(سوال نمبر 2093)
کیا بیوی کے پیچھے کے مقام میں جماع کرنا جائز ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے متعلق کہ
میرے شوہر مجھے جب ٹانگیں اٹھا کر تیز تیز کر رہے ہوتے ہیں تو نفس(ذکر)کبھی کبھی آگے کی بجائے جھٹکے سے پیچھے چلا جاتا ہے اور وہ پھر ادھر ہی کرتے رہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ عورت کھیتی ہے جدھر سے چاہو جاو۔اس بارے میں شرعی راہنمائی فرمائیں
جزاک اللہ خیرا
سائلہ:- صائمہ شہر لاہور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
بیوی کے پیچھے کے مقام میں جماع کرنا حرام ہے جو لوگ جواز کے قائل ہیں وہ نرا جاہل ہے علم دین سے ایسے شخص کو دور دور تک کا کوئی ناطہ نہیں ہے۔
مباشرہ بُشرۃ سے بنا بمعنی ظاہری کھال اسی لیے انسان کو بشر کہتے ہیں یعنی ظاہری اورکھلی کھال والا کہ نہ اس پر بال ہیں نہ پر جو کھال ڈھانپ لیں۔مباشرت کے معنی ہیں کھال سے کھال ملانا اس سے مراد ہے صحبت کرنا،
١/ خیال رہے کہ اپنی بیوی سے عمر میں ایک بار صحبت کرنا فرض ہے کہ اس کے بغیر وہ دعویٰ کرسکتی ہے
٢/ اور چار ماہ میں ایک بار ضرری ہے (اگر بیوی چاہے) اس کے سواء بقدر طاقت،
روزے میں اور بحالت حیض و نفاس صحبت حرام،
٣/ جمعہ کے دن قبل نماز صحبت مستحب،جن حالات میں صحبت مضرو نقصان دہ ہو ان میں صحبت مکروہ،
جیسا کہ تفصیل شامی وغیرہ کتب فقہ میں موجود ہے
عورت کی دبر میں وطی کرنا تمام دینوں میں حرام ہے اسلام میں حرام قطعی ہے کہ اس کا منکر کافر ہے اس کا مرتکب فاسق و فاجر حدیث و قرآن کا مطلب ہے کہ مرد عوت کے پیچھے کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر فرج میں صحبت کرے تو بچہ کی آنکھ میں خرابی ہوتی ہے کہ وہ بھینگا ہوتا ہے۔
قرآن کی آیت میں نساؤکم سے مراد مطلقًا عورتیں ہیں خواہ اپنی بیویاں ہوں یا اپنی لونڈیاں اور یہاں بمعنی این نہیں بلکہ بمعنی کیف ہے یعنی تعمیم مکان کے لیے نہیں بلکہ تعمیم کیفیت کے لیے ہے اسی لیے حرثکم ارشاد ہوا یعنی اپنی کھیتیوں میں جس طرح چاہو جاؤ کھڑے
،بیٹھے،لیٹے،آگے سے یا پیچھے سے بشرطیکہ فرج میں صحبت ہو کہ فرج ہی کھیتی ہے نہ کہ اور جگہ اس آیت کی مزید تحقیق تفسیر نعیمی پارہ دوم میں ملاحظہ کیجئے۔
مقصد یہ ہے کہ جیسے کھیت میں تخم کسی طرح ڈال دو بفضلہ تعالٰی پیداوار ہوتی ہے۔ یوں ہی اپنی بیوی یا لونڈی کے پاس کسی طرح جاؤ مقدر میں جیسا بچہ ہے ویسا ہوگا آگے پیچھے ہونے سے بچہ پر اثر نہیں پڑتا۔ (المرأة ج ٥ ص ١٠٣مكتبة المدينة)
حدیث پاک میں ہے
روایت ہے حضرت جابر سے فرماتے ہیں یہود کہتے تھے کہ جب مرد اپنی بیوی کے پیچھے کی طرف سے اس کی فرج میں صحبت کرے تو بچہ بھینگا ہوتا ہے تب یہ آیت نازل ہوئی کہ تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں تو اپنی کھیتیوں میں جس طرح چاہو جاؤ
کیا بیوی کے پیچھے کے مقام میں جماع کرنا جائز ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے متعلق کہ
