Type Here to Get Search Results !

جمعہ کی نماز کے وقت الگ اپنی نماز اسی مسجد میں پڑھنا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 7002)
جمعہ کی نماز کے وقت الگ اپنی نماز اسی مسجد میں پڑھنا کیسا ہے؟
_________(❤️)_________
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و بركاته 
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں
ہمارے شہر میں ایک مسجد ہے جہاں 2 سال پہلے تک وہیں کہ ایک مولوی صاحب امامت کرتے تھے لیکن نہ تو انکو قرآن پاک سورتیں ٹھیک سے آتی ہیں ہے نہ اُنکی پڑھنے کا طریقہ ٹھیک ہے اور لفظ بھی ادا نہیں کرتے 
کچھ 2 سال پہلے وہ ایک حافظ صاحب کو امامت کے لیے رکھا جو مسجد سے 2 کیلومیٹر کے دوری پر رہتے ہیں انکو لینے جانا ہوتا ہے جو صرف مغرب اور عشاء میں ہی حاضرہ ہوتے ہیں اور جمعہ میں اُنکی پیچھے وہ مولوی صاحب نماز ادا نہیں کرتے اور جب جماعت کھڑی ہوتی ہے تو اُسی وقت وہ اپنی نماز الگ پڑھتے ہیں اور بلند آواز سے کہ امام کے ساتھ اُنکی بھی آواز سنائی دیتی ہے‌تو اس مسئلہ میں اُن حافظ صاحب اور مولوی صاحب کے لیے کیا حکم ہے؟
سائل:- حافظ مشرف رضا خان جتارہ ایم پی انڈیا
_________(❤️)_________
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونه تعالي عزوجل 

سب سے پہلی بات اہل محلہ پر واجب ہے کہ کسی اچھے عالم کو تنخواہ پر مستقل امام رکھیں تاکہ فتنہ دور ہو۔
اگر وہاں شرائط جمعہ پائی جا رہی ہے تو مولوی پر جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا فرض ہے کیوں جمعہ کی نماز جماعت کے بغیر نہیں ہوتی ہے ۔
مولوی صاحب توبہ کریں اور باجماعت نماز جمعہ پڑھیں۔
اور اگر وہاں جمعہ کی نماز فرض نہیں اور ہو رہی ہو تو بند نہیں کریں گے۔اب مولوی صاحب اسی جماعت کے وقت ظہر الگ زور سے اسی مسجد میں ظہر کی نماز پڑھتے ہیں یہ بھی سہی نہیں ہے۔
بلکہ فرض جمعہ کے بعد ظہر کی جماعت کی جائے اگر کوئی فتنہ نہ ہو ورنہ اہل علم اپنی ظہر کی نماز ادا کریں 
مولوی صاحب کو چاہئے کہ خدا کے واسطے اگر خود کی تلفظ سہی نہیں ہے اور حافظ صاحب لائق امامت ہوں تو ان کے پیچھے اپنی نماز ادا کریں اور فتنہ سے بچیں الفتنة اشد من القتل. 
