Type Here to Get Search Results !

کیا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے سیدہ خاتون جنت سلام اللہ علیہا کو ناراض کیا؟

 کیا حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے سیدہ خاتون جنت سلام اللہ علیہا کو ناراض کیا؟
_________(❤️)_________
(ازقلم : زلفی سبحانی۔ 2 فروری 2021)
_________(❤️)_________

جس نے فاطمہ (رضی اللہ عنہا) کو ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔
یہ ایک حدیث کا ٹکڑا ہے، رسول اکرم ﷺ نے فرمایا،
فاطمہ (رضی اللہ عنہا) میرا ٹکڑا ہے، جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھ مجھے ناراض کیا۔ (بخاری ، مسلم وغیرھما)
اس حدیث میں رافضی اور انکے ہمنوا خبیث، دشمنان اہلبیت و دشمنان صحابہ رضی اللہ عنہم اپنی طرف سے یہ بات جوڑ کر کہتے ہیں کہ،
حضرت ابوبکر (رضی اللہ عنہ) نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو ناراض کیا،
اور تادم حیات حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے کلام نہ فرمایا،
اور جب حضرت سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کا وصال ہوا
تو مولی علی رضی اللہ عنہ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو خبر نہ دی اور راتوں رات تدفین فرما دی۔
اس طرح کی تحریر لکھنے والے اور ایسی باتیں کرنے والے بدترین جاہل، مکار ودجال اور خبیث بلکہ خنزیر صفت ہوتے ہیں،
در اصل یہ پوری حدیث نہیں ہے،
جاہل بدترین آدھی حدیث پڑھ کر اپنی نجاست و خباثت معاشرے میں پھیلانا چاہتے ہیں،
لیکن انکے کینسر کا پیپ اور غلیظ خون انکے منہ پر ہی پڑنے والا ہے،
میں پوری حدیث بیان کرتا ہوں،
پھر جس رافضی یا نیم رافضی کی ہمت ہو وہ حکم لگاۓ،
حدیث کا شان ورود اور پورا واقعہ یہ ہے کہ،
حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے کہ،
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ابوجہل کی لڑکی کو (جو مسلمان تھیں) پیغامِ نکاح دیا،
اس کی اطلاع جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا و سلام اللہ علیہا کو ہوئی
تو سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ ﷺ کے پاس آئیں، اور عرض کیا،
کہ بابا جان آپ ﷺ کی قوم کا خیال ہے کہ
آپ ﷺ کو اپنی بیٹیوں کی خاطر کسی پر غصہ نہیں آتا(جب کسی کی طرف سے انہیں تکلیف پہنچے)۔
بابا جان دیکھئے یہ علی (رضی اللہ عنہ) ابوجہل کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتے ہیں،
تو رسول اکرم ﷺ نے خطبہ ارشاد فرمایا،
جس کو حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ یوں بیان کرتے ہیں کہ،
میں نے آپ ﷺ کو فرماتے ہوۓ سنا۔
آپ ﷺ نے کلمۂ شہادت پڑھی اور فرمایا،
امابعد : (اللہ کی حمد و ثناء کے بعد)
میں نے ابوالعاص بن ربیع (رضی اللہ عنہ) سے (اپنی بڑی صاحبزادی حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا) نکاح کیا،
تو انہوں نے جو بھی وعدہ کیا اسے انہوں نے پورا کیا،
اور پھر رسول اکرم ﷺ نے فرمایا،
بلاشبہ فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے،
اور مجھے یہ پسند نہیں کہ کوئی بھی شخص اسے تکلیف دے،
اللہ کی قسم! اللہ کے رسول (ﷺ) کی بیٹی اور اللہ کے دشمن کی بیٹی ایک شخص کے پاس (ایک شخص کے نکاح میں) جمع نہیں ہوسکتیں۔
اسکے بعد (حضرت) علی (رضی اللہ عنہ) نے اس شادی کا ارادہ چھوڑدیا۔
(بخاری، حدیث نمبر: 3729۔ مسلم، حدیث نمبر: 6309۔ سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 1999۔ مسند احمد بن حنبل، حدیث نمبر: 18911۔ السنن الکبری للبیہقی، حدیث نمبر: 14800۔ فضائل الصحابة لاحمد ابن حنبل، حدیث نمبر: 1334، 1335۔ السنن الکبری للنسائی، حدیث نمبر : 8466)
