(سوال نمبر 2059)
کیا مدرسہ میں آئیے ہوے گوشت کو مدرسین مدرسہ اپنے گھر لے جا سکتے ہیں ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں مدرسہ میں اکثر لوگ گوشت وغیرہ دیجاتے میں مدرسہ والے فیملی والے مدرس کوتھڑا تھوڑا باٹ دیتے ہیں یہاں تکہ کوئی مدرس جمعرات کو اپنے گھر جاتاہے تواس کو پیک کرکے دے دیتے ہیں کہ وہ اپنے گھر لے جائے کیا یہ جائز ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
سائل:- ابرار احمد دربھنگہ بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
صدقہ کی دو قسمیں ہیں
صدقہ واجبہ اور صدقہ نافلہ
صدقہ واجبہ کا مستحق وہی ہے جو زکوٰۃ کا مستحق ہے صدقہ واجبہ بدون حیلہ شرعی غنی طلبہ اور مدرسین کو کھانا جائز نہیں ہے اور صدقہ نافلہ سب کھا سکتے ہیں ۔
مذکورہ سوال میں اگر دہندہ نے گوشت صدقہ واجبہ دئے ہوں جیسے نذر وغیرہ یا طلاب کے لئے مختص کئے ہوں تو بدون حیلہ شرعی مدرسہ میں کسی کے لئے جائز نہیں ہے حتی طلاب و مدرسین بھی۔۔۔ البتہ حیلہ شرعی کے بعد منتظمین مدرسہ جتنا مدرسین کو دے پھر وہ گھر لےجا سکتے ہیں
یاد رہے کہ وجوب اور عدم وجوب کے لحاظ سے صدقہ کی دو قسمیں ہیں
١/ صدقہ واجبہ
٢/ صدقہ نافلہ
١/ صدقہ واجبہ سے مراد ایسے صدقات ہیں جن کا ادا کرنا ہر صاحب نصاب پر بطورِ فرض لازم ہے مثلاً زکوٰۃ، صدقہ فطر، عشر وغیرہ۔
قرآن حکیم میں زکوٰۃ کی اہمیت ان الفاظ سے بیان کی گئی ہے۔
وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَـاةَ وَالَّذِينَ هُم بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَO
اور میری رحمت ہر چیز پر وسعت رکھتی ہے، سو میں عنقریب اس (رحمت) کو ان لوگوں کے لئے لکھ دوں گا جو پرہیزگاری اختیار کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے رہتے ہیں اور وہی لوگ ہی ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں۔ (اعراف، 7 : 156)
زکوۃ کی طرح صدقہ فطر بھی ہر صاحبِ نصاب مسلمان پر واجب ہے جس کی اہمیت احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں بیان کی گئی ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے :
أنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم، فَرَضَ زَکَاةَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ عَلَی کُلِّ نَفْسٍ مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ : حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ، أَوْ رَجُلٍ أَوِ امْرَأَةٍ، صَغِيْرٍ أَوْ کَبِيْرٍ، صَاعًا مِنْ تَمَرٍ، اَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيْرٍ.
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صدقہ فطر کو ہر مسلمان غلام اور آزاد، مرد و عورت، بچے اور بوڑھے پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو واجب ٹھہرایا۔
(مسلم، الصحيح، کتاب الزکوٰة، باب : زکوة الفطر علی المسلمين من التمر والشعيرِ، 2 : 678، رقم : 984)
٢/ اور صدقہ نافلہ آگرچہ آپ پر ضروری نہیں ہے پر ادا کر سکتے ہیں اور اس میں بڑی خیر و برکت ہے ۔کسی بھی خیر بھلائی صلہ رحمی میں ثواب کی نیت سے خرچ کر سکتے ہیں اور جسے وہ رقم دی جارہی ہے اس کا غریب مستحق ذکوٰۃ ہونا بھی ضروری نہیں ہے اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل و عیال پر خرچ کرنے کو بھی صدقہ فرمایا ہے۔
قال فی الشامی
سمیت الصدقة وہی العطیة التی یراد بہا المثوبة من اللہ تعالی
