Type Here to Get Search Results !

کیا قبلہ اور دینی کتب کا احترام ضروری ہے؟

 (سوال نمبر 2130)
کیا قبلہ اور دینی کتب کا احترام ضروری ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ 
سوال کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں قبلہ اور کتب کے احترام میں کیا فرق بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ کتب کی طرف ٹانگیں رکھ کر سونا غلط ہے 
حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
ساٸل: مصف احمد راجوری جموں و کشمیر انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالى عز وجل 
١/ قبلہ اور کتب دینی قرآن و حدیث فقیہ و تفسیر ان تمام کتب کی ادب تمام مسلمان کے لئے ضروری ہے 
ادب قبلہ احادیث سے ثابت ہے بغیرکسی صحیح عذرکےجان بُوجھ کرقبلہ شریف کی طرف ٹانگیں پھیلانا، تُھوکنا اور پیشاب کرنا شرعاً ممنوع و مکروہ 
افعال ہیں کہ اس طرح کرنے میں قبلہ شریف کی بےادبی ہے۔ان افعال میں ٹانگیں پھیلانے کا حکم مکروہ ہے، جبکہ تُھوکنے کی ممانعت زیادہ شدید ہے اور اسے حدیثِ مبارک میں اللہ و 
رسول عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کوایذا دیناقراردیا ہے 
اور علّامہ عینی  علیہ الرحمۃ 
نے تو علّامہ قرطبی مالکی
علیہ الرحمۃ کے حوالے سے اسے مکروہِ تحریمی قرار دیا ہے اور قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف منہ کرنے کی ممانعت تو صریح احادیث اور تصریحاتِ فقہائے احناف کے مطابق گناہ ہے اور اس پر متعدد احادیثِ طیّبہ موجود ہیں، بلکہ اس معاملے میں تو قبلہ کو پیٹھ کر کےبھی پیشاب یا پاخانہ کرنا،ناجائز و گناہ ہے،
معاذ اللہ کسی کا یہ اعتقاد ہو کہ قبلہ کوئی ایسی تعظیم والی شئ نہیں ہےاور اس وجہ سے ان میں سے کسی فعل کا ارتکاب کرے، تو قبلہ شریف کو ہلکا جاننے کی وجہ سے اُس پر حکمِ کفر ہو گا، لیکن کسی مسلمان سے ایسی سوچ متصور نہیں
قبلہ کی طرف پیر کرنا مکروہ ہے، اس لیے سونے میں بھی قبلہ کی طرف پیر نہیں کرنا چاہیے،بستر کی سمت بدلی جاسکتی ہے، اور سونے کی چند اہم سنتیں یہ ہیں  سوتے وقت سرمہ لگانا، باوضو ہونا، داہنی کروٹ پر لیٹنا، بستر کو جھاڑنا وغیرہ ۔
قال الحصکفي
وکذا یکرہ ۔۔۔۔مد رجلہ الیہا 
(الدر المختار مع رد المحتار  ۳/۵۵، فصل : الاستنجاء ) 
عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما قال: کان النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یکتحل قبل أن ینام بالإثمد ثلاثًا في کل عینٍ۔ (شمائل ترمذي / باب ما جاء في کحل رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ۴)
عن البراء بن عازب رضي اللّٰہ عنہ قال: قال لي النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إذا أتیت مضجعک فتوضأ وضوء ک للصلاة۔
 (صحیح البخاري، کتاب الوضوء / باب فضل من بات علی الوضوء ۱/۳۸رقم: ۲۴۷دار الفکر بیروت، سنن أبي داؤد، کتاب الأدب / باب ما یقول عند النوم ۲/۶۸۸رقم: ۵۰۴۶دار الفکر بیروت)
عن البراء بن عازب رضي اللّٰہ عنہما قال: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إذا اٰوی إلی فراشہ نام علی شقہ الأیمن۔ 
(صحیح البخاري، کتاب الدعوات / باب النوم علی الشق الأیمن ۲/۹۳۴رقم: ۶۳۱۵دار الفکر بیروت)
٢/ دینی اور شرعی علوم پر مشتمل کتابیں اگر پاؤں کے بالکل سامنے نہ ہوں،  بلکہ پاؤں سے اونچی رکھی ہوئی ہوں،یا بہت دور ہوں  یا الماری وغیرہ میں بند ہوں تو اس سمت کی طرف پاؤں پھیلانا جائز ہے، اور اگر پاؤں کے بالکل سامنے ہوں یا الماری میں ہوں لیکن الماری شیشے کی ہو اور قریب ہو تو ان کی طرف پاؤں پھیلانا مکروہ ہے۔
كما فی الدر المختار وحاشية ابن عابدين
(رد المختار)
و) كما كره (مد رجليه في نوم أو غيره إليها) أي عمدا لأنه إساءة أدب قاله منلا ناكير (أو إلى مصحف أو شيء من الكتب الشرعية إلا أن يكون على موضع مرتفع عنالمحاذاة) فلايكره، قاله الكمال  (قوله: مرتفع) ظاهره ولو كان الارتفاع قليلاً ط قلت: أي بما تنتفي به المحاذاة عرفاً، ويختلف ذلك في القرب والبعد، فإنه في البعد لاتنتفي بالارتفاع القليل والظاهر أنه مع البعد الكثير لا كراهة مطلقاً، تأمل"
الدر المختار وحاشية ابن عابدين
 (رد المختار) (1 / 655)
کما فی الفتاوى الهندية
مد الرجلين إلى جانب المصحف إن لم يكن بحذائه لايكره، وكذا لو كان المصحف معلقاً في الوتد وهو قد مد الرجل إلى ذلك الجانب لايكره، كذا في الغرائب"
الفتاوى الهندية (5 / 322)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و 
26/3/2022

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area