نقش نعلین پاک میں اللہ و رسول ﷺ کا نام لکھنا کیسا ہے؟
________(❤️)_________
________(❤️)_________
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں، کہ نقش نعلین پاک میں اللہ اور رسول کا نام اور قرآن پاک کی آیات مبارک لکھنا کیسا ہے، اس طرح لکھنے میں کوئی گستاخی تو نہیں ہے، بینوا و توجروا
سائل جنید احمد عطاری،اسام
________(⭐)_________
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں، کہ نقش نعلین پاک میں اللہ اور رسول کا نام اور قرآن پاک کی آیات مبارک لکھنا کیسا ہے، اس طرح لکھنے میں کوئی گستاخی تو نہیں ہے، بینوا و توجروا
سائل جنید احمد عطاری،اسام
________(⭐)_________
وعلیکم السلام و رحمتہ اللہ و برکاتہ
الجواب ھو الھادی الی الصواب
نقش نعلین پاک پر اللہ و رسول کا نام لکھنا یا بسم اللہ لکھنا، میں کوئی حرج نہیں اور نہ کوئی گستاخی ہے، حضرت عمر فارق اعظم رضی اللہ عنہ نے جانور جو کی صدقہ کے تھے ان کی رانوں پر ،جیسے فی سبیل اللہ اللہ کی راہ میں وقف ہے، داغ فرمایا تھا حالانکہ ان کی رانیں بہت محل بے احتیاطی ہے،اسی طرح کے سوال کے جواب میں امام اہلسنت فرماتے ہیں، آپ سے سوال ہوا،
الجواب ھو الھادی الی الصواب
نقش نعلین پاک پر اللہ و رسول کا نام لکھنا یا بسم اللہ لکھنا، میں کوئی حرج نہیں اور نہ کوئی گستاخی ہے، حضرت عمر فارق اعظم رضی اللہ عنہ نے جانور جو کی صدقہ کے تھے ان کی رانوں پر ،جیسے فی سبیل اللہ اللہ کی راہ میں وقف ہے، داغ فرمایا تھا حالانکہ ان کی رانیں بہت محل بے احتیاطی ہے،اسی طرح کے سوال کے جواب میں امام اہلسنت فرماتے ہیں، آپ سے سوال ہوا،
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ تبرك آثار شریفہ رسول اﷲ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے کیسا اور اس کے لئے ثبوت یقینی درکارہے۔یا صرف شہرت کافی ہے اور نعلین شریفین کی تمثال کو بوسہ دینا کیسا ہے اور اس سے توسل جائز ہے یانہیں؟ اور بعض لوگ یوں کرتے ہیں کہ تمثال نعل شریف کے اوپر بعد بسم اللہ لکھتے ہیں:
اللھم ارنی برکۃ صاحب ھذین النعلین الشریفین۔
یا اللہ! مجھے ان نعلین پاك کی برکت سے نواز۔(ت)
اور اس کے نیچے دعائے حاجت لکھتے ہیں۔یہ کیسا ہے؟ بینوا توجروا
الجواب:
فی الواقع آثار شریفہ حضور سید المرسلین صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے تبرك سلفا وخلفا زمانہ اقدس حضور پر نور سید عالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم وصحابہ کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم سے آج تك بلا نکیر رائج ومعمول اور باجماع مسلمین مندوب ومحبوب بکثرت احادیث صحیحہ بخاری ومسلم وغیرہما صحاح و سنن وکتب حدیث اس پر ناطق جن میں بعض کی تفصیل فقیر نے کتاب البارقۃ الشارقۃ علی مارقۃ الشارقۃ میں ذکر کی۔اور ایسی جگہ ثبوت یقینی یاسند محدثانہ کی اصلا حاجت نہیں اس کی تحقیق وتنقیح کے پیچھے پڑنا اوربغیر اس کے تعظیم وتبرك سے باز رہنا سخت محرومی کم نصیبی ہے ائمہ دین نے صرف حضور اقدس صلیﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے نام سے اس شے کا معروف ہونا کافی سمجھا ہے۔ امام قاضی عیاض شفا شریف میں فرماتے ہیں:
من اعظامہ واکبارہ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم اعظام جمیع اسبابہ و اکرام مشاھدہ وامکنتہ من مکۃ و المدینۃ ومعاھدہ ومالمسہ علیہ الصلوٰۃ والسلام او اعرف بہ [1]۔
حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے تمام متعلقات کی تعظیم اور آپ کے نشانات اور مکہ مکرمہ ومدینہ منورہ کے مقامات اور آپ کے محسوسات اور آپ کی طرف منسوب ہونے کی شہرت والی اشیاء کا احترام یہ سب حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی تعظیم وتکریم ہے۔
اسی طرح طبقۃ فطبقۃ شرقًا غربًا عربا عجما علمائے دین وائمہ معتمدین نعل مطہر حضور سید البشر علیہ افضل الصلوٰۃ واکمل السلام کے نقشے کاغذوں پر بناتے کتابوں میں تحریر فرماتے آئے اور انھیں بوسہ دینے آنکھوں سے لگانے سر پر رکھنے کا حکم فرماتے رہے اور دفع امراض وحصول اغراض میں اس سے توسل فرمایا کئے،اور بفضل الٰہی عظیم وجلیل برکات وآثار اس سے پایا کئے۔علامہ ابو الیمن ابن عساکر وشیخ ابواسحٰق ابراہیم بن محمد بن خلف سلمی وغیرہما علماء نے اس باب میں مستقل کتابیں تصنیف کیں اور علامہ احمد مقتری کی فتح المتعال فی مدح خیر النعال اس مسئلہ میں اجمع وانفع تصانیف سے ہے۔محدث علامہ ابوالربیع سلیمن بن سالم کلاعی وقاضی شمس الدین ضیف اﷲ رشیدی وشیخ فتح اﷲ بیلونی حلبی معاصر علامہ مقتری وسید محمد موسی حسینی مالکی معاصر علامہ ممدوح وشیخ محمد بن فرج سبتی وشیخ محمد بن رشید فہری سبتی وعلامہ احمد بن محمد تلمسانی موصوف وعلامہ ابوالیمن ابن عساکر وعلامہ ابوالحکم مالك بن عبدالرحمن بن علی مغربی وامام ابوبکر احمد ابو محمد عبداﷲ بن حسین انصاری قرطبی وغیرہم رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہم اجمعین نے نقشہ نعل مقدس کی مدح میں قصائد عالیہ تصنیف فرمائے ان سب میں اسے بوسہ دینے سرپر رکھنے کا حکم واستحسان مذکور اوریہی مواہب لدنیہ امام احمد قسطلانی وشرح مواہب علامہ زرقانی وغیرہما کتب جلیلہ میں مسطور وقد لخصنا اکثر ذٰلك فی کتابنا المزبور
(اور ہم نے اکثر کا خلاصہ اپنی مذکور کتاب میں ذکر کیا ہے۔ت)
علماء فرماتے ہیں جس کے پاس یہ نقشہ متبرکہ ہو ظلم ظالمین وشر شیطان وچشم زخم حاسدین سے محفوظ رہے عورت دردزہ کے وقت اپنے داہنے ہاتھ میں لے آسانی ہو،جو ہمیشہ پاس رکھے نگاہ خلق میں معزز ہو زیارت روضہ مقدس نصیب ہو یا خواب میں زیارت حضور اقدس صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے مشرف ہو،جس لشکر میں ہونہ بھاگے جس قافلہ میں ہو نہ لٹے،جس کشتی میں ہو نہ ڈوبے جس مال میں ہو نہ چُرے،جس حاجت میں اس سے توسل کیا جائے پوری ہو جس مراد کی نیت سے پاس رکھیں حاصل ہو،موضع درد ومرض پر اسے رکھ کر شفائیں ملی ہیں،مہلکوں مصیبتوں میں اس سے توسل کرکے نجات وفلاح کی راہ ہیں کھلی ہیں،اس باب میں حکایت صلحاء وروایات علماء بکثرت ہیں کہ امام تلسمانی وغیرہ نے فتح المتعال وغیرہ میں ذکر فرمائیں اور بسم ﷲ شریف اس پر لکھنے میں کچھ حرج نہیں،اگریہ خیال کیجئے کہ نعل مقدس قطعا تاج فرق اہل ایمان ہے مگر اﷲ عزوجل کانام وکلام ہر شے سے اجل و اعظم وارفع و اعلٰی ہے۔یو ہیں تمثال میں بھی احتراز چاہئے تو یہ قیاس مع الفارق ہے۔اگر حضور سید عالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے عرض کی جاتی کہ نام الہٰی یا بسم ﷲ شریف حضور کی نعل مقدس پر لکھی جائے تو پسند نہ فرماتے مگر اس قدر ضروری ہے کہ نعل بحالت استعمال و تمثال محفوظ عن الابتذال میں تفاوت بدیہی ہے اور اعمال کا مدار نیت پر ہے امیر المومنین عمر فاروق اعظم رضی ﷲ تعالٰی عنہ نے جانور ان صدقہ کی رانوں پر جیس فی سبیل ﷲ
