(سوال نمبر 2066)
کیا قرآن پاک حفظ کرنے والی بچیاں مخصوص ایام میں براہ راست چھو ئے بغیر قرآن پاک پڑھ سکتی ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے اس بارے میں کہ قرآن پاک حفظ کرنے والی بچیاں مخصوص ایام میں براہ راست چھوئے بغیر قرآن پاک پڑھ سکتی ہیں اگر نہ پڑھا جائے تو پچھلا سبق کچا ہو جاتا ہے؟
سائلہ:- روحا سعید ٹوبہ ٹیک سنگھ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
حائضہ عورت کے لیے قرآن مجید کو براہ راست چھونا ، زبانی یا دیکھ کر پڑھنا حرام ہے،
قران شریف کا حفظ کر رہی نہ پڑھنے کی وجہ سے سبق یا پچھلا کچا رہے گا یا بھول جائے گی پھر بھی جواز کی کوئی صورت نہیں ہے
واضح رہے کہ لڑکیوں کو حفظ کروانے کی ضرورت نہیں ہے اس کی بجائے ان کے لیے ترجمہ تفسیر اور دیگر دینی معاملات کی تعلیم ضروری ہے جو ان کی عملی زندگی میں زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔
حدیث پاک میں ہے
عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ قَالَ لَا تَقْرَاَ الْحَائِضُ وَلَا الْجُنُبُ شَيْئًا مِنَ الْقُرْآنِ.
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: حائضہ اور جنبی قرآن پاک سے کچھ نہ پڑھیں۔
(ترمذي، السنن، 1: 236، رقم: 131، دار احیاء التراث العربي، بیروت)
کما فی الدر المختار شرح تنویر الابصار ۔
فيها حيض يمنع صلاة و صوما و تقضيه و دخول مسجد و الطواف و قربان ما تحت اِزار و قرأة قرآن و مسه الا بغلافه و کذا ولا بأس بقرأة أدعية و مسها و حملها و ذکر الله تعالٰی، و تسبيح و أکل و شرب بعد مضمضة ، و غسل يد ولا يکره مس قرآن بکم و يحل و طؤها اِذا انقطع حيضها لأکثره.
مدت حیض میں دونوں خونوں کے درمیان جو پاکی واقع ہو وہ حیض ہی ہے، جو نماز و روزہ کے مانع ہے۔ البتہ روزوں کی قضاء کی جائے
گی۔ مسجد میں داخل ہونے، طواف کعبہ اور قربت، تلاوتِ قرآن اور بغیر غلاف قرآن چھونے کے مانع ہے۔ دعائیں پڑھنے، اُنہیں چھونے اور ان کو اٹھانے، اللہ کا ذکر کرنے، تسبیح پڑھنے، کلی کرنے، ہاتھ دھونے کے بعد کھانے پینے سے ممانعت نہیں۔ آستین کے ساتھ قرآن چھونا منع نہیں۔ عورت کے حیض کی زیادہ مدت گذرنے پر اس کی قربت خون بند ہونے کے بعد مکروہ نہیں۔
(الدرالمختار، 1: 290تا 294، دار الفکر، بيروت)
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
حَیض و نِفاس والی عورت کو قرآنِ مجید پڑھنا دیکھ کر، یا زبانی اور اس کا چھونا اگرچہ اس کی جلد یا چولی یا حاشیہ کو ہاتھ یا انگلی کی نوک یا بدن کا کوئی حصہ لگے یہ سب حرام ہیں ۔
قرآنِ مجید کے علاوہ اَور تمام اذکار کلمہ شریف، درود شریف وغیرہ پڑھنا بلا کراہت جائز بلکہ مستحب ہے اور ان چیزوں کو وُضو یا کُلّی کرکے پڑھنا بہتر اور ویسے ہی پڑھ لیا جب بھی حَرَج نہیں اور ان کے چھونے میں بھی حَرَج نہیں ۔
نماز کے وقت میں وُضو کرکے اتنی دیر تک ذکرِ الٰہی، درود شریف اور دیگر وظائف پڑھ لیا کرے جتنی دیر تک نماز پڑھا کرتی تھی کہ عادت رہے۔
(بہار ح ٢ص ٣٨٣المكتبة المدينة)
والله ورسوله اعلم بالصواب
