(سوال نمبر 4232)
منافق کسے کہتے ہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں منافق کس کو کہتے ہیں اور اس کی علامت کیا ہے۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں ۔
سائل:- محمد سراج الدین آگرہ انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
جس کی زبان پر ایمان ہو دل میں کفر اسے منافق کہتے ہیں اور جو دل و زبان دونوں کا مؤمن ہو اسے مخلص مؤمن اور جو دل و زبان دونوں کا کافر ہوا اسے مجاہر کہا جاتا ہے۔
زبان سے مسلمان ہونے کا دعویٰ کرنا اور دل میں اسلام سے انکار کرنا نفاق اعتقادی اور زبان و دل کا یکساں نہ ہونا نفاق عملی کہلاتاہے (باطنی بیماریوں کی معلومات،ص ۲۱۹)
قرآن مجید میں ہے
اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ هُوَ خَادِعُهُمْۚ-وَ اِذَا قَامُوْۤا اِلَى الصَّلٰوةِ قَامُوْا كُسَالٰىۙ-یُرَآءُوْنَ النَّاسَ وَ لَا یَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ اِلَّا قَلِیْلًا٘ۙ(۱۴۲))(پ۵، النساء: ۱۴۲) (ترجمۂ کنزالایمان)
بے شک منافق لوگ اپنے گمان میں اللہ کو فریب دیا چاہتے ہیں اور وہی انہیں غافل کرکے مارے گا اور جب نماز کو کھڑے ہوں تو ہارے جی سے لوگوں کو دکھاوا کرتے ہیں اور اللہ کو یاد نہیں کرتے مگر تھوڑا۔
ایک اور مقام پرہے
اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ فِی الدَّرْكِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِۚ-وَ لَنْ تَجِدَ لَهُمْ نَصِیْرًاۙ(پ۵، النساء: ۱۴۵)
(ترجمۂ کنزالایمان)
بے شک منافق دوزخ کے سب سے نیچے طبقہ میں ہیں اور تو ہرگز اُن کا کوئی مددگار نہ پائے گا۔
خزائن العرفان میں ہے منافق کا عذاب کافر سے بھی زیادہ ہے کیونکہ وہ دنیا میں اظہار اسلام کرکے مجاہدین کے ہاتھوں سے بچا رہاہے اور کفر کے باوجود مسلمانوں کو مُغالطہ دینا اور اسلام کے ساتھ اِستہزاء کرنا اس کا شیوہ رہا ہے (باطنی بیماریوں کی معلومات،ص۲۱۹،۲۲۰)
بے شک منافق دوزخ کے سب سے نیچے طبقہ میں ہیں اور تو ہرگز اُن کا کوئی مددگار نہ پائے گا۔
خزائن العرفان میں ہے منافق کا عذاب کافر سے بھی زیادہ ہے کیونکہ وہ دنیا میں اظہار اسلام کرکے مجاہدین کے ہاتھوں سے بچا رہاہے اور کفر کے باوجود مسلمانوں کو مُغالطہ دینا اور اسلام کے ساتھ اِستہزاء کرنا اس کا شیوہ رہا ہے (باطنی بیماریوں کی معلومات،ص۲۱۹،۲۲۰)
حدیث مبارکہ منافق کی چار علامتیں
آقا علیہ السلام نے فرمایا
چار علامتیں جس شخص میں ہوں گی وہ خالص منافق ہوگا اور ان میں سے ایک علامت ہوئی تو اس شخص میں نفاق کی ایک علامت پائی گئی یہاں تک کہ اس کو چھوڑ دے (۱) جب امانت دی جائے تو خیانت کرے (۲) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (۳) جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے (٤) جب جھگڑا کرے تو گالی بکے ۔
آقا علیہ السلام نے فرمایا
چار علامتیں جس شخص میں ہوں گی وہ خالص منافق ہوگا اور ان میں سے ایک علامت ہوئی تو اس شخص میں نفاق کی ایک علامت پائی گئی یہاں تک کہ اس کو چھوڑ دے (۱) جب امانت دی جائے تو خیانت کرے (۲) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (۳) جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے (٤) جب جھگڑا کرے تو گالی بکے ۔
(باطنی بیماریوں کی معلومات،ص۲۲۰)
نفاقِ اعتقادی کفر کا سب سے بڑا درجہ ہے منافق اعتقادی کو کل بروزِ قیامت ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم کے سب سے نچلے درجے میں ڈالا جائے گا جبکہ نفاق عملی گناہِ کبیرہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے
موجودہ دور میں نفاق عملی بعض مسلمانوں میں بھی پائے جاتے ہیں نفاق اعتقادی نہیں۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
نفاقِ اعتقادی کفر کا سب سے بڑا درجہ ہے منافق اعتقادی کو کل بروزِ قیامت ہمیشہ ہمیشہ کے لیے جہنم کے سب سے نچلے درجے میں ڈالا جائے گا جبکہ نفاق عملی گناہِ کبیرہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے
موجودہ دور میں نفاق عملی بعض مسلمانوں میں بھی پائے جاتے ہیں نفاق اعتقادی نہیں۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
30/08/2023
30/08/2023