(سوال نمبر 4165)
انگوٹھا چومنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلامُ علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
جب آپ صل اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ و اصحابہ وبارک وسلّم کا نام مبارک لیا جائے تو انگوٹھے کے ناخن کو بوسہ دینا چاہیئے یا شہادت کی انگلی سے بوسہ دینا چاہیئے اور ایسا کرنا چاہیئے یا نہیں اگر چاہیئے تو اِس کے ثواب کے متعلق فرمائیے
دوسرے جب قعدہ میں بیٹھتے اور اتّحیات کے بعد جب کلمہ شہادت پڑھتے ھیں اُس وقت شہادت کی انگلی کو کِتنی دیر تک بُلند کرنا چاہیئے۔ رہنمائی فرمایئے بہت شکریہ
سائل طالبِ دُعا: سیّد محمد مقصود علی ملتان
...........................
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
انگوٹھا چومنا کیسا ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلامُ علیکم و رحمۃ اللّٰہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
جب آپ صل اللّٰہ تعالٰی علیہ وآلہ و اصحابہ وبارک وسلّم کا نام مبارک لیا جائے تو انگوٹھے کے ناخن کو بوسہ دینا چاہیئے یا شہادت کی انگلی سے بوسہ دینا چاہیئے اور ایسا کرنا چاہیئے یا نہیں اگر چاہیئے تو اِس کے ثواب کے متعلق فرمائیے
دوسرے جب قعدہ میں بیٹھتے اور اتّحیات کے بعد جب کلمہ شہادت پڑھتے ھیں اُس وقت شہادت کی انگلی کو کِتنی دیر تک بُلند کرنا چاہیئے۔ رہنمائی فرمایئے بہت شکریہ
سائل طالبِ دُعا: سیّد محمد مقصود علی ملتان
...........................
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
(1) انگوٹھا چومنا جائز و مستحسن و موجبِ اجر وثواب ہے اور سرکارِ دوجہاں رحمتِ عالمیاں شفیعِ مُذنِباں صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کی محبت کی علامت ہے۔
علامہ ابنِ عابدین شامی رَحْمَۃُ ﷲِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں
مستحب یہ ہے کہ جب پہلی شہادت سنے تو کہے:صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اور جب دوسری سُنے تو دونوں انگوٹھے اپنی دونوں آنکھوں پر لگانے کے بعدکہے
قَرَّتْ عَیْنِیْ بِکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ پھر یہ کہے اَللّٰھُمَّ مَتِّعْنِیْ بِالسَّمْعِ وَالْبَصَرِتو حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم جنّت کی طرف اس کے قائد ہونگے جیسے کہ کَنْزُ الْعِباد اور الفتاوی الصّوفیۃ میں ہے اور کتابُ الفردوس میں ہے کہ جس نے اذان میں اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ سننے کے بعد اپنے دونوں انگوٹھوں کو بوسہ دیا توجنّت کی صفوں میں، میں اس کا قائد اور داخل کرنے والا ہوں گا
آعلی حضرت رضی اللہ عنہ مسندُ الفردوس کے حوالے سے فرماتے ہیں حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مَروی ہے کہ جب آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے مؤذّن کو اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْ لُ اللّٰہ کہتے سُنا یہ دُعا پڑھی اور دونوں کلمے کی انگلیوں کے پورے جانبِ زیریں سے چُوم کر آنکھوں سے لگائے، اس پر حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: جو ایسا کرے جیسا میرے پیارے نے کیا اس کے لئے میری شفاعت حلال ہوجائے۔(فتاویٰ رضویہ)
لہذا اذان کے علاوہ جب نام محمد صلی اللہ علیہ وسلم ائے تو چومنا جائز ہے
(2) نمازی اَشْهَدُ اَن لَّا اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ کی ادائیگی کرتے ہوئے لَا پر دائیں ہاتھ کی شہادت والی انگلی اٹھائے اور لفظ اِلَّا پر رکھ دے۔ لاَ اِلٰه پڑھتے وقت انگوٹھے اور بیچ کی انگلی کا حلقہ بنا کر اور چھوٹی انگلی اور اس کے پاس کی انگلی کو بند کر کے لفظ لَا پر شہادت کی انگلی آسمان کی طرف اٹھائے اور لفظ اِلاَّ ﷲُ پڑھتے وقت شہادت کی انگلی کو نیچے رکھ دے اور بار بار نہ ہلائے۔
حدیث پاک میں ہے
حضرت نافع مولیٰ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے
كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ، وَأَتْبَعَهَا بَصَرَهُ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَهِيَ أَشَدُّ عَلَى الشَّيْطَانِ مِنَ الْحَدِيدِ» يَعْنِي السَّبَّابَةَ.
