Type Here to Get Search Results !

حالت نماز میں ایک ہاتھ سے مچھر مارنایا مچھر بھگا نا یا فون آنے پر سونچ آف کرنا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 240)
 حالت نماز میں ایک ہاتھ سے مچھر مارنایا مچھر بھگا نا یا فون آنے پر سونچ آف کرنا کیسا ہے؟
________(❤️)________
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ 
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ 
حالت نماز میں ایک ہاتھ سے مچھر مارنایا مچھر بھگانا یا فون آنے پر اوف سویچ ( بٹن جومیلٹی میڈیا کی فون کے داہنے جانب ہوتا ہے) کو دبانا جب کہ مو بائل کرتے کے جیب میں ہو عمل کثیر ہے یا نہیں اگر ہے تو کیا مفسد نماز میں سے ہے یانہیں اس مسئلہ میں شریعت مطہرہ کا کیا حکم ہے اگاہ فرمائیں مہربانی ہوگی  نیز بحوالہ جواب قرآن و حدیث کی روشنی میں مرحمت فرمائیں 
سائل:- ذرہ از نعل احمد رضا محمد علقمہ اشرف جلیشور وارڈ 3 مہوتری نیپال
________(❤️)________
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل 
مسئلہ مسئولہ میں حالت نماز میں ایک ہاتھ سے مچھر مارنا یا بھگانا یا موبائل بند کر نا یہ سب اگر عمل قلیل کی حد تک ہے تو نماز میں کوئی فساد نہیں ورنہ نماز فاسد ہے، 
واضح رہے کہ تعریف عمل کثیر میں فقہاء کرام کا اختلاف ہے پر راجح قول یہ ہے کہ حالت نماز میں مصلی کے اس کام کو دور سے دیکھ کر غالب گمان ہو کہ وہ نماز میں نہیں ہے تو وہ عمل کثیر ہے، اور اگر دور سے دیکھنے والے کو نماز میں مصلی کے اس فعل کی وجہ سے شک و شبہ ہو کہ وہ نماز میں ہے بھی یا نہیں تو اسے عمل قلیل کہیں گے ۔مذکورہ سوال میں وہ فعل عمل قلیل ہی میں شماز کئے جائیں گے کہ تین تسبیح کا وقت گزرنے سے قبل اسے انجام دے سکتے ہیں ۔
 اسی طرح مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔
عملِ کثیر کہ نہ اعمال نماز سے ہو نہ نماز کی اصلاح کے لیے کیا گیا ہو، نماز فاسد کر دیتا ہے، عملِ قلیل مفسد نہیں ، جس کام کے کرنے والے کو دُور سے دیکھ کر اس کے نماز میں نہ ہونے کا شک نہ رہے، بلکہ گمان غالب ہو کہ نماز میں نہیں تو وہ عملِ کثیر ہے اور اگر دُور سے دیکھنے والے کو شبہہ و شک ہو کہ نماز میں ہے یا نہیں ، تو عملِ قلیل ہے۔
آگے فرماتے ہیں یا تین تسبیح کا وقت گزر جانا، مفسد نماز ہے۔ 
(بہار شریعت ح ٣ص ٦١٣ دعوت اسلامی) 
(الدرالمختار ،کتاب الصلاۃ، باب ما یفسد الصلاۃ وما یکرہ فیہا، ج ۲ ، ص ۴۶۴ )

کما فی الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار
(و) يفسدها (كل عمل كثير) ليس من أعمالها ولا لإصلاحها، وفيه أقوال خمسة أصحها (ما لايشك) بسببه (الناظر) من بعيد (في فاعله أنه ليس فيها) وإن شك أنه فيها أم لا فقليل،(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 634)
(ولايفسدها نظره إلى مكتوب وفهمه) ولو مستفهماً وإن كره،
فتاوی قاضی خان میں ہے 
المصلي إذا ضرب دابةً مرَّةً أو مرتین لاتفسد صلاته؛ لأنّ الضرب یتمّ بیدٍ واحدةٍ، وإن ضربها ثلاث مرات في رکعةٍ واحدةٍ تفسد صلاته، (علی هامش الهندیة 128/1)
امام طحطاوی رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں ،
(لو نظر المصلي إلی مکتوب وفهمه) سواء کان قرآنا أوغيره قصد الاستفهام أو لا أساء الأدب، ولم تفسد صلاته لعدم النطق بالکلام.
(طحطاوی، مراقی الفلاح 187)
نمازی نے (دورانِ نماز) ارادتاً یا غیر ارادی طور پر کسی تحریر کی طرف دیکھا اور اسے سمجھ لیا خواہ وہ قرآن یا اس کے علاوہ کوئی تحریر ہے تو ادب کے خلاف ہے لیکن نطقِ کلام نہ پائے جانے کی وجہ سے نماز فاسد نہیں ہوگی۔
والله ورسوله أعلم بالصواب
________(❤️)________
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی 
محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی 
لہان ١٨سرها نيبال۔ ٨/١٢/٢٠٢٠

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area