(سوال نمبر 2062)
عورت کے سر کے بالوں کے پردے کا شرعا کیا حکم ہے؟۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں عورت کے سر کے بالوں کے پردے کا کیا حکم ہے اس کے تعلق سے کچھ احادیث مبارکہ ارسال فرمائیں مہربانی ہوگی
سائل:- مختار احمد تحسینی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
عورت کے لیے جن اعضاء کا چھپانا فرض ہے مثلاً سر کے بال گلا یا کلائی وغیرہ اگر ان میں سے کسی عضو کا کچھ حصہ کھلا ہو تو اسے غیر محرم کے سامنے آنا حرام ہے نیز ایسے ماحول میں بدنگاہی لازمی طور پر ہوتی ہے جو قرآن و حدیث کی تعلیمات کے سراسر خلاف ہے۔
شریعتِ مطہرہ نے مَردوں اور عورتوں کو نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم فرمایا۔
قرآنِ عظیم میں ہے
قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْؕ-ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ(۳۰) وَ قُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَ یَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ لْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰى جُیُوْبِهِنَّ۪-
مسلمان مَردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ، یہ ان کے لئے بہت ستھرا ہے۔ بیشک اللہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے۔ اور مسلمان عورتوں کو حکم دو کہ اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے اور دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں۔ (پ18 ، النور : 30 ، 31)
حدیث پاک میں ہے
السنن الکبریٰ للبیہقی مراسیل ابی داؤد اور شعب الايمان میں ہے
١/عن الحسن ، قال : وبلغني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : لعن الله الناظر والمنظور اليه
یعنی حضرت حسن رضی
اللہ عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے فرمایا : بدنگاہی کرنے والے اور کروانے والے پراللہ عَزَّوَجَلَّ کی لعنت ہے۔ (شعب الايمان ، 6 / 162 ، حدیث : 7788)
مجتهد في المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
بے پردہ بایں معنی کہ جن اعضاء کا چھپانا فرض ہے ان میں سے کچھ کھلا ہو جیسے سر کے بالوں کا کچھ حصہ یا گلے یا کلائی یا پیٹ یا پنڈلی کا کوئی جز تو اس طور پر تو عورت کو غیر محرم کے سامنے جانا مطلقاً حرام ہے خواہ وہ پیر ہو یا عالم۔ یا عامی جوان ہو ، یا بوڑھا۔ (فتاویٰ رضویہ ، 22 / 240)
ایک مقام پر فرماتے ہیں کہ
لڑکیوں کا ۔ اجنبی نوجوان لڑکوں کے سامنے بےپردہ رہنا بھی حرام۔ (ملخصاً فتاویٰ رضویہ ، 23 / 690)
بلکہ فی زمانہ بخوفِ فتنہ عورت کا اجنبی مردکے سامنے اپنا چہرہ کھولنا بھی منع ہے
چنانچہ علّامہ علاؤ الدین حصکفی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں تمنع المراۃ الشابۃ من کشف الوجہ بین رجال لخوف الفتنۃ ملتقطاً
فتنہ کے خوف کی وجہ سے جوان عورت کا مَردوں کے درمیان چہرہ کھولنا منع ہے۔ (درمختار ، 1 / 406)
