مہر کی مقدار بھول جائے تو کیا کرے؟
________(❤️)_________
________(❤️)_________
السلام عليكم ورحمة الله و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
اگر کسی عورت کا مہر گمنام ہو جاۓ ( پہلے مہر متعین تھا لیکن پھر بیوی اور شوہر میں سے ہر ایک اس کی مقدار کو بھول گئے ہیں ) لیکن اب وہ شوہر اس مہر کو ادا کرنا چاہتا ہے اب ادا کرنے کی کیا صورت ہوگی ؟ رہنمائی فرمائیں ۔
سائل :- محمد غفران رضا مرکزی مقام:- سیتا مڑھی بہار انڈیا
_🔹🔶🔹____
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب
سائل :- محمد غفران رضا مرکزی مقام:- سیتا مڑھی بہار انڈیا
_🔹🔶🔹____
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم
الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب
اگر زوجین متعینہ مہر کی مقدار بھول چکے ہیں تو نکاح نامہ وغیرہ سے معلوم کر لے ورنہ شوہر مہر مثل ادا کر دے ۔یعنی اس کے خاندان کی اس جیسی عورت کا جو مہر ہے وہ اس کے لئے مہر مثل ہے جیسے :بہن،پھوپی،چچا کی بیٹی وغیرہا کا مہر ۔
تاتارخانیہ جلد چہارم باب المہر میں ہے :
وفی الھدایہ: ولو کان الاختلاف فی اصل المسمّٰی وفی الکافی: فی حال الحیاۃ یجب مہر المثل بالاجماع"
اسی میں ہے :
"وفی الکافی: اعلم ان الاختلاف فی المہر لا یخلو :اما ان یکون بعد الطلاق او قبل الطلاق ۔ وکل ذلک لا یخلو :امّا ان یکون فی اصل المسمّٰی کان او لم یکن أو فی مقدار المسمّٰی کم کان ،فان کان الاختلاف فی حال الحیاۃقبل الطلاق فی مقدار المسمّٰی فان مھر المثل یجعل حکما عند أبی حنیفۃ فان شھد لأحدھما فالقول قولہ مع یمینہ " (فتاویٰ تاتارخانیہ جلد رابع باب المہر)
تاتارخانیہ جلد چہارم باب المہر میں ہے :
وفی الھدایہ: ولو کان الاختلاف فی اصل المسمّٰی وفی الکافی: فی حال الحیاۃ یجب مہر المثل بالاجماع"
اسی میں ہے :
"وفی الکافی: اعلم ان الاختلاف فی المہر لا یخلو :اما ان یکون بعد الطلاق او قبل الطلاق ۔ وکل ذلک لا یخلو :امّا ان یکون فی اصل المسمّٰی کان او لم یکن أو فی مقدار المسمّٰی کم کان ،فان کان الاختلاف فی حال الحیاۃقبل الطلاق فی مقدار المسمّٰی فان مھر المثل یجعل حکما عند أبی حنیفۃ فان شھد لأحدھما فالقول قولہ مع یمینہ " (فتاویٰ تاتارخانیہ جلد رابع باب المہر)
در مختار میں ہے :
وبعد موتھما ففی القدر القول لورثتہ وفی الاختلاف فی اصلہ القول لمنکر التسمیۃ لم یقض بشئ مالم یبرھن علی التسمیۃ وقالا یقض بمھر المثل "
وبعد موتھما ففی القدر القول لورثتہ وفی الاختلاف فی اصلہ القول لمنکر التسمیۃ لم یقض بشئ مالم یبرھن علی التسمیۃ وقالا یقض بمھر المثل "
( جلد :3 ص:150)
واللہ ورسولہ تعالیٰ اعلم۔
واللہ ورسولہ تعالیٰ اعلم۔
________(❤️)_________
کتبہ:- محمد معراج عالم مرکزی عفی عنہ
٥/ذیقعدہ ١٤٤٢ھ
الجواب صحیح
حضرت مولانا مفتی ہاشم رضا مصباحی
(قاضی شہر شیموگہ ضلع وشیخ الحدیث جامعہ رضویہ شاہ علیم دیوان شیموگہ )
____🔹🔶🔹_____
کتبہ:- محمد معراج عالم مرکزی عفی عنہ
٥/ذیقعدہ ١٤٤٢ھ
الجواب صحیح
حضرت مولانا مفتی ہاشم رضا مصباحی
(قاضی شہر شیموگہ ضلع وشیخ الحدیث جامعہ رضویہ شاہ علیم دیوان شیموگہ )
____🔹🔶🔹_____