(الدر مع الرد: ۱/۷۷، مطبوعہ کوئٹہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
کیا مدرسہ میں آئیے ہوے گوشت کو مدرسین مدرسہ اپنے گھر لے جا سکتے ہیں ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں مدرسہ میں اکثر لوگ گوشت وغیرہ دیجاتے میں مدرسہ والے فیملی والے مدرس کوتھڑا تھوڑا باٹ دیتے ہیں یہاں تکہ کوئی مدرس جمعرات کو اپنے گھر جاتاہے تواس کو پیک کرکے دے دیتے ہیں کہ وہ اپنے گھر لے جائے کیا یہ جائز ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں
سائل:- ابرار احمد دربھنگہ بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
صدقہ کی دو قسمیں ہیں
صدقہ واجبہ اور صدقہ نافلہ
صدقہ واجبہ کا مستحق وہی ہے جو زکوٰۃ کا مستحق ہے صدقہ واجبہ بدون حیلہ شرعی غنی طلبہ اور مدرسین کو کھانا جائز نہیں ہے اور صدقہ نافلہ سب کھا سکتے ہیں ۔
مذکورہ سوال میں اگر دہندہ نے گوشت صدقہ واجبہ دئے ہوں جیسے نذر وغیرہ یا طلاب کے لئے مختص کئے ہوں تو بدون حیلہ شرعی مدرسہ میں کسی کے لئے جائز نہیں ہے حتی طلاب و مدرسین بھی۔۔۔ البتہ حیلہ شرعی کے بعد منتظمین مدرسہ جتنا مدرسین کو دے پھر وہ گھر لےجا سکتے ہیں
یاد رہے کہ وجوب اور عدم وجوب کے لحاظ سے صدقہ کی دو قسمیں ہیں
١/ صدقہ واجبہ
٢/ صدقہ نافلہ
١/ صدقہ واجبہ سے مراد ایسے صدقات ہیں جن کا ادا کرنا ہر صاحب نصاب پر بطورِ فرض لازم ہے مثلاً زکوٰۃ، صدقہ فطر، عشر وغیرہ۔
قرآن حکیم میں زکوٰۃ کی اہمیت ان الفاظ سے بیان کی گئی ہے۔
وَرَحْمَتِي وَسِعَتْ كُلَّ شَيْءٍ فَسَأَكْتُبُهَا لِلَّذِينَ يَتَّقُونَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَـاةَ وَالَّذِينَ هُم بِآيَاتِنَا يُؤْمِنُونَO
اور میری رحمت ہر چیز پر وسعت رکھتی ہے، سو میں عنقریب اس (رحمت) کو ان لوگوں کے لئے لکھ دوں گا جو پرہیزگاری اختیار کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے رہتے ہیں اور وہی لوگ ہی ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں۔ (اعراف، 7 : 156)
زکوۃ کی طرح صدقہ فطر بھی ہر صاحبِ نصاب مسلمان پر واجب ہے جس کی اہمیت احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں بیان کی گئی ہے۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے :
أنَّ رَسُوْلَ اﷲِ صلی الله عليه وآله وسلم، فَرَضَ زَکَاةَ الْفِطْرِ مِنْ رَمَضَانَ عَلَی کُلِّ نَفْسٍ مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ : حُرٍّ أَوْ عَبْدٍ، أَوْ رَجُلٍ أَوِ امْرَأَةٍ، صَغِيْرٍ أَوْ کَبِيْرٍ، صَاعًا مِنْ تَمَرٍ، اَوْ صَاعًا مِنْ شَعِيْرٍ.
حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صدقہ فطر کو ہر مسلمان غلام اور آزاد، مرد و عورت، بچے اور بوڑھے پر ایک صاع کھجور یا ایک صاع جو واجب ٹھہرایا۔
(مسلم، الصحيح، کتاب الزکوٰة، باب : زکوة الفطر علی المسلمين من التمر والشعيرِ، 2 : 678، رقم : 984)
٢/ اور صدقہ نافلہ آگرچہ آپ پر ضروری نہیں ہے پر ادا کر سکتے ہیں اور اس میں بڑی خیر و برکت ہے ۔کسی بھی خیر بھلائی صلہ رحمی میں ثواب کی نیت سے خرچ کر سکتے ہیں اور جسے وہ رقم دی جارہی ہے اس کا غریب مستحق ذکوٰۃ ہونا بھی ضروری نہیں ہے اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل و عیال پر خرچ کرنے کو بھی صدقہ فرمایا ہے۔
قال فی الشامی
سمیت الصدقة وہی العطیة التی یراد بہا المثوبة من اللہ تعالی
(الدر مع الرد: ۱/۷۷، مطبوعہ کوئٹہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
10/3/2022
10/3/2022