(سوال نمبر ١٢٥)
اہل تشیع سے اہل سنت کا نکاح جائز ہے یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لسلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ
کیا فرماتےہیں علماۓ دین اہل تشیع سے اہل سنت کا نکاح جائز ہے یا نہیں؟نیز کسی بھی بد مذھب سے نکاح کیا تو کیا منعقد ھو گیا یا نہیں؟مدلل جواب عطا کیجئے گا۔۔۔ جزاکم اللہ۔ جواب عطا فرما دیجیے
سائل:- محمد شبر پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين.
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته.
الجواببعونه تعالى عز وجل.
صورت مستفسره میں
شیعہ، تقیہ و کتمان کے عادی ہیں، اپنی اصلیت ظاہر نہیں کرتے، پر بدون ثبوت بدگمانی اچھی نہیں، مگر عقیدہ تشییع اصحاب رسول وکلام اللہ و سیدتنا عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھتان کے بابت معروف ہے، اسی لیے فقہاء نے انہیں کافر و مرتد اور ان سے نکاح ناجائز قرار دیا ہے،
اگر کوئی قران میں تحریف کا قائل نہیں بلکہ قرآن کریم کو محفوظ اور خدا کا کلام مانتے ہوں صحابہ رضی اللہ عنہم اور ازواج مطہرات کا گستاخ نہ ہوں، امہات المؤمنین کو اہل بیت میں شمار کرتے ہوں چاروں خلفائے راشدین کو برحق مانتے ہوں اور ان کے جنتی ہونے کا عقیدہ رکھتے ہوں ، سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے بعد چوتھا خلیفہ مانتے ہوں ،اور کسی صحابئ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گالی گلوچ نہیں کرتے اگر کسی کا اس طرح کا عقیدہ ہوں تو ان سے نکاح جائز ،
اور اگر اس کے عقائد مذکورہ بالا عقائد کے برعکس ہوں تو وہ شخص بد عقیدہ و مرتد ہے، اور صحیح العقیدہ سنی کا نکاح بدعقیدہ و مرتد سے نہیں ہو سکتا۔
اور اگر بدعقیدہ سے مراد دیابنہ و وہابیہ ہے ،تو وہ
اپنے کفریات قطعیہ مندرجہ حفظ الایمان ص ٨ ،تحذیر الناس ص ٣،١٤،٢٨ اور براہین قاطعہ ص ٥١ کی بنا پر بمطابق حسام الحرمین کافر و مرتد ہیں اور مرتد کا نکاح کسی سے ہرگز نہیں ہو سکتا جیساکہ فتاوی ھندیہ میں ہے
ولا يجوز للمرتد ان يتزوج مرتدة ولا مسلمة ولا كافرة اصلية و كذالك لا يجوز نكاح المرتدة مع احدكذا فى المبسوط، ا ه –
یعنی مرتد کا نکاح مرتدہ، مسلمہ اور کافرہ اصلیہ کسی سے جائز نہیں اور ایسے ہی مرتدہ کا نکاح کسی سے جائز نہیں ایسا ہی مبسوط میں ہے ،
مجتهد في المسائل الشاه أمام أحمد رضا خان رضی الله عنہ نے اصلی دیابنہ و وہابیہ کو پہچاننے کا آسان فارمولہ عطا فرمایا ہےکہ حسام الحرمین کی عبارت انہیں دیکھا یا جائے یا پڑھ کر سنا یا جا ئے اگر قبول کر لے فبہا اور اگر قبول نہ کریں پس یہ عقدہ عیاں ہے کہ اصلی ہے (فتاوی رضویہ)
کیونکہ سارے دیوبندی پر کفر کا فتویٰ نہیں ہے جیسے قریہ کے نرے جہلاء ۔۔۔
كتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب القادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم البرقي دار الإفتاء أشرف العلماء فاونديشن نيبال.
