Type Here to Get Search Results !

گھوڑے کا گوشت کھانے کا حکم

 گھوڑے کا گوشت کھانے کا حکم

:::-----------------------------------------:::

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ 

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان اہلسنت اس مسئلہ کے بارے میں کہ

 کیا گھوڑے کا گوشت حلال ہے؟ جزاک اللہ خیرا

:::-----------------------------------------:::

وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

الجواب اللھم ھدایۃ الحق الصواب 

گھوڑا حرام ہے جیسے کہ خچر وگدھا حرام ہے،اس کی تائید اس آیت کریمہ سے ہے

 "وَالْخَیۡلَ وَ الْبِغَالَ وَالْحَمِیۡرَ لِتَرْکَبُوۡھَا وَزِیۡنَۃً"۔

ترجمہ اور گھوڑے اور خچر اور گدھے کہ ان پر سوار ہو اور زینت کے لیے ۔(سورہ نحل ، آیت نمبر 8) 

 جس سے معلوم ہوا کہ گھوڑے،گدھے اور خچر کی پیدائش سواری اور زینت کے لیے ہے نہ کہ کھانے کے لیے،نیز گھوڑا ذریعہ جہاد ہے حتی کہ غنیمت میں اس کابھی حصہ رکھا جاتا ہے،اس کو کھانے سے جہاد کے آلہ کی کمی ہوجانے کا خطرہ ہے۔الحمدلله! کہ عملًا تمام مسلمان امام اعظم کا قول مانتے ہیں،ہم نے عرب و عجم کہیں بھی گھوڑے کا گوشت کھاتے فروخت ہوتے مارکیٹ میں آتے نہ دیکھا۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح  جلد:5   حدیث نمبر:4130 )

حدیث

 عَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَحِلُّ أَكْلُ لُحُومِ الْخَيْلِ وَالْبِغَالِ وَالْحَمِيرِ

ترجمہ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ  ﷺ  کو فرماتے سنا :’’ گھوڑے ، خچر اور گدھے کا گوشت کھانا جائز نہیں ۔‘‘ (سنن النسائی ، حدیث نمبر 4336)

تکرہ ابوال الابل ولحم الفرس للتداوی کذا فی الجامع الصغیر

اونٹ کا پیشاب اور گھوڑے کا گوشت دوا میں بھی مکروہ ہے ایسا ہی جامع صغیر میں امام محمد میں ہے۔

(فتاوٰی ہندیہ کتاب الکراھیۃ البا ب الثامن عشر نورانی کتب خانہ پشاور ۵ /۳۵۵)

گھوڑے کے متعلق حلت و حرمت دونوں کی روایات ہیں اور جب حلت و حرمت میں تعارض ہو تو حرمت کو ترجیح ہوتی ہے۔

  یہاں اذن بمعنی رخص ہے بلکہ بعض روایات میں رخص ہی ہے لہذا مطلب یہ ہوا کہ غزوہ خیبر میں ایک ضرورت کی وجہ سے گھوڑا کھانے کی اجازت دی یہ اجازت خصوصی تھی۔ اگر گھوڑا گائے بھینس کی طرح حلال ہوتا تو اس کی قربانی بھی جائز ہوتی، حالانکہ اس کی قربانی کسی نے جائز نہ کی۔حضور ﷺ اور خلفاء راشدین سے گھوڑا کھانا کبھی ثابت نہیں۔خیال رہے کہ پہلے گھوڑا وحشی جانور تھا،حضرت اسمعیل علیہ السلام نے سب سے پہلے اس پر سواری کی جب سے یہ جانور پالتو ہوا۔(مرقات و اشعہ)

جن صحابہ کرام نے گھوڑا کھایا وہ یا تو حرام ہونے سے پہلے کھایا یا انہیں ممانعت کی حدیث پہنچی نہیں،بے خبری میں کھایا۔(ازمرقات)

 (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح  جلد:5   حدیث نمبر:4107)

واللہ اعلم

کتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی عبد المصطفیٰ ریاست علی صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی

06-07-2023


Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area