یہ ساری روایتیں جن کے الگ الگ الفاظ ہیں مثلاً فاطمہ (سلام اللہ علیہا) میرے جگر کا ٹکڑا ہے، جو چیز اسے تکلیف پہنچاۓ وہ مجھے تکلیف پہنچاتی ہے،
یا جس نے اسے ناراض کیا اس نے مجھے ناراض کیا۔۔۔
ان ساری روایتوں کو حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے الگ الگ لفظوں میں بیان کیا ہے،
یا یوں کہو کہ حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والوں نے الگ الگ الفاظ میں بیان کیا معنی سب کا ایک ہے،
اور واقعہ بھی ایک ہے،
کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ ابو جہل کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتے تھے جو کہ مومنہ تھیں،
بلکہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے نکاح کا پیغام بھی بھیج دیا تھا، یا پھر پیغام بھیجنے کا ارادہ رکھتے تھے،
جب یہ بات سیدہ ، طیبہ، طاہرہ فاطمة الزهراء عليها السلام تک پہنچی، تو آپ کو یہ بات ناگوار گزری،
کیوں کہ ابوجہل رسول اکرم ﷺ کا بدترین دشمن تھا، اور مولی علی رضی اللہ عنہ اسکی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتے تھے،
اگرچہ وہ مسلمان ہو چکی تھیں پھر بھی یہ رشتہ خاتون جنت سلام اللہ علیہا کو منظور نہ تھا،
تو خاتون جنت علیہا السلام نے اس بات کی شکایت اپنے بابا جان محبوب رب العالمین ﷺ سے کی،
تو رسول اکرم ﷺ کو بھی یہ بات ناگوار گزری
کس قدر ناگوار گزری آئیے اس حدیث میں پڑھیں،
مع سند و متن حدیث درج ہے
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ کِلَاهُمَا عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ ابْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا لَيْثٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ الْقُرَشِيُّ التَّيْمِيُّ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللهِ ﷺ عَلَی الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَقُولُ إِنَّ بَنِي هِشَامِ بْنِ الْمُغِيرَةِ اسْتَأْذَنُونِي أَنْ يُنْکِحُوا ابْنَتَهُمْ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ فَلَا آذَنُ لَهُمْ ثُمَّ لَا آذَنُ لَهُمْ ثُمَّ لَا آذَنُ لَهُمْ إِلَّا أَنْ يُحِبَّ ابْنُ أَبِي طَالِبٍ أَنْ يُطَلِّقَ ابْنَتِي وَيَنْکِحَ ابْنَتَهُمْ فَإِنَّمَا ابْنَتِي بَضْعَةٌ مِنِّي يَرِيبُنِي مَا رَابَهَا وَيُؤْذِينِي مَا آذَاهَا۔
ترجمہ:
حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ،
انہوں نے رسول اللہ کو منبر پر فرماتے ہوئے سنا،
آپ ﷺ نے فرمایا ، ہشام بن مغیرہ کے بیٹوں (ابوجہل کے بھائیوں) نے مجھ سے اپنی بیٹی (ابو جہل کی بیٹی ) کا نکاح (حضرت) علی بن ابی طالب (رضی اللہ عنہ) سے کرنے کی اجازت مانگی
تو میں ان کو اجازت نہیں دوں گا،
میں ان کو اجازت نہیں دوں گا،
میں ان کو اجازت نہیں دوں گا،
(تین بار ارشاد فرمایا)
مگر یہ کہ ابوطالب کے بیٹے (حضرت علی رضی اللہ عنہ) میری بیٹی کو طلاق دینا پسند کریں
اور اسکی بیٹی سے (ابو جہل کی بیٹی سے جوکہ مسلمان ہو گئیں تھیں ان سے) نکاح کرنا چاہیں تو کر لیں،
کیونکہ میری بیٹی میرے جگر کا ٹکڑا ہے
جو اس کو برا لگے، وہ مجھ کو بھی برا لگتا ہے
اور جس چیز سے اسے تکلیف پہنچے، اس سے مجھے بھی تکلیف پہنچتی ہے۔
(بخاری حدیث نمبر: 5230۔ مسلم :6307۔ سنن ابن ماجه : 1998۔ سنن الترمذی: 3867۔ سنن ابی داؤد: 2071۔ مسند أحمد : 18926۔ السنن الکبری للنسائی: 8465۔ السنن الکبری للبیہقی: 14798۔ فضائل الصحابة لاحمد ابن حنبل: 1328۔ صحیح ابن حبان : 6955)
اب خلیفة المسلمین، امیر المومنین، افضل البشر بعد الانبیاء حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پر بھونکنے والے کتوں میں ہمت ہے تو مولی علی رضی اللہ عنہ پر فتویٰ لگا کر دکھائیں!
کہ مولاۓ کائنات رضی اللہ عنہ نے سیدہ کو ناراض کیا، جس کی وجہ رسول اکرم ﷺ ناراض ہوۓ!
