Type Here to Get Search Results !

کیا سنی کی مسجد میں دیوبندی وہابی باطلی فرقے آئے تو ان کو مسجد سے نکال دینا جائز ہے؟

 (سوال نمبر 7030)
کیا سنی کی مسجد میں دیوبندی وہابی باطلی فرقے آئے تو ان کو مسجد سے نکال دینا جائز ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ  اہل سنت والجماعت کی مسجد میں دیوبندی وہابیوں تمام باطلی فرقوں کا آنا جانا کیسا ہے جائز نہیں اور ان کو مسجد سے نکال دینا جائز ہے یا نہیں؟     
قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں مہربانی ہوگی 
المستفتی:- محمد شاداب رضا نوری محلہ رستمٹولہ قصبہ سہسوان بدایوں شریف انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عزوجل

دیابنہ و وہابیہ اور فرقہ باطلہ جن کے بارے میں تیقن سے معلوم ہو کہ وہ ضرورت دینیہ کا منکر ہے ضروریات اہل سنت سے منحرف ہے پھر اسے روکا جائے۔کہ فتنہ نہ ہو اور جاہل عوام الناس کو ورغلا نہ سکے۔
فتاوی شامی میں ہے 
يمنع منه وكذا كل مؤذ ولو بلسانه اھ۔
یعنی مسجد سے ہر تکلیف دینے والے کو روکا جائے گا اگرچہ زبان سے تکلیف دینے والا ہو (الدر المختار مع رد المحتار, ج٢, ص٤٣٥, کتاب الصلاۃ, باب مایفسد الصلاۃ وما یکرہ فیھا, مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ بیروت لبنان)
فتاوی رضویہ میں ہے 
غیر مقلدین کو ہماری مقلدین کی مسجد میں آنے دینا درست ہے یا نہیں؟” جواباً تحریر فرمایا: "یہ تو معلوم ہوچکا کہ نماز میں ان کا کوئی حق نہیں ،ان کی نماز نماز ہی نہیں،تو مسجد میں انھیں آنے کا حق نہیں اور ان کے آنے سے فتنہ ہوتا ہے اور فتنہ کا بند کرنا فرض ہے اوروہ قصدا مسلمانوں کو ایذا دیتے ہیں کم از کم اپنی آمین بالجہر کی آوازوں سے جو قصدا اعتدال سے بھی زائد نکالتے ہیں اور موذی کو مسجد سے روکے جانے کاحکم ہے ” اھ۔ (فتاویٰ رضویہ مترجم, ج ٦, ص٦٣٠, کتاب الصلاۃ, باب الامامۃ, مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
نیز تحریر فرماتے ہیں
انھیں مساجد میں ہرگز ہرگز نہ آنے دیاجائے۔قال اﷲ تعالی: وعھدنا الی ابراہیم واسمعیل ان طھرابیتی الآية (سورۃ البقرہ آیۃ ١٢٥)(اور ہم نے تاکید فرمائی ابراہیم و اسماعیل کو کہ میرا گھر خوب ستھرا کرو۔ کنزالایمان)
حدیث میں ہے:امرالنبی صلی ﷲ تعالی علیہ وسلم ببناء المساجد فی الدور وان تنظف وتطیب (یعنی حضور اکرم صلی اﷲ تعالی علیہ وسلم نے محلوں میں مساجد بنانے اور انھیں صاف و ستھرا اور خوشبودار رکھنے کا حکم دیا۔)
نجاستیں درکنار قاذورات مثل آب دہن و آب بینی باآنکہ پاک ہیں مسجد سے ان کو دور کرنا واجب تو بدمذہب گمراہ لوگ کہ ہر نجس سے بدتر نجس ہیں۔
حدیث میں رسول ﷲ صلی ﷲ تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں
اھل البدع شرالخلق والخلیفۃ (یعنی بد مذہب تمام مخلوق سے برے تمام جہان سے بد تر ہیں۔)
دوسری حدیث میں ہے:اصحاب البدع کلاب اھل النار( یعنی بدمذہب لوگ جہنمیوں کے کتے ہیں۔)
توایسے لوگوں کو خصوصا بحال فتنہ وفساد وہابیہ کی عادت قدیم ہے باوصف قدرت مساجد میں کیونکر آنے دیا جاسکتا ہے اھ (فتاویٰ رضویہ مترجم ‘ ج٦, ص٤٩٨, کتاب الصلاۃ, باب الامامۃ, مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
10/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area