(سوال نمبر 4220)
کیا حیاةالحیوان کتاب پڑھنے میں فائدہ ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسٸلہ کے بارے میں کہ حیات الحیوان کتاب جو کہ جانوروں کی زندگی پر مشتمل ہے اس کو پڑھنے سے کیا ملے گا؟
کیا جانوروں کی زندگی کا مطالعہ اسلام کا حصہ ہے؟
سائل:- کمال الدین ممبئی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ کتاب پڑھنے میں فائدہ ہے چونکہ اس کتاب میں اکثر دلائل کتب حدیث سے دی گئی ہے اس لئے پڑھنے میں فائدہ سے خالی نہیں ہے پر فرض علوم سے نہیں ہے حیات الحیوان کتاب علم حیوانات اور حیوانات پر ایک نادر عربی کتاب ہے
اسے علامہ کمال الدین الدمیری متوفی 808ھ/ 1505ء کی شاہکار تصنیف ہے علم حیوانات پر دنیائے اسلام میں اِس کتاب کے ابھی تک کوئی دوسری مثال پیش نہیں کی جاسکی حیات الحیوان اپنی تالیف سے آج تک اِس علم میں ایک نادرروزگار شاہکار سمجھی جاتی ہے اپنے زمانہ تصنیف سے اب تک اپنی متنوع اور گوناگوں خصوصیات کی بنا پر یہ کتاب مقبولِ عام رہی ہے اور مختلف زمانوں اور مختلف زبانوں میں اِس کے تراجم بھی ہوئے ہیں۔
یہ کتاب کس سنہ میں لکھنا شروع کی گئی؟ اِس سوال کا جواب ہمیں علامہ کمال الدین الدمیری کی کسی بھی تصنیف سے نہیں ملتا البتہ یہ کتاب ماہِ رجب 773ھ مطابق جنوری 1372ء میں مکمل ہوئی۔
حیات الحیوان حیوانات کے مفصل تذکرے پر مبنی ایک شاہکار کتاب ہے کہ جس میں 1069 جانوروں کا ذِکر کیا گیا ہے اِن میں سے جن جانوروں کا حلیہ اور تفصیل کا ذِکر ہوا ہے اُن کی تعداد 731 ہے لیکن چونکہ بساء اوقات مختلف جانوروں کو ایک ہی نام دِیا گیا ہے اور متعدد مقامات پر اِس کے برعکس ایک ہی جانور مختلف عناوین کے تحت بیان کیا گیا ہے اِس لیے کتاب میں مذکور حیوانات کی اصل تعداد متعین کرنا خاصا دشوار کام معلوم ہوتا ہے
کتاب کی ضخامت کے پیش مختلف اَدوار میں اِس کے اِنتخابات بھی تیار کیے گئے جبکہ اِس کی ملخصات و تلخیصات بھی کیے گئے
حاوی الحسان من حیات الحیوان کے نام سے ایک تلخیص حنفی العقیدہ عالم محمد بن عبدالقدیر بن محمد الدمیری نے کی جس میں اُنہوں نے اوز کے عنوان کے تحت طویل تاریخی تفصیلات حذف کردی تھیں حاوی الحسان کا عربی مخطوطہ پیرس لائبریری کے شعبہ مخطوطات میں موجود ہے
عین الحیواۃ کے نام سے ایک تلخیص محمد بن ابی بکر بن عمر بن ابی بکر بن محمد المخزومی الدمامینی المالکی نے کی تھی جس کی تکمیل 14 شعبان 823 ھ مطابق 24 اگست 1420ء کو ہوئی گویا یہ تلخیص علامہ کمال الدین الدمیری کی وفات کے پندرہ سال بعد کی گئی جیسا کہ اِس تلخیص کے دیباچے سے ظاہر ہوتا ہے۔ مؤلف محمد بن ابی بکر بن عمر بن ابی بکر بن محمد المخزومی الدمامینی المالکی علامہ کمال الدین الدمیری کے شاگردوں میں سے تھے اور اُنہیں حیات الحیوان کے مضامین خود علامہ کمال الدین الدمیری سے سننے کا موقع ملا تھا۔
