(سوال نمبر 7089)
کیا یہ حدیث ہے کہ آقا علیہ السلام نے صحابہ سے فرمایا کہ میری امت میں بعد میں آنے والے شخص تم سے افضل ہوں گے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
سرکار ﷺ نے صحابہ کرام سے کچھ یوں فرمایا ہو کہ میری امت میں بعد میں آنے والے شخص تم سے افضل ہوں گے کہ وہ مجھے دیکھے بغیر ایمان لائیں گے۔
سائلہ:- ام حسان رضا کراچی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
ہاں اس مضمون پر حدیث کتب حدیث میں موجود ہے
پر یہ بات کہ بعد میں انے والی میری امت تم سے افضل ہوں گے یہ بات نہیں ہے بلکہ یہ ہے کہ ان کے ایمان پر رشک کیا جائے گا
ایک دن صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی جماعت سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بڑا ایمان افروز سوال کیا :
اَيُّ الْخَلْقِ اَعْجَبُ اِلَيْکُمْ يْمَانًا؟
’تمہارے نزدیک کس مخلوق کا ایمان عجیب ترین ہے؟
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا ’یا رسول اللہ! فرشتوں کا‘
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
وَمَالَهُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ وَهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ؟
’وہ کیسے ایمان نہ لائیں جبکہ وہ اللہ کی حضوری میں ہوتے ہیں اور ہمہ وقت اس کی تسبیح و تہلیل میں مشغول رہتے ہیں۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا ’(یا رسول اللہ!) انبیاء اکرام کا۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
وَمَالَهُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ وَالْوَحْيُ يَنْزِلُ عَلَيْهِمْ ؟
’وہ کیسے ایمان نہیں لائیں گے جبکہ ان پر وحی اترتی ہے؟‘
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے (معصومیت بھرے انداز سے) عرض کیا (یا رسول اللہ!) پھر ہمارا ایمان عجیب تر ہو گا۔
سائلہ:- ام حسان رضا کراچی پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
ہاں اس مضمون پر حدیث کتب حدیث میں موجود ہے
پر یہ بات کہ بعد میں انے والی میری امت تم سے افضل ہوں گے یہ بات نہیں ہے بلکہ یہ ہے کہ ان کے ایمان پر رشک کیا جائے گا
ایک دن صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کی جماعت سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بڑا ایمان افروز سوال کیا :
اَيُّ الْخَلْقِ اَعْجَبُ اِلَيْکُمْ يْمَانًا؟
’تمہارے نزدیک کس مخلوق کا ایمان عجیب ترین ہے؟
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا ’یا رسول اللہ! فرشتوں کا‘
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
وَمَالَهُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ وَهُمْ عِندَ رَبِّهِمْ؟
’وہ کیسے ایمان نہ لائیں جبکہ وہ اللہ کی حضوری میں ہوتے ہیں اور ہمہ وقت اس کی تسبیح و تہلیل میں مشغول رہتے ہیں۔
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا ’(یا رسول اللہ!) انبیاء اکرام کا۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
وَمَالَهُمْ لَا يُؤْمِنُوْنَ وَالْوَحْيُ يَنْزِلُ عَلَيْهِمْ ؟
’وہ کیسے ایمان نہیں لائیں گے جبکہ ان پر وحی اترتی ہے؟‘
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے (معصومیت بھرے انداز سے) عرض کیا (یا رسول اللہ!) پھر ہمارا ایمان عجیب تر ہو گا۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
وَمَالَکُمْ لَا تُؤْمِنُوْنَ وَ اَنَابَيْنَ اَظْهُرِکُمْ؟
’کیا تم (اب بھی) ایمان نہ لاؤ گے جبکہ تمہارے سامنے ہر وقت میرا سراپا رہتا ہے؟‘
پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
اَلاَ! اِنَّ اَعْجَبَ الْخَلْقِ اِلَيَ يْمَانًا لَقَوْمٌ يَکُوْنُوْنَ مِنْ بَعْدِيْ يَجِدُوْنَ صُحُفًا فِيْهَا کِتَابٌ يُؤْمِنُوْنَ بِمَا فِيْهَا.