میرے شوہر مجھے جب ٹانگیں اٹھا کر تیز تیز کر رہے ہوتے ہیں تو نفس(ذکر)کبھی کبھی آگے کی بجائے جھٹکے سے پیچھے چلا جاتا ہے اور وہ پھر ادھر ہی کرتے رہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ عورت کھیتی ہے جدھر سے چاہو جاو۔اس بارے میں شرعی راہنمائی فرمائیں
جزاک اللہ خیرا
سائلہ:- صائمہ شہر لاہور پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
بیوی کے پیچھے کے مقام میں جماع کرنا حرام ہے جو لوگ جواز کے قائل ہیں وہ نرا جاہل ہے علم دین سے ایسے شخص کو دور دور تک کا کوئی ناطہ نہیں ہے۔
مباشرہ بُشرۃ سے بنا بمعنی ظاہری کھال اسی لیے انسان کو بشر کہتے ہیں یعنی ظاہری اورکھلی کھال والا کہ نہ اس پر بال ہیں نہ پر جو کھال ڈھانپ لیں۔مباشرت کے معنی ہیں کھال سے کھال ملانا اس سے مراد ہے صحبت کرنا،
١/ خیال رہے کہ اپنی بیوی سے عمر میں ایک بار صحبت کرنا فرض ہے کہ اس کے بغیر وہ دعویٰ کرسکتی ہے
٢/ اور چار ماہ میں ایک بار ضرری ہے (اگر بیوی چاہے) اس کے سواء بقدر طاقت،
روزے میں اور بحالت حیض و نفاس صحبت حرام،
٣/ جمعہ کے دن قبل نماز صحبت مستحب،جن حالات میں صحبت مضرو نقصان دہ ہو ان میں صحبت مکروہ،
جیسا کہ تفصیل شامی وغیرہ کتب فقہ میں موجود ہے
عورت کی دبر میں وطی کرنا تمام دینوں میں حرام ہے اسلام میں حرام قطعی ہے کہ اس کا منکر کافر ہے اس کا مرتکب فاسق و فاجر حدیث و قرآن کا مطلب ہے کہ مرد عوت کے پیچھے کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر فرج میں صحبت کرے تو بچہ کی آنکھ میں خرابی ہوتی ہے کہ وہ بھینگا ہوتا ہے۔
قرآن کی آیت میں نساؤکم سے مراد مطلقًا عورتیں ہیں خواہ اپنی بیویاں ہوں یا اپنی لونڈیاں اور یہاں بمعنی این نہیں بلکہ بمعنی کیف ہے یعنی تعمیم مکان کے لیے نہیں بلکہ تعمیم کیفیت کے لیے ہے اسی لیے حرثکم ارشاد ہوا یعنی اپنی کھیتیوں میں جس طرح چاہو جاؤ کھڑے
،بیٹھے،لیٹے،آگے سے یا پیچھے سے بشرطیکہ فرج میں صحبت ہو کہ فرج ہی کھیتی ہے نہ کہ اور جگہ اس آیت کی مزید تحقیق تفسیر نعیمی پارہ دوم میں ملاحظہ کیجئے۔
مقصد یہ ہے کہ جیسے کھیت میں تخم کسی طرح ڈال دو بفضلہ تعالٰی پیداوار ہوتی ہے۔ یوں ہی اپنی بیوی یا لونڈی کے پاس کسی طرح جاؤ مقدر میں جیسا بچہ ہے ویسا ہوگا آگے پیچھے ہونے سے بچہ پر اثر نہیں پڑتا۔ (المرأة ج ٥ ص ١٠٣مكتبة المدينة)
حدیث پاک میں ہے
روایت ہے حضرت جابر سے فرماتے ہیں یہود کہتے تھے کہ جب مرد اپنی بیوی کے پیچھے کی طرف سے اس کی فرج میں صحبت کرے تو بچہ بھینگا ہوتا ہے تب یہ آیت نازل ہوئی کہ تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں تو اپنی کھیتیوں میں جس طرح چاہو جاؤ
(مسلم، بخاری بحوالہ المرأة)
والله ورسوله اعلم بالصواب
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
18/3/2022
18/3/2022