(سوال نمبر 7025)
استخارہ کرنے کا طریقہ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ استخارہ کیا ہے؟
اور اس کا حکم کب دیا گیا اور استخارہ کرنے کا طریقہ بیان فرمائیں۔
کیا ہر مسلک کا اپنا اپنا طریقہ ہے استخارہ کرنے کا۔
ساہل مزمل صدیقی پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
(1) استخارہ کرنا سنت ہے ہر کوئی استخارہ کر سکتا ہے
سنت طریقہ مندرجہ ذیل ملاحظہ فرمائیں
(2) حتی آقا علیہ السلام صحابہ کو تمام امور میں استخارہ کی تعلیم فرماتے، جیسے قرآن کی سُورت تعلیم فرماتے تھے،
(3) جب کوئی کسی امر کا قصد کرے تو دو رکعت نفل پڑھے پھر مندرجہ ذیل دعا پڑھیں ۔
(5) یاد رہے کہ حج و زکات و نماز کے لئے استخارہ نہیں کر سکتے کیونکہ یہ تو پہلے سے معلوم ہے کہ یہ فرض ہے اور اس کے بہت فوائد ہے جب کوئی اہم معاملہ سر پیش ہو اور معلوم نہ ہو کہ اچھا ہے یا برا اسے جاننے کے لئے استخارہ ہے ۔
(5) بہتر یہ ہے کہ سات بار استخارہ کرے کہ ایک حدیث میں ہے اے انس جب تو کسی کام کا قصد کرے تو اپنے رب عزوجل سے اس میں سات بار استخارہ کر پھر نظر کر تیرے دل میں کیا گذرا کہ بیشک اُسی میں خیر ہے۔
(6) اور بعض مشایخ سے منقول ہے کہ دُعائے مذکور پڑھ کر با طہارت قبلہ رُو سو رہے اگر خواب میں سپیدی یا سبزی دیکھے تو وہ کام بہتر ہے اور سیاہی یا سُرخی دیکھے تو بُرا ہے اس سے بچے۔
(7) استخارہ کا وقت اس وقت تک ہے کہ ایک طرف رائے پوری جم نہ چکی ہو۔
استخارہ کرنے کا طریقہ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ استخارہ کیا ہے؟
اور اس کا حکم کب دیا گیا اور استخارہ کرنے کا طریقہ بیان فرمائیں۔
کیا ہر مسلک کا اپنا اپنا طریقہ ہے استخارہ کرنے کا۔
ساہل مزمل صدیقی پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
(1) استخارہ کرنا سنت ہے ہر کوئی استخارہ کر سکتا ہے
سنت طریقہ مندرجہ ذیل ملاحظہ فرمائیں
(2) حتی آقا علیہ السلام صحابہ کو تمام امور میں استخارہ کی تعلیم فرماتے، جیسے قرآن کی سُورت تعلیم فرماتے تھے،
(3) جب کوئی کسی امر کا قصد کرے تو دو رکعت نفل پڑھے پھر مندرجہ ذیل دعا پڑھیں ۔
(5) یاد رہے کہ حج و زکات و نماز کے لئے استخارہ نہیں کر سکتے کیونکہ یہ تو پہلے سے معلوم ہے کہ یہ فرض ہے اور اس کے بہت فوائد ہے جب کوئی اہم معاملہ سر پیش ہو اور معلوم نہ ہو کہ اچھا ہے یا برا اسے جاننے کے لئے استخارہ ہے ۔
(5) بہتر یہ ہے کہ سات بار استخارہ کرے کہ ایک حدیث میں ہے اے انس جب تو کسی کام کا قصد کرے تو اپنے رب عزوجل سے اس میں سات بار استخارہ کر پھر نظر کر تیرے دل میں کیا گذرا کہ بیشک اُسی میں خیر ہے۔
(6) اور بعض مشایخ سے منقول ہے کہ دُعائے مذکور پڑھ کر با طہارت قبلہ رُو سو رہے اگر خواب میں سپیدی یا سبزی دیکھے تو وہ کام بہتر ہے اور سیاہی یا سُرخی دیکھے تو بُرا ہے اس سے بچے۔
(7) استخارہ کا وقت اس وقت تک ہے کہ ایک طرف رائے پوری جم نہ چکی ہو۔
