سے بالا تر ہے۔
امام اپنی غلطی تسلیم کریں اور اعلان کرے شرعا دیابنہ و وہابیہ کو چندہ دینا جائز نہیں ہے۔ مجھ غلطی ہو گئی۔یاد رہے اس سے چندہ لینا بھی جائز نہیں ہے 
جیسا کہ فتاویٰ فقیہ ملت جلد دوم صفحہ ۱۷۰ پر ہے کہ جماعت اسلامی تبلیغی جماعت, دیوبندی وہابی قادیانی شیعہ وغیرہم و مرتدین گمراہ گمراہ گر ہیں لہذا ان سے چندہ لینا جائز نہیں ,ان سے چندہ لینا بہت بڑے فتنے کا باعث ہے اس لئے کہ جو لوگ ان سے روپیہ لینگے وہ ان سے میل جول رکھینگے سلام کلام کرینگے اور نکی تعظیم کرینگے اپنے تمام تقریبات میں شریک کرینگے اور یہ لوگ خود انکے یہاں شرکت کرینگے اور یہ سب حرام ہے 
حدیث شریف میں ہے 
ایاکم و ایاھم لایضلونکم ولایفتنونکم
یعنی بدمذہبوں سے دور رہو اور انہیں اپنے سے دور رکھو کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ تمہیں گمراہ کردیں اور فتنہ میں نہ ڈال دیں 
الحاصل کلام یہ ہے کہ۔کسی بھی بد مذہب سے کسی کار خیر کے لیے چندہ کرنا یا چندہ لینا جائز نہیں ہے ۔
اور فتاویٰ بحر العلوم جلد دوم صفحہ ۲۲٦ میں ہے  دیوبندیوں وہابیوں سے چندہ مانگنا نہ چاہیے از خود دے تو مسجد میں لگانا نہ چاہیے ۔
نوٹ عوام الناس امام صاحب کی قدر کریں ان سے سہو ہوا ان کا مقصد کوئی فتنہ وفساد کا نہیں وہ اپنے زعم میں صحیح سمجھ کر ایسا کئے جو کہ غلط ہے۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
15/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area