ایسا فتویٰ لگانے والا کوئی بد بخت اور یزیدی ہی ہوگا۔
بلاشبہ صحابہ اور اہلبیت پر بھونکنے والے بدترین جہنمی کتے ہیں،
اور جو یہ کہتے ہیں کہ سیدہ خاتون جنت رضی اللہ عنہا و سلام اللہ علیہا نے تادم اخیر صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے کلام نہ فرمایا،
اور تاثر یہ دینا چاہتے ہیں کہ سیدہ خاتون سلام اللہ علیہا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے ناراض رہیں،
ایسی فکر اور سوچ رکھنے والے گستاخ اہلبیت اور گستاخ خاتون جنت ہیں،
میں ان گستاخ کتوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ کوئی ایک ایسی صحیح روایت پیش کردو
جس سے یہ ثابت ہوتا ہو کہ سیدہ خاتون جنت سلام اللہ علیہا حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی اور سے کلام فرماتی رہی ہوں،
گستاخو! جاہلو!
یہ وہ سیدہ فاطمة الزهراء رضی اللہ عنہا و سلام اللہ علیہا ہیں جن کا گزر جب بروز حشر ہوگا
*تو اہل محشر کو حکم ہوگا کہ اے اہل محشر اپنی نگاہیں جھکا لو خاتون جنت سیدہ فاطمہ بنت محمد ﷺ کا گزر ہونے والا ہے. (المستدرك على الصحيحين : حدیث نمبر: 4757)
جس کے پردے کا یہ عالم ہو اس کے بارے میں گستاخوں کا یہ نظریہ کہ آپ نے ناراضگی کیوجہ سے صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے کلام نہ فرمایا،
جاہلو! تم نے سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے کلام نہ کرنے کو ناراضگی دلیل بنالی!
مگر سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے سرتاج مولاۓ کائنات رضی اللہ عنہ نے صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے پیچھے نماز پڑھی ،
آپ کی بیعت کی اور آپکے دور خلافت میں اہم مقام پر فائز رہے،
مولاۓ کائنات اور صدیق اکبر رضی اللہ عنہما کے یہ تعلقات صحابہ کے گستاخوں کو نظر نہیں آتے ؟
محبت والفت کے یہ تعلقات اور آپسی رشتہ داریاں صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے دشمنوں کو نظر نہیں آتیں؟
کہتے ہیں کتے کی نظر چھچھڑے پر،
یہی حال صدیق اکبر اور صحابہ رضی اللہ عنہم کے دشمنوں کا ہے،
یہ ذلیل دین میں فتنہ کرنا چاہتے ہیں،
یہ اہلسنت کی جمعیت اور اتحاد کو توڑنا چاہتے ہیں،
یہ تعلیم نبوی اور صحبت رسالت ﷺ کے فیوض و برکات و اثرات اور قرآن کے منکر ہیں
قرآن کہتا ہے "مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰهِؕ-وَ الَّذِیْنَ مَعَهٗۤ اَشِدَّآءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَآءُ بَیْنَهُمْ"
ترجمہ:
محمد اللہ کے رسول ہیں، اور ان کے ساتھ والے (صحابہ رضی اللہ عنہم) کافروں پر سخت ، آپس میں نرم دل ہیں۔۔۔۔(سورۂ الفتح ،آیت : 29)
خود اللہ رب العزت صحابہ و اہلبیت رضی اللہ عنہم کے آپسی تعقات کو اس طرح بیان کرتا ہے،
اور دشمنان صحابہ واہلبیت قرآن کے خلاف عقیدہ پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں،
اور اہلسنت کے اتحاد اور جمعیت کو توڑنے کی کوشش اور سازش کر رہے ہیں،
ایسے لوگوں کیساتھ پھر اس حدیث کے مطابق برتاؤ کرنا چاہیے،
حضرت عرفجہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ،
میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا،
آپ ﷺ فرماتے ہیں، تم اپنے معاملات میں کسی ایک آدمی پر متفق ہوجاؤ پھر تمہارے پاس کوئی آدمی آئے
*اور تمہارے اتحاد کی لاٹھی کو توڑنے یا تمہاری جماعت میں تفریق ڈالنا چاہے تو اسے قتل کردو۔ (مسلم : کتاب الإ مارة ، باب حکم من فرق امرالمسلمین وھو مجتمع)
خیر یہ آج کی نام نہاد اسلامی حکومتوں میں ممکن نہیں، تو پھر یہاں دیار ہند میں کیسے ممکن ہوسکتا ہے،
ہاں ایسے بدترین جاہلوں فِتِّیْنوں کا ہم بائیکاٹ ضرور کر سکتے ہیں۔۔۔
آخری بات :
کچھ ، جاہل، بدترین ، فتین، قرآن و سنت کے دشمن یہ بھی کہتے ہیں کہ،
جب سیدہ خاتون جنت سلام اللہ علیہا کا وصال ہوا تو 
مولاۓ کائنات رضی اللہ عنہ نے رات کی تاریکی میں سیدہ خاتون جنت سلام اللہ علیہا کی تدفین فرما دی،
