(سوال نمبر 4230)
پنجوقتہ اذان مسجد کے دائیں دے یا بائیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ پانچون وقتوں کی اذان مسجد کے کس طرف دینا چاہئے ؟
جمعہ کی اذان ثانی مسجد کے اندر یا باہر کہاں دینا چاہئے ۔تفصیلی جواب عنایت فرمائیں
سائل:- محمد اعیان ازہر انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونصلي علي رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
پنج وقتہ اذان میں مسجد کے بیچ سے دائیں بائیں جو اسانی ہو مسجد کے باہر دے سکتے ہیں جمعہ کی اذان ثانی بھی مسجد کے باہر دیں گے۔
چونکہ اذان کا مقصد غائبین کو نماز کے لئے بلانا ہے پس مسجد کے باہر اونچی جگہ سے اذان دینا سنت ہے محراب کے داہنے یا بائیں ہونے کی کوئی قید نہیں ہے جہاں سے سہولت ہو اور پڑوسیوں کو آواز اچھی طرح پہونچ سکے۔
قال فی الدر: فی مکان عال ․․․․ فی القنیة: ویسن الأذان فی موضع عال وفی السراج وینبغي للموٴذن ان یوٴذن فی موضع یکون اسمع للجیران (الدر مع الرد: ۲/۴۸)
والله ورسوله اعلم بالصواب
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عز وجل
پنج وقتہ اذان میں مسجد کے بیچ سے دائیں بائیں جو اسانی ہو مسجد کے باہر دے سکتے ہیں جمعہ کی اذان ثانی بھی مسجد کے باہر دیں گے۔
چونکہ اذان کا مقصد غائبین کو نماز کے لئے بلانا ہے پس مسجد کے باہر اونچی جگہ سے اذان دینا سنت ہے محراب کے داہنے یا بائیں ہونے کی کوئی قید نہیں ہے جہاں سے سہولت ہو اور پڑوسیوں کو آواز اچھی طرح پہونچ سکے۔
قال فی الدر: فی مکان عال ․․․․ فی القنیة: ویسن الأذان فی موضع عال وفی السراج وینبغي للموٴذن ان یوٴذن فی موضع یکون اسمع للجیران (الدر مع الرد: ۲/۴۸)
والله ورسوله اعلم بالصواب
_________(❤️)_________
کتبہ :- فقیہ العصر حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال
29/08/2023