(سوال نمبر 4214)
اللہ ہمارے گناہ کو ایسے معاف کرتا ہے گویا کہ اس نے دیکھا ہی نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین اس کے متعلق ایک جملہ ہے کہ ہم ایسے گناہ کرتے ہیں کہ ہمیں کوئی دیکھ نہیں رہا پر ہمارا رب ہمیں ایسے معاف کر دیتا ہے جیسے اس نے دیکھا ہی نہ ہو۔کیا یہ جملہ درست ہے جواب ارشاد فرما دیجیئے شکریہ
سائل:- محمد ندیم رضا قادری پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ جملہ اللہ کے لئے بولنا جائز نہیں ہے الفاظ سے ایک قسم کا نقص ظاہر ہے زید توبہ و استغفار کرے اور آئندہ اجتناب لازم ہے
جیسے رب نے دیکھا ہی نہیں یعنی معاف کردیا قائل مثال دے کر بتا نا چاہ رہا ہے اس طرح کی مثال جائز نہیں ہے اللہ ہمارے ارادہ تک کو جانتا ہے اور اگر قائل کی مراد اللہ کو علم نہیں پتاہی نہیں دیکھا ہی نہیں جو گناہ میں نے کیا پھر اسطرح بولنا کفر ہے توبہ و استغفار کے ساتھ تجدید ایمان و نکاح کرے نئے مہر و گواہ کے ساتھ اور تجدید بیعت بھی. فرض علوم حاصل کریں بہار شریعت عقائد کا باب پڑھیں
الله کا فرمان
وَاللّٰهُ بَصِيۡرٌۢ بِمَا يَعۡمَلُوۡنَ ۞ القرآن سورۃ نمبر 2 البقرة آیت نمبر 96)
اور جو کچھ یہ کررہے ہیں اس کو اللہ خوب دیکھنے والا ہے
بہار شریعت میں ہے
حیات۱ قدرت۲ سننا۳ دیکھنا۴ کلام ۵، علم۶ اِرادہ ۷ اُس کے صفاتِ ذاتیہ ہے
(بہار شریعت ح 1 ص 9 مکتبہ المدینہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
اللہ ہمارے گناہ کو ایسے معاف کرتا ہے گویا کہ اس نے دیکھا ہی نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین اس کے متعلق ایک جملہ ہے کہ ہم ایسے گناہ کرتے ہیں کہ ہمیں کوئی دیکھ نہیں رہا پر ہمارا رب ہمیں ایسے معاف کر دیتا ہے جیسے اس نے دیکھا ہی نہ ہو۔کیا یہ جملہ درست ہے جواب ارشاد فرما دیجیئے شکریہ
سائل:- محمد ندیم رضا قادری پنجاب پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
مذکورہ جملہ اللہ کے لئے بولنا جائز نہیں ہے الفاظ سے ایک قسم کا نقص ظاہر ہے زید توبہ و استغفار کرے اور آئندہ اجتناب لازم ہے
جیسے رب نے دیکھا ہی نہیں یعنی معاف کردیا قائل مثال دے کر بتا نا چاہ رہا ہے اس طرح کی مثال جائز نہیں ہے اللہ ہمارے ارادہ تک کو جانتا ہے اور اگر قائل کی مراد اللہ کو علم نہیں پتاہی نہیں دیکھا ہی نہیں جو گناہ میں نے کیا پھر اسطرح بولنا کفر ہے توبہ و استغفار کے ساتھ تجدید ایمان و نکاح کرے نئے مہر و گواہ کے ساتھ اور تجدید بیعت بھی. فرض علوم حاصل کریں بہار شریعت عقائد کا باب پڑھیں
الله کا فرمان
وَاللّٰهُ بَصِيۡرٌۢ بِمَا يَعۡمَلُوۡنَ ۞ القرآن سورۃ نمبر 2 البقرة آیت نمبر 96)
اور جو کچھ یہ کررہے ہیں اس کو اللہ خوب دیکھنے والا ہے
بہار شریعت میں ہے
حیات۱ قدرت۲ سننا۳ دیکھنا۴ کلام ۵، علم۶ اِرادہ ۷ اُس کے صفاتِ ذاتیہ ہے
(بہار شریعت ح 1 ص 9 مکتبہ المدینہ)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
28/08/2023
28/08/2023