بالوں کا پردہ اجنبی مردوں سے جس طرح چہرے کا پردہ ہے، اسی طرح سر کے بالوں کابھی پردہ ہے، لہذا اجنبی کے سامنے سر کے بال کھولنا جائز نہیں، البتہ عورت اپنے محارم کے سامنے پنڈلی سے نیچے اور گردن، سر اور چہرہ کھلا رکھ سکتی ہے، اگر شہوت کا خطرہ نہ ہو تو مرد اپنی محرم عورتوں کے ان اعضاء کی طرف دیکھ سکتا ہے، لیکن احتیاط میں ہی عافیت ہے۔
کما فی الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)
(ومن محرمه) هي من لا يحل له نكاحها أبدا بنسب أو سبب ولو بزنا (إلى الرأس والوجه والصدر والساق والعضد إن أمن شهوته) وشهوتها أيضا ذكره في الهداية فمن قصره على الأول فقد قصر ابن كمال (وإلا لا، لا إلى الظهر والبطن) خلافا للشافعي (والفخذ) وأصله قوله تعالى :{ولا يبدين زينتهن إلا لبعولتهن} [النور: 31] الآية وتلك المذكورات مواضع الزينة بخلاف الظهر ونحوه (كتاب الحظر و الإباحة، فصل في النظر و المس، ط: سعيد
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 367)
حدیث پاک میں ہے
روایت ہے حضرت عائشہ سے فرماتی ہیں فرمایا رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ بالغہ عورت کی نماز دوپٹے کے بغیر قبول نہیں ہوتی ۱؎ (ابوداؤدوترمذی)
صاحب مرآت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
عورت کا ستر سر ہے جس کا ڈھکنا نماز میں فر ض ہے۔لہذا ایسے باریک دوپٹہ میں نماز جس سے سر نظر آئے نہ ہوگی۔یہ حکم آزاد عورت کے لیے ہے،لونڈی کا سر سترنہیں
(1/719 المرات مکتبہ المدینہ)
حدیث پاک میں ہے
روایت ہے حضرت ابو سعید سے فرماتے ہیں فرمایا رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و سلم نے نہ کوئی مرد کسی مرد کا ستر دیکھے نہ عورت کسی عورت کا ستر ۔اور نہ مرد دوسرے مرد سے ایک کپڑے میں اختلاط کرے اور نہ عورت کسی عورت سے ایک کپڑے میں اختلاط کرے (مسلم)
صاحب مرآت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
ناف سے گھٹنے تک کے اعضاء مطلقًا چھپانا واجب ہیں کہ نہ مرد مرد کے یہ اعضاء دیکھے نہ عورت عورت کے لیکن عورت مرد اجنبی کے لیے سر سے پاؤں تک لائق پردہ ہے اور نماز کے لیے عورت سر سے پاؤں تک جسم ڈھکے سوائے چہرہ کلائیوں تک ہاتھ اور ٹخنے کے نیچے پاؤں کے۔فقہاء فرماتے ہیں کہ بے داڑھی مونچھ کا امرد لڑکا بھی بعض احکام میں عورت کی طرح ہے کہ اس کو دیکھنے سے بھی احتیاط کرے۔(اشعہ)ضر ورتًا شرعیت کے احکام جداگانہ ہیں کہ بچہ جنتے وقت دایہ ستر دیکھتی ہے،یوں ہی بعض صورتوں میں مرد کو ننگا کرناپڑتا ہے۔محرم مرد اپنی محرمہ عورت کا چہرہ ہاتھ پاؤں سر دیکھ سکتا ہے،خاوند بیوی کا آپس میں کوئی پردہ نہیں،اس سے کسی عضو کا چھپانا واجب نہیں،ہاں شرمگاہ کا دیکھنا بینائی ضعیف کرتا ہے ماں باپ اپنے جوان بیٹے بیٹی کو چوم سکتے ہیں،سونگھ سکتے ہیں یوں ہی جوان لڑکا،لڑکی اپنے ماں باپ کو چوم سکتا ہے دیکھنے و چھونے کے مکمل احکام شامی عالمگیری وغیرہ باب اللمس و النظر میں دیکھئے۔ یعنی مرد مرد کے ساتھ یوں ہی عورت عورت کے ساتھ ننگے نہ لیٹیں کہ یہ حرام بھی ہے اور بے غیرتی بھی لہذا دو ننگے مرد ایک چادر اوڑھ کر نہ سوئیں،یوں ہی دو ننگی عورتیں سبحان ﷲ! کیسی پاکیزہ تعلیم ہے۔ (المرات ج 5 ص 21 مکتبہ المدینہ )