(8) حدیث صحیح جس کو مسلم کے سوا جماعت محدثین نے جابر بن عبد ﷲ رضی ﷲ تعالیٰ عنہما سے روایت کیا، فرماتے ہیں کہ رسول ﷲ صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم ہم کو تمام امور میں استخارہ کی تعلیم فرماتے، جیسے قرآن کی سُورت تعلیم فرماتے تھے، فرماتے ہیں
(9) جب کوئی کسی امر کا قصد کرے تو دو رکعت نفل پڑھے پھر کہے۔
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ وَاَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَ اَسْأَ لُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ فَاِنَّکَ تَقْدِرُ وَلَا اَقْدِرُ وَ تَعْلَمُ وَلَا اَعْلَمُ وَاَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ اَللّٰھُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْاَمْرَ خَیْرٌ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَۃِ اَمْرِیْ اَوْقَالَ عَاجِلِ اَمْرِی وَاٰجِلِہٖ فَاقْدُرْہُ لِیْ وَیَسِّرْہُ لِیْ ثُمَّ بَارِکْ لِیْ فِیْہِ وَاِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْاَمْرَ شَرٌّ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِـبَۃِ اَمْرِیْ اَوْ قَالَ عَاجِلِ اَمْرِیْ وَاٰجِلِہٖ فَاصْرِفْہُ عَنِّیْ وَاصْرِفْنِیْ عَنْہُ وَاقْدُرْ لِیَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ رَضِّنِیْ بِہٖ،
اے اللہ عزوجل میں تجھ سے استخارہ کرتا ہوں تیرے علم کے ساتھ اور تیری قدرت کے ساتھ طلب قدرت کرتا ہوں اور تجھ سے تیرے فضل عظیم کا سوال کرتا ہوں اس لیے کہ تو قادر ہے اور میں قادر نہیں اور تو جانتا ہے اور میں نہیں جانتا اور تو غیبوں کا جاننے والا ہے۔ اے اللہ (عزوجل) اگر تیرے علم میں یہ ہے کہ یہ کام میرے لیے بہتر ہے میرے دین و معیشت اور انجام کار میں یا فرمایا اس وقت اور آئندہ میں تُو اس کو میرے لیے مقدر کر دے اور آسان کر پھر میرے لیے اس میں برکت دے اور اگر تو جانتا ہے کہ میرے لیے یہ کام برا ہے میرے دین و معیشت اور انجام کار میں یا فرمایا اس وقت اور آئندہ میں تو اس کو مجھ سے پھیر دے اور مجھ کو اس سے پھیر اور میرے لیے خیر کو مقرر فرما جہاں بھی ہو پھر مجھے اس سے راضی کر۔
اور اپنی حاجت کا ذکر کرے خواہ بجائے ھٰذَا الْاَمْر کے حاجت کا نام لے یا اُس کے بعد۔
اَوْ قَالَ عَاجِلِ اَمْرِیْ میں اَوْ شک راوی ہے، فقہا فرماتے ہیں کہ جمع کرے یعنی یوں کہے۔
وَعَاقِبَۃِ اَمْرِیْ وَعَاجِلِ اَمْرِیْ وَاٰجِلِہٖ
(10) حج اور جہاد اور دیگر نیک کاموں میں نفس فعل کے لیے استخارہ نہیں ہوسکتا، ہاں تعیین وقت کے لیے کرسکتے ہیں
(11) مستحب یہ ہے کہ اس دُعا کے اوّل آخر اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ اور درود شریف پڑھے اور پہلی رکعت میں قُلْ یٰۤاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَ
اور دوسری میں قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ پڑھے اور بعض مشایخ فرماتے ہیں کہ پہلی میں وَ رَبُّكَ یَخْلُقُ مَا یَشَآءُ وَ یَخْتَارُؕ یُعْلِنُوْنَ تک اور دوسری میں وَ مَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّ لَا مُؤْمِنَةٍ آخر آیت تک بھی پڑھے۔(بہار ح ٤ص ٦٨٦ مكتبة المدينة)