(ﷲ کی راہ میں وقف ہے۔ت)
داغ فرمایا تھا حالانکہ ان کی رانیں بہت محل بے احتیاطی ہیں۔
اللھم ارنی برکۃ صاحب ھذین النعلین الشریفین۔
یا اللہ! مجھے ان نعلین پاك کی برکت سے نواز۔(ت)
اور اس کے نیچے دعائے حاجت لکھتے ہیں۔یہ کیسا ہے؟ بینوا توجروا
الجواب:
فی الواقع آثار شریفہ حضور سید المرسلین صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے تبرك سلفا وخلفا زمانہ اقدس حضور پر نور سید عالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم وصحابہ کرام رضی اﷲ تعالٰی عنہم سے آج تك بلا نکیر رائج ومعمول اور باجماع مسلمین مندوب ومحبوب بکثرت احادیث صحیحہ بخاری ومسلم وغیرہما صحاح و سنن وکتب حدیث اس پر ناطق جن میں بعض کی تفصیل فقیر نے کتاب البارقۃ الشارقۃ علی مارقۃ الشارقۃ میں ذکر کی۔اور ایسی جگہ ثبوت یقینی یاسند محدثانہ کی اصلا حاجت نہیں اس کی تحقیق وتنقیح کے پیچھے پڑنا اوربغیر اس کے تعظیم وتبرك سے باز رہنا سخت محرومی کم نصیبی ہے ائمہ دین نے صرف حضور اقدس صلیﷲ تعالٰی علیہ وسلم کے نام سے اس شے کا معروف ہونا کافی سمجھا ہے۔ امام قاضی عیاض شفا شریف میں فرماتے ہیں:
من اعظامہ واکبارہ صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم اعظام جمیع اسبابہ و اکرام مشاھدہ وامکنتہ من مکۃ و المدینۃ ومعاھدہ ومالمسہ علیہ الصلوٰۃ والسلام او اعرف بہ [1]۔
حضور علیہ الصلوۃ والسلام کے تمام متعلقات کی تعظیم اور آپ کے نشانات اور مکہ مکرمہ ومدینہ منورہ کے مقامات اور آپ کے محسوسات اور آپ کی طرف منسوب ہونے کی شہرت والی اشیاء کا احترام یہ سب حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی تعظیم وتکریم ہے۔
اسی طرح طبقۃ فطبقۃ شرقًا غربًا عربا عجما علمائے دین وائمہ معتمدین نعل مطہر حضور سید البشر علیہ افضل الصلوٰۃ واکمل السلام کے نقشے کاغذوں پر بناتے کتابوں میں تحریر فرماتے آئے اور انھیں بوسہ دینے آنکھوں سے لگانے سر پر رکھنے کا حکم فرماتے رہے اور دفع امراض وحصول اغراض میں اس سے توسل فرمایا کئے،اور بفضل الٰہی عظیم وجلیل برکات وآثار اس سے پایا کئے۔علامہ ابو الیمن ابن عساکر وشیخ ابواسحٰق ابراہیم بن محمد بن خلف سلمی وغیرہما علماء نے اس باب میں مستقل کتابیں تصنیف کیں اور علامہ احمد مقتری کی فتح المتعال فی مدح خیر النعال اس مسئلہ میں اجمع وانفع تصانیف سے ہے۔محدث علامہ ابوالربیع سلیمن بن سالم کلاعی وقاضی شمس الدین ضیف اﷲ رشیدی وشیخ فتح اﷲ بیلونی حلبی معاصر علامہ مقتری وسید محمد موسی حسینی مالکی معاصر علامہ ممدوح وشیخ محمد بن فرج سبتی وشیخ محمد بن رشید فہری سبتی وعلامہ احمد بن محمد تلمسانی موصوف وعلامہ ابوالیمن ابن عساکر وعلامہ ابوالحکم مالك بن عبدالرحمن بن علی مغربی وامام ابوبکر احمد ابو محمد عبداﷲ بن حسین انصاری قرطبی وغیرہم رحمۃ ﷲ تعالٰی علیہم اجمعین نے نقشہ نعل مقدس کی مدح میں قصائد عالیہ تصنیف فرمائے ان سب میں اسے بوسہ دینے سرپر رکھنے کا حکم واستحسان مذکور اوریہی مواہب لدنیہ امام احمد قسطلانی وشرح مواہب علامہ زرقانی وغیرہما کتب جلیلہ میں مسطور وقد لخصنا اکثر ذٰلك فی کتابنا المزبور
(اور ہم نے اکثر کا خلاصہ اپنی مذکور کتاب میں ذکر کیا ہے۔ت)