کیا حیاةالحیوان کتاب پڑھنے میں فائدہ ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسٸلہ کے بارے میں کہ حیات الحیوان کتاب جو کہ جانوروں کی زندگی پر مشتمل ہے اس کو پڑھنے سے کیا ملے گا؟
کیا جانوروں کی زندگی کا مطالعہ اسلام کا حصہ ہے؟
سائل:- کمال الدین ممبئی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ کتاب پڑھنے میں فائدہ ہے چونکہ اس کتاب میں اکثر دلائل کتب حدیث سے دی گئی ہے اس لئے پڑھنے میں فائدہ سے خالی نہیں ہے پر فرض علوم سے نہیں ہے حیات الحیوان کتاب علم حیوانات اور حیوانات پر ایک نادر عربی کتاب ہے
اسے علامہ کمال الدین الدمیری متوفی 808ھ/ 1505ء کی شاہکار تصنیف ہے علم حیوانات پر دنیائے اسلام میں اِس کتاب کے ابھی تک کوئی دوسری مثال پیش نہیں کی جاسکی حیات الحیوان اپنی تالیف سے آج تک اِس علم میں ایک نادرروزگار شاہکار سمجھی جاتی ہے اپنے زمانہ تصنیف سے اب تک اپنی متنوع اور گوناگوں خصوصیات کی بنا پر یہ کتاب مقبولِ عام رہی ہے اور مختلف زمانوں اور مختلف زبانوں میں اِس کے تراجم بھی ہوئے ہیں۔
یہ کتاب کس سنہ میں لکھنا شروع کی گئی؟ اِس سوال کا جواب ہمیں علامہ کمال الدین الدمیری کی کسی بھی تصنیف سے نہیں ملتا البتہ یہ کتاب ماہِ رجب 773ھ مطابق جنوری 1372ء میں مکمل ہوئی۔
حیات الحیوان حیوانات کے مفصل تذکرے پر مبنی ایک شاہکار کتاب ہے کہ جس میں 1069 جانوروں کا ذِکر کیا گیا ہے اِن میں سے جن جانوروں کا حلیہ اور تفصیل کا ذِکر ہوا ہے اُن کی تعداد 731 ہے لیکن چونکہ بساء اوقات مختلف جانوروں کو ایک ہی نام دِیا گیا ہے اور متعدد مقامات پر اِس کے برعکس ایک ہی جانور مختلف عناوین کے تحت بیان کیا گیا ہے اِس لیے کتاب میں مذکور حیوانات کی اصل تعداد متعین کرنا خاصا دشوار کام معلوم ہوتا ہے
کتاب کی ضخامت کے پیش مختلف اَدوار میں اِس کے اِنتخابات بھی تیار کیے گئے جبکہ اِس کی ملخصات و تلخیصات بھی کیے گئے
حاوی الحسان من حیات الحیوان کے نام سے ایک تلخیص حنفی العقیدہ عالم محمد بن عبدالقدیر بن محمد الدمیری نے کی جس میں اُنہوں نے اوز کے عنوان کے تحت طویل تاریخی تفصیلات حذف کردی تھیں حاوی الحسان کا عربی مخطوطہ پیرس لائبریری کے شعبہ مخطوطات میں موجود ہے
عین الحیواۃ کے نام سے ایک تلخیص محمد بن ابی بکر بن عمر بن ابی بکر بن محمد المخزومی الدمامینی المالکی نے کی تھی جس کی تکمیل 14 شعبان 823 ھ مطابق 24 اگست 1420ء کو ہوئی گویا یہ تلخیص علامہ کمال الدین الدمیری کی وفات کے پندرہ سال بعد کی گئی جیسا کہ اِس تلخیص کے دیباچے سے ظاہر ہوتا ہے۔ مؤلف محمد بن ابی بکر بن عمر بن ابی بکر بن محمد المخزومی الدمامینی المالکی علامہ کمال الدین الدمیری کے شاگردوں میں سے تھے اور اُنہیں حیات الحیوان کے مضامین خود علامہ کمال الدین الدمیری سے سننے کا موقع ملا تھا۔
(ماخوذ حیات الحیوان ص 21 /35 ط لاہور 1992)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
29/08/2023
29/08/2023