١٤ /٩/٢٠٢٠
اہل تشیع سے اہل سنت کا نکاح جائز ہے یا نہیں؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لسلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ
کیا فرماتےہیں علماۓ دین اہل تشیع سے اہل سنت کا نکاح جائز ہے یا نہیں؟نیز کسی بھی بد مذھب سے نکاح کیا تو کیا منعقد ھو گیا یا نہیں؟مدلل جواب عطا کیجئے گا۔۔۔ جزاکم اللہ۔ جواب عطا فرما دیجیے
سائل:- محمد شبر پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين.
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته.
الجواببعونه تعالى عز وجل.
صورت مستفسره میں
شیعہ، تقیہ و کتمان کے عادی ہیں، اپنی اصلیت ظاہر نہیں کرتے، پر بدون ثبوت بدگمانی اچھی نہیں، مگر عقیدہ تشییع اصحاب رسول وکلام اللہ و سیدتنا عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھتان کے بابت معروف ہے، اسی لیے فقہاء نے انہیں کافر و مرتد اور ان سے نکاح ناجائز قرار دیا ہے،
اگر کوئی قران میں تحریف کا قائل نہیں بلکہ قرآن کریم کو محفوظ اور خدا کا کلام مانتے ہوں صحابہ رضی اللہ عنہم اور ازواج مطہرات کا گستاخ نہ ہوں، امہات المؤمنین کو اہل بیت میں شمار کرتے ہوں چاروں خلفائے راشدین کو برحق مانتے ہوں اور ان کے جنتی ہونے کا عقیدہ رکھتے ہوں ، سیدنا علی رضی اللہ عنہ کو حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے بعد چوتھا خلیفہ مانتے ہوں ،اور کسی صحابئ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو گالی گلوچ نہیں کرتے اگر کسی کا اس طرح کا عقیدہ ہوں تو ان سے نکاح جائز ،
اور اگر اس کے عقائد مذکورہ بالا عقائد کے برعکس ہوں تو وہ شخص بد عقیدہ و مرتد ہے، اور صحیح العقیدہ سنی کا نکاح بدعقیدہ و مرتد سے نہیں ہو سکتا۔
اور اگر بدعقیدہ سے مراد دیابنہ و وہابیہ ہے ،تو وہ
اپنے کفریات قطعیہ مندرجہ حفظ الایمان ص ٨ ،تحذیر الناس ص ٣،١٤،٢٨ اور براہین قاطعہ ص ٥١ کی بنا پر بمطابق حسام الحرمین کافر و مرتد ہیں اور مرتد کا نکاح کسی سے ہرگز نہیں ہو سکتا جیساکہ فتاوی ھندیہ میں ہے
ولا يجوز للمرتد ان يتزوج مرتدة ولا مسلمة ولا كافرة اصلية و كذالك لا يجوز نكاح المرتدة مع احدكذا فى المبسوط، ا ه –
یعنی مرتد کا نکاح مرتدہ، مسلمہ اور کافرہ اصلیہ کسی سے جائز نہیں اور ایسے ہی مرتدہ کا نکاح کسی سے جائز نہیں ایسا ہی مبسوط میں ہے ،
مجتهد في المسائل الشاه أمام أحمد رضا خان رضی الله عنہ نے اصلی دیابنہ و وہابیہ کو پہچاننے کا آسان فارمولہ عطا فرمایا ہےکہ حسام الحرمین کی عبارت انہیں دیکھا یا جائے یا پڑھ کر سنا یا جا ئے اگر قبول کر لے فبہا اور اگر قبول نہ کریں پس یہ عقدہ عیاں ہے کہ اصلی ہے (فتاوی رضویہ)
کیونکہ سارے دیوبندی پر کفر کا فتویٰ نہیں ہے جیسے قریہ کے نرے جہلاء ۔۔۔
كتبہ:- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب القادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم البرقي دار الإفتاء أشرف العلماء فاونديشن نيبال.
١٤ /٩/٢٠٢٠