والله ورسوله اعلم بالصواب
سائل:- مختار احمد تحسینی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
عورت کے لیے جن اعضاء کا چھپانا فرض ہے مثلاً سر کے بال گلا یا کلائی وغیرہ اگر ان میں سے کسی عضو کا کچھ حصہ کھلا ہو تو اسے غیر محرم کے سامنے آنا حرام ہے نیز ایسے ماحول میں بدنگاہی لازمی طور پر ہوتی ہے جو قرآن و حدیث کی تعلیمات کے سراسر خلاف ہے۔
شریعتِ مطہرہ نے مَردوں اور عورتوں کو نگاہیں نیچی رکھنے کا حکم فرمایا۔
قرآنِ عظیم میں ہے
قُلْ لِّلْمُؤْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِهِمْ وَ یَحْفَظُوْا فُرُوْجَهُمْؕ-ذٰلِكَ اَزْكٰى لَهُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ خَبِیْرٌۢ بِمَا یَصْنَعُوْنَ(۳۰) وَ قُلْ لِّلْمُؤْمِنٰتِ یَغْضُضْنَ مِنْ اَبْصَارِهِنَّ وَ یَحْفَظْنَ فُرُوْجَهُنَّ وَ لَا یُبْدِیْنَ زِیْنَتَهُنَّ اِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَ لْیَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلٰى جُیُوْبِهِنَّ۪-
مسلمان مَردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں ، یہ ان کے لئے بہت ستھرا ہے۔ بیشک اللہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے۔ اور مسلمان عورتوں کو حکم دو کہ اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے اور دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں۔ (پ18 ، النور : 30 ، 31)
حدیث پاک میں ہے
السنن الکبریٰ للبیہقی مراسیل ابی داؤد اور شعب الايمان میں ہے
١/عن الحسن ، قال : وبلغني ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال : لعن الله الناظر والمنظور اليه
یعنی حضرت حسن رضی
اللہ عنہ فرماتے ہیں مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے فرمایا : بدنگاہی کرنے والے اور کروانے والے پراللہ عَزَّوَجَلَّ کی لعنت ہے۔ (شعب الايمان ، 6 / 162 ، حدیث : 7788)
مجتهد في المسائل اعلی حضرت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
بے پردہ بایں معنی کہ جن اعضاء کا چھپانا فرض ہے ان میں سے کچھ کھلا ہو جیسے سر کے بالوں کا کچھ حصہ یا گلے یا کلائی یا پیٹ یا پنڈلی کا کوئی جز تو اس طور پر تو عورت کو غیر محرم کے سامنے جانا مطلقاً حرام ہے خواہ وہ پیر ہو یا عالم۔ یا عامی جوان ہو ، یا بوڑھا۔ (فتاویٰ رضویہ ، 22 / 240)
ایک مقام پر فرماتے ہیں کہ
لڑکیوں کا ۔ اجنبی نوجوان لڑکوں کے سامنے بےپردہ رہنا بھی حرام۔ (ملخصاً فتاویٰ رضویہ ، 23 / 690)
بلکہ فی زمانہ بخوفِ فتنہ عورت کا اجنبی مردکے سامنے اپنا چہرہ کھولنا بھی منع ہے
چنانچہ علّامہ علاؤ الدین حصکفی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں تمنع المراۃ الشابۃ من کشف الوجہ بین رجال لخوف الفتنۃ ملتقطاً
فتنہ کے خوف کی وجہ سے جوان عورت کا مَردوں کے درمیان چہرہ کھولنا منع ہے۔ (درمختار ، 1 / 406)
