Type Here to Get Search Results !

ایک ہی مسجد میں دوبارہ جمعہ کی نماز با جماعت قائم کر نا کیسا ہے؟

 (سوال نمبر 253)
 ایک ہی مسجد میں دوبارہ جمعہ کی نماز با جماعت قائم کر نا کیسا ہے؟
_________(❤️)_________
                     السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ                     
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ لاک ڈاؤن سے ابھی تک ایک مسجد میں دو بار جمعہ کی نماز پڑھی جا رہی ہےجبکہ شہر کی دوسری مسجد میں اس کے بعد بھی نماز جمعہ پڑھی جاتی ہے جہاں دو بار جمعہ پڑھا جاتا ہے وہ کہتے ہیں کہ جمعہ نہ ھونے کی دلیل پیش کرو وہ آج بھی کرونا کی مثال پیش کر تے ہیں کہ بھیڑ زیادہ ھونے کی وجہ سے دو مرتبہ جمعہ پڑھاتے ہیں کیا یہ عذر ان کا شریعت کے نزدیک قابل قبول ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرما یں مہربانی ہوگی ۔     
 المستفتی:- ناظم رضا پیلی بھیت شریف یوپی ۔     
_________(❤️)_________
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل

مسئلہ مسئولہ میں بھیڑ کی وجہ سے ایک ہی مسجد میں دوبار جمعہ کی نماز باجماعت قائم کر نا درست نہیں ہے لاک ڈان ایک شرعی مجبوری تھی جو فی الحال مرتفع ہے اس لئے عند الشرع یہ عذر قابل قبول نہیں، جمعہ کا مطلب ہی کثیر تعداد میں لوگوں کا جمع ہو نا ہے جو کہ دو جماعت ہونے کی صورت میں حاصل نہیں ۔
 ایک روایت میں ہےکہ آقا علیہ السلام دو فریقوں کے درمیان صلح کے لیے تشریف لے گئے تھے، واپس تشریف لائے تو جماعت ہوچکی تھی،پھر آپ نے گھر والوں کو جمع کرکے جماعت سے نماز ادا فرمائی، اگر فرض نماز کی دوسری جماعت مسجد میں بلاکراہت درست ہوتی تو آقا علیہ السلام خود بیانِ جواز کے لیے وہاں جماعت فرماتے، اسی بنا پر  فقہاء کرام ایک مسجد میں دوسری جماعت کرانے کی اجازت نہیں دیتے۔
بہرحال اگر بھیڑ زیادہ ہو اور لوگ مسجد میں نہ سما سکیں یا کسی کی ایک جگہ جماعت نکل جائے تو اسے چاہیے کہ دوسری مسجد میں جا کر جماعت کی فضیلت حاصل کرے۔  یا عام نماز ہو تو گھر والوں کو جمع کرکے نماز باجماعت ادا کرلے، یا انفرادی نماز پڑھ لے، اور اگر جمعے کی نماز ہو  اور دوسری مسجد میں جماعت نہ مل سکے اور امام کے علاوہ تین مقتدی بھی جمع نہ ہوں تو انفرادی طور پر ظہر کی نماز ادا کرلے۔
لہذا ایک مسجد میں ایک مرتبہ جمعہ کی نماز کے قیام کے بعد دوسری مرتبہ اُسی مسجد میں جمعہ قائم کرنا مکروہ ہے اگر ایک مسجد میں دو مرتبہ جمعہ کی نماز کے قیام کا باعث یہ ہو کہ ایک مرتبہ مسجد میں تمام افراد نہ سما سکتے ہوں تو اس کی یہ صورت بھی اختیار کی جا سکتی ہے کہ مسجد کے علاوہ کسی بڑے اور کھلے میدان میں جمعہ کی نماز ادا کر لی جائے؛ تا کہ تمام افراد ایک ساتھ جمعہ کی نماز ادا کر سکیں؛ کیوں کہ جمعہ کی نماز قائم کرنے کے لیے مسجد کی شرط نہیں، بلکہ کسی بھی جگہ جمعہ کی نماز پڑھی جا سکتی ہے۔بس شرط ہے کہ شرائط جمعہ پائی جاتی ہو، 
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں 
مسجدِ محلہ میں  جس کے لیے امام مقرر ہو، امام محلہ نے اذان و اقامت کے ساتھ بطریق مسنون جماعت پڑھ لی ہو تو اذان و اقامت کے ساتھ ہیأت اُولی پر دوبارہ جماعت قائم کرنا مکروہ ہے
(بہار شریعت ح ٣ص ٥٨٧ دعوت اسلامی)الدرالمختار و ردالمحتار  کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، مطلب في تکرار الجماعۃ في المسجد، ج ۲ ، ص ۳۴۲۔۳۴۴ ، وغیرہما)
لہذا جب جمعہ کی نماز باجماعت مسنون طریقے سے ادا کر لی جائے اب جماعت ثانی قائم کر نا مکروہ ہے پھر بھی نماز ہوجائے گی مع الکراہت ۔
حدیث پاک میں ہے 
عن الحسن قال کان أصحاب رسول الله ﷺ  إذا دخلوا المسجد، وقد صلي فیه، صلوافرادی‘
(المصنف لابن أبي شیبة، کتاب الصلاة، باب من قال: یصلون فرادی، ولایجمعون. 
مؤسسة علوم القرآن جدید ۵/۵۵، رقم:۷۱۸۸)

 
ولنا أنه علیه الصلاة والسلام کان خرج لیصلح بین قوم، فعاد إلی المسجد وقد صلی أهل المسجد، فرجع إلی منزله فجمع أهله وصلی،
(ردالمحتار، کتاب الصلاة، باب الإمامة، ج۱ ص۸ ۵۱ ۔ط:س ۔ج۱ص۵۵۳۔۱۲)
مبسوط سرخسی میں ہے:
"قال: (وإذا دخل القوم مسجداً قد صلی فیه أهله کرهت لهم أن یصلوا جماعةً بأذان وإقامة، ولکنهم یصلون وحداناً بغیر أذان وإقامة)؛ لحدیث الحسن: قال: کانت الصحابة إذا فاتتهم الجماعة فمنهم من اتبع الجماعات، ومنهم من صلی في مسجده بغیر أذان ولا إقامة۔
(مبسوط سرخسی ج۱ ص ۱۳۵)(شامی ج۱ ص۳۶۷ باب الاذان)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________ 
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
٢٠/١٢/٢٠٢٠

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area