والله ورسوله اعلم بالصواب
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ وَاَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ وَ اَسْأَ لُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ فَاِنَّکَ تَقْدِرُ وَلَا اَقْدِرُ وَ تَعْلَمُ وَلَا اَعْلَمُ وَاَنْتَ عَلَّامُ الْغُیُوْبِ اَللّٰھُمَّ اِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْاَمْرَ خَیْرٌ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِبَۃِ اَمْرِیْ اَوْقَالَ عَاجِلِ اَمْرِی وَاٰجِلِہٖ فَاقْدُرْہُ لِیْ وَیَسِّرْہُ لِیْ ثُمَّ بَارِکْ لِیْ فِیْہِ وَاِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ اَنَّ ھٰذَا الْاَمْرَ شَرٌّ لِّیْ فِیْ دِیْنِیْ وَمَعَاشِیْ وَعَاقِـبَۃِ اَمْرِیْ اَوْ قَالَ عَاجِلِ اَمْرِیْ وَاٰجِلِہٖ فَاصْرِفْہُ عَنِّیْ وَاصْرِفْنِیْ عَنْہُ وَاقْدُرْ لِیَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ رَضِّنِیْ بِہٖ،
اے اللہ عزوجل میں تجھ سے استخارہ کرتا ہوں تیرے علم کے ساتھ اور تیری قدرت کے ساتھ طلب قدرت کرتا ہوں اور تجھ سے تیرے فضل عظیم کا سوال کرتا ہوں اس لیے کہ تو قادر ہے اور میں قادر نہیں اور تو جانتا ہے اور میں نہیں جانتا اور تو غیبوں کا جاننے والا ہے۔ اے اللہ (عزوجل) اگر تیرے علم میں یہ ہے کہ یہ کام میرے لیے بہتر ہے میرے دین و معیشت اور انجام کار میں یا فرمایا اس وقت اور آئندہ میں تُو اس کو میرے لیے مقدر کر دے اور آسان کر پھر میرے لیے اس میں برکت دے اور اگر تو جانتا ہے کہ میرے لیے یہ کام برا ہے میرے دین و معیشت اور انجام کار میں یا فرمایا اس وقت اور آئندہ میں تو اس کو مجھ سے پھیر دے اور مجھ کو اس سے پھیر اور میرے لیے خیر کو مقرر فرما جہاں بھی ہو پھر مجھے اس سے راضی کر۔
اور اپنی حاجت کا ذکر کرے خواہ بجائے ھٰذَا الْاَمْر کے حاجت کا نام لے یا اُس کے بعد۔
اَوْ قَالَ عَاجِلِ اَمْرِیْ میں اَوْ شک راوی ہے، فقہا فرماتے ہیں کہ جمع کرے یعنی یوں کہے۔
وَعَاقِبَۃِ اَمْرِیْ وَعَاجِلِ اَمْرِیْ وَاٰجِلِہٖ
(10) حج اور جہاد اور دیگر نیک کاموں میں نفس فعل کے لیے استخارہ نہیں ہوسکتا، ہاں تعیین وقت کے لیے کرسکتے ہیں
(11) مستحب یہ ہے کہ اس دُعا کے اوّل آخر اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ اور درود شریف پڑھے اور پہلی رکعت میں قُلْ یٰۤاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَ
اور دوسری میں قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ پڑھے اور بعض مشایخ فرماتے ہیں کہ پہلی میں وَ رَبُّكَ یَخْلُقُ مَا یَشَآءُ وَ یَخْتَارُؕ یُعْلِنُوْنَ تک اور دوسری میں وَ مَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّ لَا مُؤْمِنَةٍ آخر آیت تک بھی پڑھے۔(بہار ح ٤ص ٦٨٦ مكتبة المدينة)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
10/08/2023