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب دوران نماز (تشہد میں) بیٹھتے تو ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے اور اپنی (شہادت والی) انگلی کے ساتھ اشارہ فرماتے۔ اپنی نظر بھی اسی انگلی پر رکھتے۔ پھر فرماتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا: ’یہ شہادت والی انگلی شیطان پر لوہے سے بھی سخت پڑتی ہے۔‘
(أحمد بن حنبل، المسند، 2: 119، رقم: 600، مصر: مؤسسة قرطبة)
دوسری حدیث شریف میں ہے
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُشِيرُ بِأُصْبُعِهِ إِذَا دَعَا، وَلَا يُحَرِّكُهَا».
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اللہ کو (توحید کے ساتھ) پکارتے تو انگلی مبارک سے اشارہ کرتے اور انگلی کو حرکت نہیں دیتے تھے۔
(أبوداود، السنن، كتاب الصلاة، باب الإشارة في التشهد، 1: 260، رقم: 989، بيروت: دارالفكر)
والله ورسوله اعلم بالصواب
الجواب بعونه تعالي عز وجل
(1) انگوٹھا چومنا جائز و مستحسن و موجبِ اجر وثواب ہے اور سرکارِ دوجہاں رحمتِ عالمیاں شفیعِ مُذنِباں صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم کی محبت کی علامت ہے۔
علامہ ابنِ عابدین شامی رَحْمَۃُ ﷲِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں
مستحب یہ ہے کہ جب پہلی شہادت سنے تو کہے:صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اور جب دوسری سُنے تو دونوں انگوٹھے اپنی دونوں آنکھوں پر لگانے کے بعدکہے
قَرَّتْ عَیْنِیْ بِکَ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ پھر یہ کہے اَللّٰھُمَّ مَتِّعْنِیْ بِالسَّمْعِ وَالْبَصَرِتو حضور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم جنّت کی طرف اس کے قائد ہونگے جیسے کہ کَنْزُ الْعِباد اور الفتاوی الصّوفیۃ میں ہے اور کتابُ الفردوس میں ہے کہ جس نے اذان میں اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰہِ سننے کے بعد اپنے دونوں انگوٹھوں کو بوسہ دیا توجنّت کی صفوں میں، میں اس کا قائد اور داخل کرنے والا ہوں گا
آعلی حضرت رضی اللہ عنہ مسندُ الفردوس کے حوالے سے فرماتے ہیں حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مَروی ہے کہ جب آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے مؤذّن کو اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْ لُ اللّٰہ کہتے سُنا یہ دُعا پڑھی اور دونوں کلمے کی انگلیوں کے پورے جانبِ زیریں سے چُوم کر آنکھوں سے لگائے، اس پر حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰ لِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا: جو ایسا کرے جیسا میرے پیارے نے کیا اس کے لئے میری شفاعت حلال ہوجائے۔(فتاویٰ رضویہ)
لہذا اذان کے علاوہ جب نام محمد صلی اللہ علیہ وسلم ائے تو چومنا جائز ہے
(2) نمازی اَشْهَدُ اَن لَّا اِلٰهَ اِلَّا ﷲُ کی ادائیگی کرتے ہوئے لَا پر دائیں ہاتھ کی شہادت والی انگلی اٹھائے اور لفظ اِلَّا پر رکھ دے۔ لاَ اِلٰه پڑھتے وقت انگوٹھے اور بیچ کی انگلی کا حلقہ بنا کر اور چھوٹی انگلی اور اس کے پاس کی انگلی کو بند کر کے لفظ لَا پر شہادت کی انگلی آسمان کی طرف اٹھائے اور لفظ اِلاَّ ﷲُ پڑھتے وقت شہادت کی انگلی کو نیچے رکھ دے اور بار بار نہ ہلائے۔
حدیث پاک میں ہے
حضرت نافع مولیٰ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے
كَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ إِذَا جَلَسَ فِي الصَّلَاةِ وَضَعَ يَدَيْهِ عَلَى رُكْبَتَيْهِ، وَأَشَارَ بِإِصْبَعِهِ، وَأَتْبَعَهَا بَصَرَهُ، ثُمَّ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَهِيَ أَشَدُّ عَلَى الشَّيْطَانِ مِنَ الْحَدِيدِ» يَعْنِي السَّبَّابَةَ.
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب دوران نماز (تشہد میں) بیٹھتے تو ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے اور اپنی (شہادت والی) انگلی کے ساتھ اشارہ فرماتے۔ اپنی نظر بھی اسی انگلی پر رکھتے۔ پھر فرماتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا: ’یہ شہادت والی انگلی شیطان پر لوہے سے بھی سخت پڑتی ہے۔‘
(أحمد بن حنبل، المسند، 2: 119، رقم: 600، مصر: مؤسسة قرطبة)
دوسری حدیث شریف میں ہے
حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُشِيرُ بِأُصْبُعِهِ إِذَا دَعَا، وَلَا يُحَرِّكُهَا».
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اللہ کو (توحید کے ساتھ) پکارتے تو انگلی مبارک سے اشارہ کرتے اور انگلی کو حرکت نہیں دیتے تھے۔
(أبوداود، السنن، كتاب الصلاة، باب الإشارة في التشهد، 1: 260، رقم: 989، بيروت: دارالفكر)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
24/08/2023
24/08/2023