علماء فرماتے ہیں جس کے پاس یہ نقشہ متبرکہ ہو ظلم ظالمین وشر شیطان وچشم زخم حاسدین سے محفوظ رہے عورت دردزہ کے وقت اپنے داہنے ہاتھ میں لے آسانی ہو،جو ہمیشہ پاس رکھے نگاہ خلق میں معزز ہو زیارت روضہ مقدس نصیب ہو یا خواب میں زیارت حضور اقدس صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے مشرف ہو،جس لشکر میں ہونہ بھاگے جس قافلہ میں ہو نہ لٹے،جس کشتی میں ہو نہ ڈوبے جس مال میں ہو نہ چُرے،جس حاجت میں اس سے توسل کیا جائے پوری ہو جس مراد کی نیت سے پاس رکھیں حاصل ہو،موضع درد ومرض پر اسے رکھ کر شفائیں ملی ہیں،مہلکوں مصیبتوں میں اس سے توسل کرکے نجات وفلاح کی راہ ہیں کھلی ہیں،اس باب میں حکایت صلحاء وروایات علماء بکثرت ہیں کہ امام تلسمانی وغیرہ نے فتح المتعال وغیرہ میں ذکر فرمائیں اور بسم ﷲ شریف اس پر لکھنے میں کچھ حرج نہیں،اگریہ خیال کیجئے کہ نعل مقدس قطعا تاج فرق اہل ایمان ہے مگر اﷲ عزوجل کانام وکلام ہر شے سے اجل و اعظم وارفع و اعلٰی ہے۔یو ہیں تمثال میں بھی احتراز چاہئے تو یہ قیاس مع الفارق ہے۔اگر حضور سید عالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے عرض کی جاتی کہ نام الہٰی یا بسم ﷲ شریف حضور کی نعل مقدس پر لکھی جائے تو پسند نہ فرماتے مگر اس قدر ضروری ہے کہ نعل بحالت استعمال و تمثال محفوظ عن الابتذال میں تفاوت بدیہی ہے اور اعمال کا مدار نیت پر ہے امیر المومنین عمر فاروق اعظم رضی ﷲ تعالٰی عنہ نے جانور ان صدقہ کی رانوں پر جیس فی سبیل ﷲ
(ﷲ کی راہ میں وقف ہے۔ت)
داغ فرمایا تھا حالانکہ ان کی رانیں بہت محل بے احتیاطی ہیں۔
بلکہ سنن دارمی شریف میں ہے:
اخبرنا مالك بن اسمعیل ثنا مندل بن علی الغزی حدثنی جعفر بن ابی المغیرۃ عن سعید بن جبیر قال کنت اجلس الی ابن عباس فاکتب فی الصحیفۃ حتی تمتلی ثم اقلب نعلی فاکتب فی ظہورہما،، واﷲ تعالٰی اعلم وعلمہ جل مجدہ اتم واحکم۔
مالك بن اسمعیل نے خبرد ی کہ مندل بن علی الغذی نے بیان کیا کہ مجھے جعفر بن ابی مغیرہ نے سعید بن جبیر کے حوالے سے فرمایا کہ میں حضرت ابن عباس رضی ﷲ تعالٰی عنہ کے پاس بیٹھا ایك کاغذ پر لکھ رہا تھا کہ وہ کاغذ پر ہوگیا پھر میں نے اپنا جو تا الٹا کر کے لکھا۔و اﷲ تعالٰی اعلم وعلمہ جل مجدہ اتم و احکم۔
اخبرنا مالك بن اسمعیل ثنا مندل بن علی الغزی حدثنی جعفر بن ابی المغیرۃ عن سعید بن جبیر قال کنت اجلس الی ابن عباس فاکتب فی الصحیفۃ حتی تمتلی ثم اقلب نعلی فاکتب فی ظہورہما،، واﷲ تعالٰی اعلم وعلمہ جل مجدہ اتم واحکم۔
مالك بن اسمعیل نے خبرد ی کہ مندل بن علی الغذی نے بیان کیا کہ مجھے جعفر بن ابی مغیرہ نے سعید بن جبیر کے حوالے سے فرمایا کہ میں حضرت ابن عباس رضی ﷲ تعالٰی عنہ کے پاس بیٹھا ایك کاغذ پر لکھ رہا تھا کہ وہ کاغذ پر ہوگیا پھر میں نے اپنا جو تا الٹا کر کے لکھا۔و اﷲ تعالٰی اعلم وعلمہ جل مجدہ اتم و احکم۔
(فتاویٰ رضویہ جلد 21 صفحہ 413)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
________(❤️)_________
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
________(❤️)_________
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد دانش حنفی
صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی
ہلدوانی نینیتال 9917420179
ہلدوانی نینیتال 9917420179