Type Here to Get Search Results !

قران افضل ہے یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم

 قران افضل ہے یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم
________(❤️)_________
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
 کیا فرماتے ہیں علمائے کرام، اس مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ قران افضل ہے یا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میں نے ایک شخص سے سنا ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آپ کو قران الکریم سے افضل بتایا ہے، کیا یہ صحیح ہے، میں نے سنا یے کہ قران مخلوق نہیں یے،اور نبی کریم مخلوق ہے۔ 
سائل:- مصباح الدین چینئ 
________(👇)_________
و علیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ 
الجواب ھو الھادی الی الصواب
ایسی کوئی روایت نہیں ہے جس میں نبی کریم نے فرمایا ہو کہ میں قران سے افضل ہوں
ایک ایسے ہی سوال کے جواب میں مفتی شریف الحق رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔
اصل مسئلہ سمجھنے کے لیے پہلے قران کے دو اطلاق کو ذہن نشین کر لیجیے،۔ قران حقیقت میں اللہ عزوجل کا کلام اور اس کی صفت ہے، جو واجب قدیم غیر مخلوق ہے، یہ قران کا حقیقی معنی ہے، لیکن ہمارے عرف میں قران اس مصحف یعنی کتاب کو کہا جاتا ہے جس میں قرآن لکھا ہو، مثلاً بولتے ہیں، یہ قرآن مجید بہت خوب صورت لکھا ہوا ہے, اس قرآن مجید کا ہدیہ کیا ہے، فلاں نے قرآن مجید مسجد میں وقف کیا، قرآن مجید کی سنہری جلد بندھوادو وغیرہ و غیرہ، ان تمام محاورات میں قرآن سے مراد مصحف اور کتاب یے، اور یہ بلا شبہ حادث اور مخلوق ہے،
قرآن مجید بہ معنی اول یعنی اللہ عزوجل کی صفت قدیم تمام مخلوقات سے حتی کے خود حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی افضل ہے، 
اس معنی کر کسی کو قرآن سے افضل بتانا کفر ہے،۔ لیکن بہ معنی مصحف مخلوق اور حادث ہے ، اس سے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا افضل ہونا بلکل واضح ہے 
کیوں کہ امت کا اس پر اتفاق ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تمام مخلوقات سے افضل ہیں
مجدد اعظم اعلٰی حضرت فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں،
قرآن سے مراد اگر مصحف ہو یعنی کاغز روشنائی کتاب، تو کوئی شک نہیں کہ وہ حادث ہے، اور ہر حادث مخلوق ہے، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس سے افضل ہے،، اور قرآن سے مراد اللہ کا کلام اور اس کی صفت ہو تو کوئی شک نہیں کے اللہ تعالی کی صفات تمام مخلوقات سے افضل ہے اور جو غیر باری تعالی ہے وہ اس کے کیسے برابر ہو سکتا ہے جو اس کا غیر نہیں،
اسلیے یہ کہنا کہ قرآن سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم افضل ہے ایک اعتبار سے کفر ہے
جب کہ قائل کی نیت قرآن سے قرآن کا حقیقی معنی ہو،۔ یعنی اللہ کا کلام جو اس کی صفت ہے ۔، اور قرآن سے اس کا عرفی معنی مراد ہو مصحف اور کتاب تو درست ہے، بہر حال ایسے کلام سے بچنا ضروری ہے جس کا ایک معنی کفر ہو اور جس سے عوام 
میں انتشار پیدا ہو(فتاویٰ شارح بخاری‌ جلد 1 صفحہ 275)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
________(❤️)_________
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد دانش حنفی
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی 
ہلدوانی نینیتال 9917420179

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area