(مشکوٰة المصابيح، باب ثواب هذه الامّه، 584)
میرے نزدیک ساری کائنات میں سب سے عجیب (قابل رشک) ایمان ان لوگوں کا ہے جو تمہارے بعد ہوں گے۔ وہ صرف اوراق پر لکھی ہوئی کتاب دیکھیں گے اور اس پر ایمان لے آئیں گے۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بن دیکھے ایمان لانے والے اور عشق کرنے والے ہر وقت حبیب خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دھیان ہی میں نہیں بلکہ محبوب کی نگاہوں میں رہتے ہیں اور اب نہیں بلکہ جب وہ ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔ اس لیے کہ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آج سے چودہ سو سال پہلے فرما دیا کہ میرے وہ امتی جو بعد میں آئیں گے ان کا ایمان قابل رشک حد تک عجیب تر ہو گا۔
ما أخرجه ابن عساكر في تاريخ دمشق ، من طريق فائد بن عبد الرحمن ، عن عبد الله بن أبي أوفى ، قال : كنا مع النبي - صلى الله عليه وسلم - فقال ( إني لمشتاق إلى إخواني ، فقلنا : أو لسنا إخوانك يا رسول الله ، قال : كلا أنتم أصحابي وإخواني قوم يؤمنون بي ولم يروني ( تاريخ دمشق - ٣٠/١٣٧ )
ما أخرجه الدليمي في مسند الفردوس من طريق عثمان بن عبد الله القرشي
عن يغنم بن سالم عن أنس بن مالك ، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ( متى ألقى أحبابي ؟ فقال أصحابه : بأبينا أنت وأمنا ، أو لسنا أحبابك ؟ فقال : أنتم أصحابي ، أحبابي قوم لم يروني ، وآمنوا بي ، وأنا إليهم بالأشواق أكثر )) . ( مسند الفردوس - ٤/١٤٨ )
والله ورسوله اعلم بالصواب
وَمَالَکُمْ لَا تُؤْمِنُوْنَ وَ اَنَابَيْنَ اَظْهُرِکُمْ؟
’کیا تم (اب بھی) ایمان نہ لاؤ گے جبکہ تمہارے سامنے ہر وقت میرا سراپا رہتا ہے؟‘
پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
اَلاَ! اِنَّ اَعْجَبَ الْخَلْقِ اِلَيَ يْمَانًا لَقَوْمٌ يَکُوْنُوْنَ مِنْ بَعْدِيْ يَجِدُوْنَ صُحُفًا فِيْهَا کِتَابٌ يُؤْمِنُوْنَ بِمَا فِيْهَا.
(مشکوٰة المصابيح، باب ثواب هذه الامّه، 584)
میرے نزدیک ساری کائنات میں سب سے عجیب (قابل رشک) ایمان ان لوگوں کا ہے جو تمہارے بعد ہوں گے۔ وہ صرف اوراق پر لکھی ہوئی کتاب دیکھیں گے اور اس پر ایمان لے آئیں گے۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر بن دیکھے ایمان لانے والے اور عشق کرنے والے ہر وقت حبیب خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دھیان ہی میں نہیں بلکہ محبوب کی نگاہوں میں رہتے ہیں اور اب نہیں بلکہ جب وہ ابھی پیدا بھی نہیں ہوئے تھے۔ اس لیے کہ آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آج سے چودہ سو سال پہلے فرما دیا کہ میرے وہ امتی جو بعد میں آئیں گے ان کا ایمان قابل رشک حد تک عجیب تر ہو گا۔
ما أخرجه ابن عساكر في تاريخ دمشق ، من طريق فائد بن عبد الرحمن ، عن عبد الله بن أبي أوفى ، قال : كنا مع النبي - صلى الله عليه وسلم - فقال ( إني لمشتاق إلى إخواني ، فقلنا : أو لسنا إخوانك يا رسول الله ، قال : كلا أنتم أصحابي وإخواني قوم يؤمنون بي ولم يروني ( تاريخ دمشق - ٣٠/١٣٧ )
ما أخرجه الدليمي في مسند الفردوس من طريق عثمان بن عبد الله القرشي
عن يغنم بن سالم عن أنس بن مالك ، قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ( متى ألقى أحبابي ؟ فقال أصحابه : بأبينا أنت وأمنا ، أو لسنا أحبابك ؟ فقال : أنتم أصحابي ، أحبابي قوم لم يروني ، وآمنوا بي ، وأنا إليهم بالأشواق أكثر )) . ( مسند الفردوس - ٤/١٤٨ )
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
16/08/2024
16/08/2024