(سوال نمبر 7026)
ہاف ٹی شرٹ پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے جو کہنیوں تک آتا ہو؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ دین و مفتیان شرع متین اس مسلہ کے بارے میں ہاف ٹی شرٹ پہن کر جو کہنیوں تک آتا ہو وہ پہن کر نماز پڑھنے سے کیا نماز ہو جائے گی برائے مہربانی قرآن حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمایں
سائل:- حافظ محمد نوشاد چشتی سیتا مڑھی بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
ہاف شرٹ یا ٹی شرٹ جس کی آستین کوہنی سے اوپر تک رہتی ہے پہن کر نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے
ہاف شرٹ میں نماز تو ہوجائے گی مگر فل آستین کے شرٹ پہن کر نماز پڑھنا اولی و اچھا ہے مگر جس کے پاس ہاف شرٹ ہی ہے تو وہ نماز نہ چھوڑے اسی کو پہن کر نماز پڑھے کہ نماز چھوڑ دینا حرام و گناہ کبیرہ ہے جس سے بچنا فرض ہے
انگریزوں کے زمانے میں پینٹ شرٹ کے متعلق ہمارے بزرگ علماء نے یہ فتوی دیا تھا کہ اسے پہن کر نماز پڑھنا گناہ اور مکروہ تحریمی ہے ۔ اور اسے پہن کر جو نماز پڑھی جائے گی اسے دہرانا لازم ہوگا ۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس زمانہ میں یہ لباس صرف انگریز قوم کا لباس تھا ۔ اور دوسری کسی قوم کے لوگ یہ لباس نہیں پہنتے تھے ۔ وہ انگریزوں سے سخت نفرت کرتے تھے اس وجہ سے حکم تھا کہ ناجائز ہے ۔ بعد میں دوسری قوموں نے اس لباس کو اپنا لیا اور مسلمانوں نے بھی اس لباس کو اپنا لیا، تو اب یہ لباس کسی قوم کی اور خاص طور سے انگریزوں کی پہچان نہیں رہ گیا ۔ اور شریعت کا حکم زمانے کے بدلنے کی وجہ سے بدلتا رہتا ہے ۔ یہ مسئلہ بھی اسی قسم کا ہے، لہذا اب یہ لباس پہننا مباح ہے اور اس کو پہن کر نماز پڑھی جائے گی تو نماز ہو جائے گی ۔
لیکن اگر کوئی آدمی کرتا پہن کر جو ہمارے عالموں، حافظوں، قاریوں کا لباس ہے نماز پڑھے تو کیا پوچھنا یہ سب سے اچھی بات
فتاویٰ امجدیہ میں ہے
جس کے پاس کپڑے موجود ہوں اور صرف نیم آستین یعنی آدھی آستین یا بنیان پہن کر نماز پڑھتا ہے تو کراہت تنزیہی ہے اور کپڑے موجود نہیں تو کراہت بھی نہیں۔(فتاویٰ امجدیہ ح1 ص 193)
فتاوی وقاریہ میں ہے
ہاف آستین والا کرتا قمیص کام کاج کرنے والے لباس میں شامل ہیں کہ کام کاج کرنے والا لباس پہن کر انسان معززین کے سامنے جاتے ہوئے کتراتا ہے اس لیے جو ہاف آستین والا کرتا پہننا کر دوسرے لوگوں کے سامنے جانا گوارا نہیں کرتے ان کی نماز مکروہ تنزیہی ہے اور جو لوگ ایسا لباس پہن کر سب کے سامنے جانے میں کوئی برائی محسوس نہیں کرتے ان کی نماز مکروہ نہیں
(وقار الفتاوی ج 2 ص 246)(فتاوی مرکز تربیت افتإ ج اول ص 238 )
والله ورسوله اعلم بالصواب
ہاف ٹی شرٹ پہن کر نماز پڑھنا کیسا ہے جو کہنیوں تک آتا ہو؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمتہ اللہ و وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ دین و مفتیان شرع متین اس مسلہ کے بارے میں ہاف ٹی شرٹ پہن کر جو کہنیوں تک آتا ہو وہ پہن کر نماز پڑھنے سے کیا نماز ہو جائے گی برائے مہربانی قرآن حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمایں
سائل:- حافظ محمد نوشاد چشتی سیتا مڑھی بہار انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
ہاف شرٹ یا ٹی شرٹ جس کی آستین کوہنی سے اوپر تک رہتی ہے پہن کر نماز پڑھنا مکروہ تنزیہی ہے
ہاف شرٹ میں نماز تو ہوجائے گی مگر فل آستین کے شرٹ پہن کر نماز پڑھنا اولی و اچھا ہے مگر جس کے پاس ہاف شرٹ ہی ہے تو وہ نماز نہ چھوڑے اسی کو پہن کر نماز پڑھے کہ نماز چھوڑ دینا حرام و گناہ کبیرہ ہے جس سے بچنا فرض ہے
انگریزوں کے زمانے میں پینٹ شرٹ کے متعلق ہمارے بزرگ علماء نے یہ فتوی دیا تھا کہ اسے پہن کر نماز پڑھنا گناہ اور مکروہ تحریمی ہے ۔ اور اسے پہن کر جو نماز پڑھی جائے گی اسے دہرانا لازم ہوگا ۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اس زمانہ میں یہ لباس صرف انگریز قوم کا لباس تھا ۔ اور دوسری کسی قوم کے لوگ یہ لباس نہیں پہنتے تھے ۔ وہ انگریزوں سے سخت نفرت کرتے تھے اس وجہ سے حکم تھا کہ ناجائز ہے ۔ بعد میں دوسری قوموں نے اس لباس کو اپنا لیا اور مسلمانوں نے بھی اس لباس کو اپنا لیا، تو اب یہ لباس کسی قوم کی اور خاص طور سے انگریزوں کی پہچان نہیں رہ گیا ۔ اور شریعت کا حکم زمانے کے بدلنے کی وجہ سے بدلتا رہتا ہے ۔ یہ مسئلہ بھی اسی قسم کا ہے، لہذا اب یہ لباس پہننا مباح ہے اور اس کو پہن کر نماز پڑھی جائے گی تو نماز ہو جائے گی ۔
لیکن اگر کوئی آدمی کرتا پہن کر جو ہمارے عالموں، حافظوں، قاریوں کا لباس ہے نماز پڑھے تو کیا پوچھنا یہ سب سے اچھی بات
فتاویٰ امجدیہ میں ہے
جس کے پاس کپڑے موجود ہوں اور صرف نیم آستین یعنی آدھی آستین یا بنیان پہن کر نماز پڑھتا ہے تو کراہت تنزیہی ہے اور کپڑے موجود نہیں تو کراہت بھی نہیں۔(فتاویٰ امجدیہ ح1 ص 193)
فتاوی وقاریہ میں ہے
ہاف آستین والا کرتا قمیص کام کاج کرنے والے لباس میں شامل ہیں کہ کام کاج کرنے والا لباس پہن کر انسان معززین کے سامنے جاتے ہوئے کتراتا ہے اس لیے جو ہاف آستین والا کرتا پہننا کر دوسرے لوگوں کے سامنے جانا گوارا نہیں کرتے ان کی نماز مکروہ تنزیہی ہے اور جو لوگ ایسا لباس پہن کر سب کے سامنے جانے میں کوئی برائی محسوس نہیں کرتے ان کی نماز مکروہ نہیں
(وقار الفتاوی ج 2 ص 246)(فتاوی مرکز تربیت افتإ ج اول ص 238 )
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
10/08/2023