اسلام میں تالی بجانا عندالشرع کیسا ہے؟
________(❤️)_________
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ تالی بجانا کیسا ہے؟ اور کیا تالی بجانے سے شیطان پیدا ہوتا ہے، جیسا کہ عوام میں مشہور ہے؟ جواب دیکر شکریہ کا موقع دیں!
سائل:- محمد نواز شریف، جھارکھنڈ
ـــــــــــــــــــــــــــ۞۞۞ـــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب:-
تالی بجانا شرعاً ناجائز و ممنوع ہے۔ اور تالیاں بجانا کفار و مشرکین کی عادت ہے، اوریہ انہیں کا کام ہے۔ مسلمانوں کا کام نہیں۔
اللہ تعالی قرآن مجید میں کفار ومشرکین کے حق میں ارشاد فرماتا ہے:(وماکان صلوتھم عند البیت الا مکاءً و تصدیۃً الایہ(ترجمہ۔ کعبہ کے پاس ان(کافروں)کی نماز نہیں مگر سیٹی اور تالی )مذکورہ آیت کریمہ کی تفسیر کرتے ہوئے،، صدر الافاضل حضرت العلام علامہ و مولانا محمد نعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمہ،،خزائن العرفان میں تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ کفار قریش ننگے ہوکر خانہ کعبہ کا طواف کرتے اور سیٹیاں اور تالیاں بجاتے تھے۔
اس سے معلوم ہوا کہ تالیاں کفار و مشرکین بجایا کرتے تھے اور یہ ان کی عادت تھی۔
لہٰذا مسلمانوں کو تالیاں وغیرہ بجانا ممنوع ہے۔
جیساکہ حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ اپنی کتاب بے نظیر بہار شریعت میں ارشاد فرماتے ہیں کہ: ناچنا، تالی بجانا، ستار، ایک تارہ، دو تارہ، ہارمونیم، چنگ، طنبورہ بجانا اسی طرح دوسرے قسم کے باجے سب ناجائز ہے۔
(بہارشریعت جدید، جلد سوم، حصہ 16، صفحہ 511،)
اور جو عوام میں مشہور ہے کہ تالی بجانے سے شیطان پیدا ہوتا ہے یہ صریح غلط فہمی ہے، البتہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ شیطان خوش ہوتا ہے اس لیے کہ تالیاں بجانا شرعاً ناجائز ہے اور بندہ جب کوئی ناجائز و حرام فعل کرتا ہے تو شیطان خوش ہوتا ہے۔
۔والله تعالیٰ و رسولہ ﷺ اعلم بالصواب۔
ـــــــــــــــــــــــــــ۞۞۞ـــــــــــــــــــــــــــ
کتــــــــــــــــــــــــــــــــبہ،
حضرت محب گرامی محمد چاند رضا اسمعیلی، متعلم دارالعلوم غوث اعظم مسکیڈیہ جھارکھنڈ،
سائل:- محمد نواز شریف، جھارکھنڈ
ـــــــــــــــــــــــــــ۞۞۞ـــــــــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوہاب:-
تالی بجانا شرعاً ناجائز و ممنوع ہے۔ اور تالیاں بجانا کفار و مشرکین کی عادت ہے، اوریہ انہیں کا کام ہے۔ مسلمانوں کا کام نہیں۔
اللہ تعالی قرآن مجید میں کفار ومشرکین کے حق میں ارشاد فرماتا ہے:(وماکان صلوتھم عند البیت الا مکاءً و تصدیۃً الایہ(ترجمہ۔ کعبہ کے پاس ان(کافروں)کی نماز نہیں مگر سیٹی اور تالی )مذکورہ آیت کریمہ کی تفسیر کرتے ہوئے،، صدر الافاضل حضرت العلام علامہ و مولانا محمد نعیم الدین مرادآبادی علیہ الرحمہ،،خزائن العرفان میں تحریر فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ کفار قریش ننگے ہوکر خانہ کعبہ کا طواف کرتے اور سیٹیاں اور تالیاں بجاتے تھے۔
اس سے معلوم ہوا کہ تالیاں کفار و مشرکین بجایا کرتے تھے اور یہ ان کی عادت تھی۔
لہٰذا مسلمانوں کو تالیاں وغیرہ بجانا ممنوع ہے۔
جیساکہ حضور صدر الشریعہ علیہ الرحمہ اپنی کتاب بے نظیر بہار شریعت میں ارشاد فرماتے ہیں کہ: ناچنا، تالی بجانا، ستار، ایک تارہ، دو تارہ، ہارمونیم، چنگ، طنبورہ بجانا اسی طرح دوسرے قسم کے باجے سب ناجائز ہے۔
(بہارشریعت جدید، جلد سوم، حصہ 16، صفحہ 511،)
اور جو عوام میں مشہور ہے کہ تالی بجانے سے شیطان پیدا ہوتا ہے یہ صریح غلط فہمی ہے، البتہ یہ کہا جا سکتا ہے کہ شیطان خوش ہوتا ہے اس لیے کہ تالیاں بجانا شرعاً ناجائز ہے اور بندہ جب کوئی ناجائز و حرام فعل کرتا ہے تو شیطان خوش ہوتا ہے۔
۔والله تعالیٰ و رسولہ ﷺ اعلم بالصواب۔
ـــــــــــــــــــــــــــ۞۞۞ـــــــــــــــــــــــــــ
کتــــــــــــــــــــــــــــــــبہ،
حضرت محب گرامی محمد چاند رضا اسمعیلی، متعلم دارالعلوم غوث اعظم مسکیڈیہ جھارکھنڈ،