(سوال نمبر 4058)
شوہر فوت ہو جائے تو بیوی عدت میں رہتی ہے اگر بیوی فوت ہو جائے تو مرد کیلئے کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شوہر فوت ہو جائے تو بیوی عدت میں رہتی ہے اگر بیوی فوت ہو جائے تو مرد کیلئے کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمت اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
شوہر فوت ہو جائے تو بیوی عدت میں رہتی ہے۔ اگر بیوی فوت ہو جائے تو مرد کیلئے کیا حکم ہے کیا نکاح اسی وقت ٹوٹ جائے گا؟ وہ محرم ہوگی یا نا محرم میت کی حالت میں؟ کیا وہ شوہر اپنی بیوی کا چہرہ دیکھ سکتا؟
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
شوہر فوت ہو جائے تو بیوی عدت میں رہتی ہے۔ اگر بیوی فوت ہو جائے تو مرد کیلئے کیا حکم ہے کیا نکاح اسی وقت ٹوٹ جائے گا؟ وہ محرم ہوگی یا نا محرم میت کی حالت میں؟ کیا وہ شوہر اپنی بیوی کا چہرہ دیکھ سکتا؟
سائل:- محمد کامران۔مظفر گڑھ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل
نکاح اسی وقت ختم وہ غیر محرم ہوجایے گی یہ بات صحیح ہے کہ شوہر کی موت پر تکمیل عدت وفات تک عورت مرحوم شوہر کی نکاح میں ہوتی ہے
شوہر کے انتقال کے وقت چونکہ عدّت وفات پوری ہونے تک نکاح باقی رہتا ہے، اسی وجہ سے عورت اپنے شوہر کو غسل وکفن دے سکتی ہے اور عورت کے انتقال پر شوہر مثل اجنبی کے ہو جاتا ہے، علامہ علاء الدین ابو بکر بن مسعود کاسانی حنفی لکھتے ہیں (شوہر کے لیے عورت کی میت کو)غسل دینے کی اباحت نکاح سے مستفاد ہے تو جب تک نکاح باقی ہے مرحوم شوہر عورت کے لئے غیر محرم نہیں اور بیوی کی وفات سے نکاح فوراً ختم ہوجاتا ہے جبکہ شوہر کی وفات سے نکاح فوراً ختم نہیں ہوتا بلکہ جب تک بیوی عدت میں ہو مِن وَجہٍ نکاح باقی رہتا ہے لہٰذا شوہر کی وفات کے بعد بیوی اسے غسل دے سکتی ہے کہ حکم ِنکاح باقی ہے یونہی اگر شوہر نے اپنی زندگی میں طلاقِ رجعی دے دی ابھی عدت باقی تھی کہ شوہر کا انتقال ہوگیا تو غسل دے سکتی ہے کہ طلاقِ رجعی کے بعد عدت گزرنے سے پہلے مِلکِ نکاح ختم نہیں ہوتی۔ البتہ اگر شوہر نے مرنے سے پہلے طلاقِ بائن دے دی تھی تو اگرچہ عدت میں ہو غسل نہیں دے سکتی کہ طلاقِ بائن نکاح کو ختم کردیتی ہے۔اور چونکہ بیوی کی وفات سے نکاح ختم ہوجاتا ہے لہٰذا شوہر اپنی بیوی کی وفات کے بعد اسے غسل نہیں دے سکتا نہ ہی بلاحائل اس کے جسم کو ہاتھ لگا سکتا ہے کیونکہ جب نکاح ہی ختم ہوگیا تو چھونے و غسل دینے کا جواز بھی جاتا رہا لہٰذا وہ اسے نہ چھو سکتا ہے نہ غسل دے سکتا ہے۔
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں عورت مر جائے تو شوہر نہ اُسے نہلا سکتا ہے نہ چھو سکتا ہے اور دیکھنے کی ممانعت نہیں. عوام میں جو یہ مشہور ہے کہ شوہر عورت کے جنازہ کو نہ کندھا دے سکتا ہے نہ قبر میں اتار سکتا ہے نہ مونھ دیکھ سکتا ہے، یہ محض غلط ہے صرف نہلانے اور اسکے بدن کو بلا حائل ہاتھ لگانے کی ممانعت ہے۔(بہار ح ٤ص ٨١٨ مكتبة المدينة)
والله ورسوله أعلم بالصواب
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل
نکاح اسی وقت ختم وہ غیر محرم ہوجایے گی یہ بات صحیح ہے کہ شوہر کی موت پر تکمیل عدت وفات تک عورت مرحوم شوہر کی نکاح میں ہوتی ہے
شوہر کے انتقال کے وقت چونکہ عدّت وفات پوری ہونے تک نکاح باقی رہتا ہے، اسی وجہ سے عورت اپنے شوہر کو غسل وکفن دے سکتی ہے اور عورت کے انتقال پر شوہر مثل اجنبی کے ہو جاتا ہے، علامہ علاء الدین ابو بکر بن مسعود کاسانی حنفی لکھتے ہیں (شوہر کے لیے عورت کی میت کو)غسل دینے کی اباحت نکاح سے مستفاد ہے تو جب تک نکاح باقی ہے مرحوم شوہر عورت کے لئے غیر محرم نہیں اور بیوی کی وفات سے نکاح فوراً ختم ہوجاتا ہے جبکہ شوہر کی وفات سے نکاح فوراً ختم نہیں ہوتا بلکہ جب تک بیوی عدت میں ہو مِن وَجہٍ نکاح باقی رہتا ہے لہٰذا شوہر کی وفات کے بعد بیوی اسے غسل دے سکتی ہے کہ حکم ِنکاح باقی ہے یونہی اگر شوہر نے اپنی زندگی میں طلاقِ رجعی دے دی ابھی عدت باقی تھی کہ شوہر کا انتقال ہوگیا تو غسل دے سکتی ہے کہ طلاقِ رجعی کے بعد عدت گزرنے سے پہلے مِلکِ نکاح ختم نہیں ہوتی۔ البتہ اگر شوہر نے مرنے سے پہلے طلاقِ بائن دے دی تھی تو اگرچہ عدت میں ہو غسل نہیں دے سکتی کہ طلاقِ بائن نکاح کو ختم کردیتی ہے۔اور چونکہ بیوی کی وفات سے نکاح ختم ہوجاتا ہے لہٰذا شوہر اپنی بیوی کی وفات کے بعد اسے غسل نہیں دے سکتا نہ ہی بلاحائل اس کے جسم کو ہاتھ لگا سکتا ہے کیونکہ جب نکاح ہی ختم ہوگیا تو چھونے و غسل دینے کا جواز بھی جاتا رہا لہٰذا وہ اسے نہ چھو سکتا ہے نہ غسل دے سکتا ہے۔
مصنف بہار شریعت رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں عورت مر جائے تو شوہر نہ اُسے نہلا سکتا ہے نہ چھو سکتا ہے اور دیکھنے کی ممانعت نہیں. عوام میں جو یہ مشہور ہے کہ شوہر عورت کے جنازہ کو نہ کندھا دے سکتا ہے نہ قبر میں اتار سکتا ہے نہ مونھ دیکھ سکتا ہے، یہ محض غلط ہے صرف نہلانے اور اسکے بدن کو بلا حائل ہاتھ لگانے کی ممانعت ہے۔(بہار ح ٤ص ٨١٨ مكتبة المدينة)
والله ورسوله أعلم بالصواب
حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع کا سرها نيبال16/07/2023