یاد رہے مولوی صاحب کا تلفظ صحیح نہ ہو نے کا مطلب مخارج بلکل درست نہ ہو کہ س، کو ش ز، کو ج ہ کو ح پڑھتا ہے تو معنی فاسد ہونے کی وجہ سے نماز نہ ہوگی۔
اور اگر ایسا نہیں ہے اور کوئی مستقل امام بھی نہیں ہھر اسی مولوی کو جمعہ پڑھانے دیا جائے تاکہ محلہ میں فتنہ نہ ہو اور اگر حفظ صاحب مستقل امام ہیں پھر سب.... مولوی سمیت ان کے پیچھے نماز جمعہ اور عام نماز ادا کریں۔
بہار شریعت رحمت میں ہے 
ط ت ، س ث ص ، ذ ز ظ ، ا ء ع ،ہ ح ، ض ذ ظ ، ان حرفوں میں صحیح طور پر امتیاز رکھیں ورنہ معنی فاسد ہونے کی صورت میں نماز نہ ہوگی اور بعض تو س ش ز ج ق ک میں بھی فرق نہیں کرتے
نیز فرماتے ہیں 
لحن کے ساتھ قرآن پڑھنا حرام ہے اور سننا بھی حرام ہے مگر مدولین میں لحن ہوا تو نماز فاسد نہ ہوگی 
(مدولین) واوی ، الف ساکن اور ماقبل کی حرکت موافق ہو تو اس کو مدولین کہتے ہیں یعنی واو کے پہلے پیش اور ی کے پہلے زیر الف کے پہلے زبر (بہار شریعت ح سوم ص ٥٥٧ دعوت اسلامی)
اور دوسری جگہ تحریر فرماتے ہیں  
جس سے حروف صحیح ادا نہیں ہوتے اس پر واجب ہے کہ تصحیح حروف میں رات دن پوری کوشش کرے اور اگر صحیح خواں کی اقتدا کرسکتا ہو تو جہاں تک ممکن ہو اس کی اقتدا کرے یا وہ آیتیں پڑھے جس کے حروف صحیح ادا کرسکتا ہو اور یہ دونوں صورتیں نا ممکن ہوں تو زمانہ کوشش میں اس کی اپنی نماز ہوجاۓگی اور اپنی مثل دوسرے کی امامت بھی کرسکتا ہے یعنی اس کی کہ وہ بھی اسی حرف کو صحیح نہ پڑھتا ہو جس کو یہ اور اگر اس سے جو حرف ادا نہیں ہوتا دوسرا اس کو ادا کرلیتا ہے مگر کوئ دوسرا حرف اس سے ادا نہیں ہوتا تو ایک دوسرے کی امامت نہیں کرسکتا اور اگر کوشش بھی نہیں کرتا تو اس کی خود بھی نہیں ہوتی دوسرے کی اس کے پیچھے کیا ہوگی آج کل عام لوگ اس میں مبتلا ہیں کہ غلط پڑھتے ہیں اور کوشش نہیں کرتے ان کی نمازیں خود باطل ہیں امامت در کنار (بہار شریعت حصہ سوم ص ٥٧٠ ,٥٧١، دعوت اسلام)
اور سیدی سرکار اعلیحضرت رضی اللہ تعالی عنہ سے سوال کیا گیا کہ ایک شخص کریہہ الصوت اور بہرا ہے ،دوسرا شخص کلام شریف اس سے اچھا پڑھتا ہے اور کریہہ الصوت نہیں ہے اور بہرا بھی نہیں ہے یعنی حواسِ خمسہ اس کے صحیح ہیں تو حالت مساوی العلم ہونے کے ان دونوں میں شرعاً مرجح لائق امامت کون ہو سکتا ہے ،،، تو آپ نے اس کے جواب میں ارشاد فرمایا،،، اگر اس شخص کے اس سے قرآن مجید اچھا پڑھنے سے مراد یہ حروف مخارج سے صحیح ادا کرتا ہے اوروہ نہیں جیسے آج کل عالمگیر وبا پھیلی ہے ا، ع ، ہ ،ح، ت ، ط، ث ، س،ص ، ذ ،ز، ظ میں تمیز نہیں کرتے جب تو اس بہرے کے پیچھے نماز ہی نہیں ہوتی اگر باوصف قدرت کے سیکھے تو ادا کرسکے مگر نہ سیکھا غلط پڑھتا ہے جب تونہ اس کی اپنی نماز ہوئی نہ اس کے پیچھے کسی دوسرے کی
فتاوی رضویہ جلد ششم ص ٤٦١ دعوت اسلامی
خلاصہ ایسا شخص جس کا مخرج درست نہ ہو اور کوئ دوسرا لائق امامت بھی نہ ہو تو سب کو چاہئے کہ اپنی اپنی نماز تنہا تنہا پڑھیں اور مخارج درست کرنے کی کوشش کرتے رہیں اور امامت کرنے کی ہرگز کوشش نہ کریں 
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
07/08/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area