Type Here to Get Search Results !

قرآن اور نماز کا عاشق صحابئ رسول ﷺ کا واقعہ

قرآن اورنماز کا شیدائی
_________(❤️)_________

حضرت سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضور صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا صحابہ کرام علیہم الرضوان کے مجاہدات اور عبادات کاذکر کرتے ہوئے شمعِ رسالت کے دو پروانوں کا واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :’’ایک مرتبہ ہم رسول اللہ عزوجل و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے ساتھ کسی غزوہ میں گئے، واپسی پر ہم پہاڑی علاقے سے گزرے اور رسو ل اللہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے وہاں قیام کاحکم فرمایا۔ سب صحابہ کرام علیہم الرضوان آرام کی خاطر وہاں ٹھہر گئے، اللہ کے محبوب عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:’’آج رات تم میں سے کون پہرہ دے گا؟‘‘ایک مہاجر اور ایک انصاری صحابی ر ضی اللہ تعالیٰ عنہما کھڑے ہوئے اور عرض کی: ’’یارسول اللہ عزوجل وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم!یہ سعادت ہم حاصل کرنا چاہتے ہیں ، ہمیں قبول فرما لیجئے۔‘‘چنانچہ وہ دونوں صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہما اجازت پاکر پہرہ دینے کے لئے تیار ہوگئے ،دونوں نے مشورہ کیااور انصاری صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:’’ہم ایسا کرتے ہیں کہ آدھی رات ہم میں سے ایک پہرہ دے گااور دوسرا سو جائے گا پھر بقیہ آدھی رات دوسرا پہرہ دے گااور پہلا سو جائے گا،انصاری صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:’’آپ آرام فرمائیں ،میں جاگتا ہوں پھر آپ پہرہ دینا پس مہاجر صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ آرام فرمانے لگے اور انصاری صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ پہرہ دینے کے لئے تیار ہوگئے۔ کچھ دیرکے بعد انہوں نے نماز پڑھنا شروع کردی اور سورۂ کہف کی قرا ئَ ت کرنے لگے۔ دشمنوں کی طرف سے ایک شخص آیا اور اس نے پہاڑی پر چڑھ کر دیکھا تو اسے ایک شخص نماز پڑھتا ہوا دکھائی دیا، اس نے کمان پر تیر چڑھایا اور نشانہ باندھ کر اس صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر تیر چلا دیا تیر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جسم میں پیوست ہوگیا لیکن آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کوئی حرکت نہ کی اور نمازمیں مشغول رہے اس ظالم نے دوسرا تیر مارا ،وہ بھی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جسم اقدس میں اتر گیا لیکن آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نماز نہ توڑی پھر اس نے تیسرا تیر مارا،وہ بھی سیدھا آیا اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زخمی کرتا ہوا جسم میں پیوست ہوگیا۔آپ رضی اللہ تعا لیٰ عنہ نے رکوع وسجود کئے اور نماز مکمل کرنے کے بعد اپنے رفیق کو جگایا ۔جب اس کافر نے دیکھاکہ یہاں یہ اکیلا نہیں بلکہ اس کے رفقاء بھی قریب ہی موجود ہیں تووہ فورا ًبھاگ گیا۔مہاجر صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے رفیق کی یہ حالت دیکھی تو جلدی جلدی آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جسم سے تیر نکالے اور پوچھا:’’ جب آپ رضی اللہ تعا لیٰ عنہ پر دشمن نے حملہ کیاتو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے جگایا کیوں نہیں ؟‘‘ اس پر قرآن و نماز کے شیدائی ا س ا نصاری صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جواب دیا:’’ میں نے نمازمیں ایک سورت شروع کی ہوئی تھی میں نے یہ گوارا نہ کیاکہ سورت کو ادھورا چھوڑ کر نماز توڑ ڈالوں ،خدا عزوجل کی قسم! اگر مجھے حضور صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے پہرے کی ذمہ داری نہ دی ہوتی تومیں اپنی جان دے دیتا لیکن سورت کو ضرور مکمل کرتا لیکن مجھے حضورصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم نے پہرہ دینے کا حکم فرمایا تھا اس لئے میری ذمہ داری تھی کہ اس کو احسن طریقے سے سر انجام دوں۔ جب میں نے دیکھاکہ میں بہت زیادہ زخمی ہوگیا ہوں تواسی احساس ذمہ داری کی وجہ سے نماز کو مختصر کر دیا اور آپ رضی اللہ تعا لیٰ عنہ کو جگا دیا تاکہ دشمن مزید حملہ نہ کرسکے ۔‘‘
{اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو۔۔اور۔۔ اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی علیہ وسلم}
(سبحان اللہ عزوجل! قربان جا یئے! ان پاک ہستیوں کو نماز و قرآن سے کیسی محبت ولگن تھی کہ جان کی پرواہ نہ کی اور نماز میں مشغول رہے اور قرآن کی تلاوت جاری رکھی۔ اللہ عزوجل ان کے صدقے ہمیں بھی عبادت کی حقیقی لذت ،قرآن کی محبت اور حضور صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کا سچا عشق عطافرمائے ۔)

_________(❤️)________

کتبہ:- محمد مفید عالم قادری صمدی 

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area