Type Here to Get Search Results !

کیا سنی کے عقد نکاح میں دیوبندی گواہوں کی گواہی عند الشرع مقبول ہے؟

 (سوال نمبر 226)
 کیا سنی کے عقد نکاح میں دیوبندی گواہوں کی گواہی عند الشرع مقبول ہے؟

،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس سوال کے بارےمیں کہ زید عالم دین سنی و بکر اور ہندہ یہ دونوں بھی سنی اوردونوں گواہ دیوبندی ہوں تو کیا ایسی صورت میں نکاح منعقد ہوجاۓ گا یا نہیں اگر نہیں تو اس صورت میں زید اور بکر و ہندہ پر شریعت کا کیا حکم لگے گا؟ اس کو شریعت مطہرہ کی روشنی میں مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں 
السائل:-محمد اسلم رضا قادری رضوی صدیقی بہرائچ شریف یو پی انڈیا 
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
مسلئہ مسئولہ میں دیوبندی گواہان کا عقیدہ اگر عقیدہ اہل سنت والجماعت ہے تو سنی کے عقد نکاح میں شہادت مقبول اور نکاح ہوگیا 
اس میں کوئی قباحت نہیں  
اور اگر انکا عقیدہ عقیدہ اہل سنت والجماعت نہیں تو انکی گواہی سے نکاح منعقد نہیں ہوگا کہ شرعی گواہ شرط نکاح سے ہے ۔دو مسلمان عاقل بالغ مرد گواہوں یا ایک مسلمان مرد اور دو مسلمان عورتوں کی موجودگی کے بغیر مسلمان کا نکاح قطعاً درست نہیں ہوگا۔لہٰذا مذکورہ گواہان کا عقیدہ اگر عقیدہ اہل سنت نہیں تو نکاح ہوا ہی نہیں ہے، اب اگر میاں بیوی کی حیثیت سے رہنا چاہییں تو شرعی گواہوں کی موجودگی میں نکاح کرنا ہوگا۔دونوں میں تفریق ضروری ہے ورنہ زوجیت کا تعلق قائم رکھنے پر کار حرام کے مرتکب ہوں گے ۔ حدیث پاک میں ہے 
عن عمران بن حصین، أن النبي صلی اﷲ علیه وسلم قال: لانکاح إلا بولي، وشاهدي عدل،
(المعجم الکبیر للطبراني، دار إحیاء التراث العربي ۱۸/۱۴۲، رقم:۲۹۹، مصنف عبد الرزاق، المجلس العلمي۶/۱۹۵، رقم:۱۰۴۷۳)
ولاینعقد نکاح المسلمین إلابحضور شاهدین حرین عاقلین بالغین مسلمین رجلین أو رجل، و امرأ تین۔(الهداية، کتاب النکاح )
اور اگر مذکورہ دیوبندی کا عقیدہ عقیدہ اہل سنت والجماعت ہے جیسا کہ 
شارح بخاری مفتی شریف الحق امجدی رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں ۔
دیوبندی عوام جو دیوبندی بزرگوں کی کفریہ عبارات سے باخبر نہیں ہے اور انکی ظاہری حالت کو دیکھ کر یا کسی اور وجہ سےان کو اپنا بزرگ اور پیشوا مانتے ہیں وہ کافر نہیں ہیں۔ مفتی شریف الحق امجدی صاحب مزید لکھتے ہیں زیادہ تر دیوبندی عوام اسی طرح کے ہیں ۔
(فتاویٰ شارح بخاری ،جلد سوم ،ص ۳۳۰ناشر دائرۃ البرکات ،گھوسی ،ضلع مئو ،جون ۲۰۱۳)
پھر بھی اچھی طرح تفتیش کرلی جائے کہ وہ ضروریات دین کا انکاری ہے یا نہیں ۔اور وہ یہ ہے ۔ توحید، رسالت، آخرت،جملہ انبیاء و رسل و ملائک، حشر و نشر، جنت و جہنم، ختمِ نبوت، نماز، روزہ حج، زکوٰۃ یا کسی شخصیت میں صفاتِ الوہیت کا قائل ہو، قرآنِ کریم تحريف شدہ مانتا ہو، کسی صحابی کی صحبتِ رسول یا عدالتِ صحابہ کا منکر ہو، امہات المؤمنین میں سے کسی پر تبرا کرے، یا نذر و نیاز‘ مزارات پر حاضری‘ انبیاء و الیاء کا توسل‘ ندائے یا رسول اﷲ صلی‌ اللہ علیہ وآلہ وسلم‘ انعقادِ محافلِ میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کفر و شرک کہتا ہو تو ان کی گواہی سے نکاح منعقد نہیں ہوگا اور اگر معاملہ اس کے برعکس ہے تو شہادت عقد نکاح جائز ہے ۔ اور مذکورہ صورت مسئولہ میں نکاح ہوگیا 
اعلی حضرت رضی اللہ عنہ نے دیابنہ و وہابیہ کو پہچاننے کا آسان فارمولہ عطا فرمایا ہے کہ اسے حسام الحرمین کی عبارت دیکھا یا جائے یا پڑھ کر سنا یا جا ئے اگر قبول کر لے فبہا اور اگر قبول نہ کریں پس یہ عقدہ عیاں ہے کہ اصلی ہے۔
اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں 
ایسی جگہ تو یہ سوال کرنا چاہیے کہ رشید احمد گنگوہی و اشرف علی تھانوی و قاسم نانوتوی اور محمود حسن دیوبندی و خلیل احمد انبیٹھی اور ان سب سے گھٹ کر ان کے امام اسمعیل دہلوی اور ان کی کتابوں براہین قاطعہ وتحذیر الناس وحفظ الایمان و تقویۃ الایمان و ایضاح الحق کو کیسا جانتے ہو اور ان لوگوں کی نسبت علمائے حرمین شریف نے جو فتوے دیئے ہیں انہیں باطل سمجھتے ہو یا حق مانتے ہو اور اگر وہ ان فتوؤں سے اپنی ناواقفی ظاہر کرے تو بریلی مطبع اہلسنت سے حسام الحرمین منگا لیجئے اور دکھائیے اگر بکشادہ پیشانی تسلیم کرے کہ بیشک علمائے حرمین شریفین کے یہ فتوے حق ہیں تو ثابت ہوگا کہ دیوبندیت کا اُس پر کچھ اثر نہیں ورنہ علمائے حرمین شریفین کا وہی فتوٰی ہے کہ:
من شک فی عذابہ وکفرہ فقد کفر ۔
جو اس کے عذاب اور کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے۔ اس وقت آ پ کو ظاہر ہوجائے گا کہ جو شخص اللہ و رسول کو گالیاں دینے والوں کو کافر نہ جاننا درکنار علمائے دین واکابر مسلمین جانے وہ کیونکر مسلمان، پھر مسئلہ عرس وفاتحہ و فرعی مسائل ہے ،
(2)حسام الحرمین مکتبہ نبویہ لاہور ص ۱۳)
(فتاوی رضویہ ج 29 ص 33)

والله ورسوله أعلم بالصواب 
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان ١٨سرها نيبال 
/٢٠٢٠٢/١٢

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area