کیا قرآن پاک حفظ کرنے والی بچیاں مخصوص ایام میں براہ راست چھو ئے بغیر قرآن پاک پڑھ سکتی ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے اس بارے میں کہ قرآن پاک حفظ کرنے والی بچیاں مخصوص ایام میں براہ راست چھوئے بغیر قرآن پاک پڑھ سکتی ہیں اگر نہ پڑھا جائے تو پچھلا سبق کچا ہو جاتا ہے؟
سائلہ:- روحا سعید ٹوبہ ٹیک سنگھ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
حائضہ عورت کے لیے قرآن مجید کو براہ راست چھونا ، زبانی یا دیکھ کر پڑھنا حرام ہے،
قران شریف کا حفظ کر رہی نہ پڑھنے کی وجہ سے سبق یا پچھلا کچا رہے گا یا بھول جائے گی پھر بھی جواز کی کوئی صورت نہیں ہے
واضح رہے کہ لڑکیوں کو حفظ کروانے کی ضرورت نہیں ہے اس کی بجائے ان کے لیے ترجمہ تفسیر اور دیگر دینی معاملات کی تعلیم ضروری ہے جو ان کی عملی زندگی میں زیادہ فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔
حدیث پاک میں ہے
عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ قَالَ لَا تَقْرَاَ الْحَائِضُ وَلَا الْجُنُبُ شَيْئًا مِنَ الْقُرْآنِ.
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے حضور نبی اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: حائضہ اور جنبی قرآن پاک سے کچھ نہ پڑھیں۔
(ترمذي، السنن، 1: 236، رقم: 131، دار احیاء التراث العربي، بیروت)
کما فی الدر المختار شرح تنویر الابصار ۔
فيها حيض يمنع صلاة و صوما و تقضيه و دخول مسجد و الطواف و قربان ما تحت اِزار و قرأة قرآن و مسه الا بغلافه و کذا ولا بأس بقرأة أدعية و مسها و حملها و ذکر الله تعالٰی، و تسبيح و أکل و شرب بعد مضمضة ، و غسل يد ولا يکره مس قرآن بکم و يحل و طؤها اِذا انقطع حيضها لأکثره.
مدت حیض میں دونوں خونوں کے درمیان جو پاکی واقع ہو وہ حیض ہی ہے، جو نماز و روزہ کے مانع ہے۔ البتہ روزوں کی قضاء کی جائے
گی۔ مسجد میں داخل ہونے، طواف کعبہ اور قربت، تلاوتِ قرآن اور بغیر غلاف قرآن چھونے کے مانع ہے۔ دعائیں پڑھنے، اُنہیں چھونے اور ان کو اٹھانے، اللہ کا ذکر کرنے، تسبیح پڑھنے، کلی کرنے، ہاتھ دھونے کے بعد کھانے پینے سے ممانعت نہیں۔ آستین کے ساتھ قرآن چھونا منع نہیں۔ عورت کے حیض کی زیادہ مدت گذرنے پر اس کی قربت خون بند ہونے کے بعد مکروہ نہیں۔
(الدرالمختار، 1: 290تا 294، دار الفکر، بيروت)
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
حَیض و نِفاس والی عورت کو قرآنِ مجید پڑھنا دیکھ کر، یا زبانی اور اس کا چھونا اگرچہ اس کی جلد یا چولی یا حاشیہ کو ہاتھ یا انگلی کی نوک یا بدن کا کوئی حصہ لگے یہ سب حرام ہیں ۔
قرآنِ مجید کے علاوہ اَور تمام اذکار کلمہ شریف، درود شریف وغیرہ پڑھنا بلا کراہت جائز بلکہ مستحب ہے اور ان چیزوں کو وُضو یا کُلّی کرکے پڑھنا بہتر اور ویسے ہی پڑھ لیا جب بھی حَرَج نہیں اور ان کے چھونے میں بھی حَرَج نہیں ۔
نماز کے وقت میں وُضو کرکے اتنی دیر تک ذکرِ الٰہی، درود شریف اور دیگر وظائف پڑھ لیا کرے جتنی دیر تک نماز پڑھا کرتی تھی کہ عادت رہے۔
(بہار ح ٢ص ٣٨٣المكتبة المدينة)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
11/3/2022
11/3/2022