انکے بقول اس کی وجہ یہ تھی کہ سیدہ خاتون جنت حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے ناراض تھیں۔۔۔(معاذ الله)
رات کی تاریکی میں تدفین یہ کسی طرح سے ناراضگی کی دلیل نہیں ہوسکتی ہے،
اس طرح کی باتوں کو دلیل کوئی نا واقف اور جاہل ہی بنا سکتا ہے،
رات میں تدفین کرنا اگر ناراضگی کی دلیل ہے تو پھر یہاں کیا کہو گے؟
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ،
ایک حبشی مرد یا حبشی عورت مسجد نبوی میں جھاڑو دیا کرتی تھی۔*
ایک دن اس کا انتقال ہوگیا (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اسے رات ہی میں دفن کردیا)
تو رسول اللہ ﷺ نے اس کے متعلق دریافت فرمایا۔
لوگوں نے بتایا کہ وہ تو انتقال کرگئی۔
تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ،
تم نے مجھے کیوں نہ بتایا،
پھر آپ ﷺ نے فرمایا، مجھے اسکی قبر بتاؤ،
(صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے قبر بتائی)
اور آپ ﷺ قبر پر تشریف لائے اور اس کی قبر پر نماز پڑھی۔
(بخاری : حدیث نمبر: 468)
صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رات میں رسول اکرم ﷺ کے استراحت میں خلل اندازی کو مناسب نہیں سمجھا
اس لئے خود ہی رات میں تدفین فرمادی۔
مولا علی رضی اللہ عنہ نے سیدہ خاتون جنت سلام اللہ علیہا کی تدفین رات میں سیدہ کی وصیت کی وجہ سے فرمائی،
سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کائنات میں سب سے بڑھ کر پردہ کرنے والی خاتون ہیں،
اسی لئے آپ نے یہ وصیت فرمائی کہ مجھے غسل بھی علی دیں اور کفن بھی علی پہنائیں،
دشمنان صحابہ بتائیں! کیا سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سارے اہلبیت سے ناراض تھیں؟
سارے خواتینِ اہلبیت سے ناراض تھیں؟
روافض اور نیم روافض کے مطابق سیدہ خاتون جنت رضی اللہ عنہا ابو بکر وعمر رضی اللہ عنہما سے ناراض تھیں 
پھر دیگر اہلبیت اطہار اور اصحاب رضی اللہ عنہم کو حضرت مولی علی رضی اللہ عنہ نے خبر کیوں نہ کی؟
سیدہ خاتون جنت سلام اللہ علیہا کے جنازے میں مختلف روایات کے مطابق مولاۓ کائنات کے سوا حسنین کریمین، حضرت عباس، حضرت فضل بن عباس، اور حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہم تھے،
سوال اٹھتا ہے کہ پھر باقی اہل بیت اور اصحاب جو روافض اور نیم روافض کے بقول محبان مولی علی رضی اللہ عنہ میں سے تھے،
وہ کہاں تھے، انہوں نے جنازے میں شرکت کیوں نہ کی؟
ذلیلو! بات وہ نہیں ہے جو تم اپنے غلیظ منہ سے کہہ رہے ہو
بات یہ ہیکہ سیدہ پاک بعد وصال بھی پردے کا اسی طرح اہتمام چاہتی تھیں 
جس طرح آپ دنیا میں پردے کا اہتمام فرماتی تھیں،
آخری بات 
اہلبیت کی عزت کو اچھالنے والے یزیدیو! رافضیو !
جن کتابوں کی روایتیں لیکر تم ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ پر بھونکتے ہو
انہیں کتابوں میں یہ روایت بھی ملتی ہے کہ سیدہ خاتون جنت سلام اللہ علیہا کی تیمار داری حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی اہلیہ حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا فرما رہی تھیں اور آخر دم تک وہ سیدہ خاتون جنت سلام اللہ علیہا کے پاس رہیں،
اور یہ روایت بھی ملتی ہے کہ سیدہ خاتون جنت سلام اللہ علیہا کی نماز جنازہ حضرت عباس نے
اور ایک روایت میں ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے پڑھائی، 
مجھے پتا ہے کہ میٹھا میٹھا ہپ ہپ اور کڑوا کڑوا تھو تھو،
یہی منافقین کی پہچان ہے، اور بے شک اصحاب رسول اور اہلبیت پاک (رضی اللہ عنہم) کے دشمن سچے مومن ہو ہی نہیں سکتے۔
_________(❤️)_________
کتبہ:- حضرت علامہ مولانا ذوالفقار احمد رضوی سبحانی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی۔
(زلفی سبحانی)

کوئی شرعی غلطی یا خامی ہو تو علماء اصلاح فرمائیں۔

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area