(سوال نمبر 4234)
اہلحدیث کے پاس درسی کتب پڑھنا کیسا ہے؟
...........................
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اہلحدیث کے پاس درسی کتب پڑھنا کیسا ہے؟ اور ان کو اپنا استاذ ماننا کیسا ہے؟
برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- غلام آل رسول فیضی مہراج گنج یوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
اہل حدیث سے حدیث پڑھنا جائز نہیں ہے وہ غلط تاویلات و تشریحات کر کے عقائد خراب کرتے ہیں انہیں استاد ماننا بھی درست نہیں ان سے دینی معاملات جائز نہیں دنیاوی معاملات جائز ہے
حدیث شریف میں ہے ان ھذا العلم دین فانظروا عمن تاخذون دینکم۔
یعنی پہلے ان لوگوں کو عقیدہ دیکھ لو جن سے اپنے دین کو لیتے اور سیکھتے ہو۔
اہلحدیث کے پاس درسی کتب پڑھنا کیسا ہے؟
...........................
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ اہلحدیث کے پاس درسی کتب پڑھنا کیسا ہے؟ اور ان کو اپنا استاذ ماننا کیسا ہے؟
برائے کرم تفصیلی جواب عنایت فرمائیں۔
سائل:- غلام آل رسول فیضی مہراج گنج یوپی انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
اہل حدیث سے حدیث پڑھنا جائز نہیں ہے وہ غلط تاویلات و تشریحات کر کے عقائد خراب کرتے ہیں انہیں استاد ماننا بھی درست نہیں ان سے دینی معاملات جائز نہیں دنیاوی معاملات جائز ہے
حدیث شریف میں ہے ان ھذا العلم دین فانظروا عمن تاخذون دینکم۔
یعنی پہلے ان لوگوں کو عقیدہ دیکھ لو جن سے اپنے دین کو لیتے اور سیکھتے ہو۔
(مشکوة شریف ج 2 كنزالعمال ج 10)
اسی کے متعلق اعلی حضرت احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ
وہابی دیوبندی مولویوں سے یا کسی بھی بے دین سے علم دین سیکھنا اور ان کو اپنا استاد بنانا ہرگز جائز نہیں ہے اسی طرح ان سے دینی مسئلہ پوچھنا بھی ناجائز و حرام ہے (فتاویٰ رضویہ ج 3ص246ص247 )
(فتاویٰ رضویہ ج 5 ص 333 فتاویٰ امجدیہ ج 3 ص 251)
والله ورسوله اعلم بالصواب
اسی کے متعلق اعلی حضرت احمد رضا خان فاضل بریلوی رضی اللہ تعالی عنہ تحریر فرماتے ہیں کہ
وہابی دیوبندی مولویوں سے یا کسی بھی بے دین سے علم دین سیکھنا اور ان کو اپنا استاد بنانا ہرگز جائز نہیں ہے اسی طرح ان سے دینی مسئلہ پوچھنا بھی ناجائز و حرام ہے (فتاویٰ رضویہ ج 3ص246ص247 )
(فتاویٰ رضویہ ج 5 ص 333 فتاویٰ امجدیہ ج 3 ص 251)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
30/08/2023
30/08/2023