بالوں کا پردہ اجنبی مردوں سے جس طرح چہرے کا پردہ ہے، اسی طرح سر کے بالوں کابھی پردہ ہے، لہذا اجنبی کے سامنے سر کے بال کھولنا جائز نہیں، البتہ عورت اپنے محارم کے سامنے پنڈلی سے نیچے اور گردن، سر اور چہرہ کھلا رکھ سکتی ہے، اگر شہوت کا خطرہ نہ ہو تو مرد اپنی محرم عورتوں کے ان اعضاء کی طرف دیکھ سکتا ہے، لیکن احتیاط میں ہی عافیت ہے۔
کما فی الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار)
(ومن محرمه) هي من لا يحل له نكاحها أبدا بنسب أو سبب ولو بزنا (إلى الرأس والوجه والصدر والساق والعضد إن أمن شهوته) وشهوتها أيضا ذكره في الهداية فمن قصره على الأول فقد قصر ابن كمال (وإلا لا، لا إلى الظهر والبطن) خلافا للشافعي (والفخذ) وأصله قوله تعالى :{ولا يبدين زينتهن إلا لبعولتهن} [النور: 31] الآية وتلك المذكورات مواضع الزينة بخلاف الظهر ونحوه (كتاب الحظر و الإباحة، فصل في النظر و المس، ط: سعيد
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 367)
حدیث پاک میں ہے
روایت ہے حضرت عائشہ سے فرماتی ہیں فرمایا رسول ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ بالغہ عورت کی نماز دوپٹے کے بغیر قبول نہیں ہوتی ۱؎ (ابوداؤدوترمذی)
صاحب مرآت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
عورت کا ستر سر ہے جس کا ڈھکنا نماز میں فر ض ہے۔لہذا ایسے باریک دوپٹہ میں نماز جس سے سر نظر آئے نہ ہوگی۔یہ حکم آزاد عورت کے لیے ہے،لونڈی کا سر سترنہیں
(1/719 المرات مکتبہ المدینہ)
حدیث پاک میں ہے
روایت ہے حضرت ابو سعید سے فرماتے ہیں فرمایا رسول ﷲ صلی اللہ علیہ و سلم نے نہ کوئی مرد کسی مرد کا ستر دیکھے نہ عورت کسی عورت کا ستر ۔اور نہ مرد دوسرے مرد سے ایک کپڑے میں اختلاط کرے اور نہ عورت کسی عورت سے ایک کپڑے میں اختلاط کرے (مسلم)
صاحب مرآت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
ناف سے گھٹنے تک کے اعضاء مطلقًا چھپانا واجب ہیں کہ نہ مرد مرد کے یہ اعضاء دیکھے نہ عورت عورت کے لیکن عورت مرد اجنبی کے لیے سر سے پاؤں تک لائق پردہ ہے اور نماز کے لیے عورت سر سے پاؤں تک جسم ڈھکے سوائے چہرہ کلائیوں تک ہاتھ اور ٹخنے کے نیچے پاؤں کے۔فقہاء فرماتے ہیں کہ بے داڑھی مونچھ کا امرد لڑکا بھی بعض احکام میں عورت کی طرح ہے کہ اس کو دیکھنے سے بھی احتیاط کرے۔(اشعہ)ضر ورتًا شرعیت کے احکام جداگانہ ہیں کہ بچہ جنتے وقت دایہ ستر دیکھتی ہے،یوں ہی بعض صورتوں میں مرد کو ننگا کرناپڑتا ہے۔محرم مرد اپنی محرمہ عورت کا چہرہ ہاتھ پاؤں سر دیکھ سکتا ہے،خاوند بیوی کا آپس میں کوئی پردہ نہیں،اس سے کسی عضو کا چھپانا واجب نہیں،ہاں شرمگاہ کا دیکھنا بینائی ضعیف کرتا ہے ماں باپ اپنے جوان بیٹے بیٹی کو چوم سکتے ہیں،سونگھ سکتے ہیں یوں ہی جوان لڑکا،لڑکی اپنے ماں باپ کو چوم سکتا ہے دیکھنے و چھونے کے مکمل احکام شامی عالمگیری وغیرہ باب اللمس و النظر میں دیکھئے۔ یعنی مرد مرد کے ساتھ یوں ہی عورت عورت کے ساتھ ننگے نہ لیٹیں کہ یہ حرام بھی ہے اور بے غیرتی بھی لہذا دو ننگے مرد ایک چادر اوڑھ کر نہ سوئیں،یوں ہی دو ننگی عورتیں سبحان ﷲ! کیسی پاکیزہ تعلیم ہے۔ (المرات ج 5 ص 21 مکتبہ المدینہ )
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
11/3/2022
11/3/2022