Type Here to Get Search Results !

امام صاحب نے ایک شیعہ عورت کا جنازہ پڑھا دیا ہے شرعا کیا حکم ہے؟

 (سوال نمبر 4096)
امام صاحب نے ایک شیعہ عورت کا جنازہ پڑھا دیا ہے شرعا کیا حکم ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتےہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ  ایک امام صاحب نے ایک شیعہ عورت کا جنازہ پڑھایا جبکہ امام سنی ہے جو دو شخص امام صاحب کو بلوانے آۓ امام صاحب نے ان سے پوچھاکہ عورت کیا شیعہ تو نہیں انہوں نے جواب دیا کہ نہیں وہ عورت سنی ہے لیکن جنازہ پڑھانے کے بعد امام صاحب کو لوگوں سے اور امام صاحب کے والد سے پتا چلہ کے وہ عورت شیعہ ہے اب امام صاحب کے تجدید ایمان اور نکاح کا کیا حکم ہے بینوا وتوجروا
سائل:-محمد عامر سلطان کڑیال کلاں گوجرانوالہ پاکستان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده و نصلي على رسوله الكريم 
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته 
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل 
مذکورہ صورت میں امام نے انجانے میں شیعہ کا نماز جنازہ پڑھا دیا ہے امام صاحب پر تجدید ایمان و نکاح کچھ نہیں ہے البتہ امام صاحب توبہ و استغفار کریں اور آئندہ تحقیق و تفتیش کرکے نماز جنازہ پڑھائیں ۔
اب تفصیل ملاحظہ کریں 
اگر وہ شیعہ ضروریات دین کا منکر ہو مثلاً یہ اعتقاد رکھتا ہو کہ قرآن کریم میں کچھ سورتیں یا آیتیں کم ہیں یا یہ کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم یا دیگر ائمہ اطہار انبیائے کرام علیہم السلام میں سے کسی نبی سے افضل ہیں جب تو وہ کافر مرتد  ہے اور اس کی نماز جنازہ پڑھنا حرام قطعی و گناہ شدید ہے اللہ عز وجل فرماتا ہے کہ
وَ لَا تُصَلِّ عَلٰۤی اَحَدٍ مِّنۡهمۡ مَّاتَ اَبَدًا وَّ لَا تَقُمۡ عَلٰی قَبۡرِہٖ ؕ اِنَّهمۡ کَفَرُوۡا بِاللّٰه وَ رَسُوۡلِہٖ وَ مَا تُوۡا وَ همۡ  فٰسِقُوۡنَ 
 یعنی اور ان میں سے کسی کی میت پر کبھی نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا، بیشک اللہ اور رسول سے منکر ہوئے اور فسق ہی میں مر گئے " اھ ( پ 10 سورہ توبہ آیت 84 ) 
اگر کوئی شخص ایسے کافر شیعہ کے حال کو جانتا اور اس کے کفریات سے واقف تھا پھر اسے مغفرت کے قابل جانتے ہوئے اس کی نماز جنازہ پڑھے تو ایسے شخص کو کلمہ پڑھ کر تجدید اسلام اور اپنی بیوی سے دوبارہ از سر نو نکاح کرنا چاہئے جیسا کہ رد المحتار علی الدر المختار میں ہے کہ
الدعا بالمغفرة للكافر كفر لطلبه تكذيب الله تعالى فيما اخبر به 
 یعنی کافر کے لئے دعائے مغفرت کفر ہے کیونکہ یہ خبر الہی کے تکذیب کا طالب ہے " اھ ( رد المحتار علی الدر المختار ج 2 ص 236 : کتاب الصلاۃ ، باب صفة الصلوة ، مطلب فی الدعاء المحرم ، دار عالم الکتب بیروت )
اگر وہ شیعہ ضروریات دین کا منکر نہ ہو مگر تبرائی صحابہ کرام کو بُرا بھلاکہتا ہو تو جمہور ائمہ فقہاء کے نزدیک اس کی نماز جنازہ پڑھنا حرام ہے پڑھنے والے پر توبہ استغفار کرنا ضروری ہے مگر تجدید اسلام ضروری نہیں ۔ كما فى الخلاصة و فتح القدير و تنوير الابصار و الدر المختار و الفتاوى الرضويه ۔
اور اگر وہ صرف تفضیلی ہو یعنی حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کو حضرت ابو بکر اور عمر رضی ﷲ تعالیٰ عنہما سے افضل ماننا ہے تو اس کے جنازہ کی نماز بھی نہیں پڑھنی چاہیے کیونکہ متعدد حدیثوں میں بدمذہبوں کے بارے میں ارشاد ہوا 
ولا تصلوا معهم 
یعنی ان کے جنازے کی نماز نہ پڑھو ( کنز العمال بحوالہ ابن نجار عن انس ، رقم الحدیث : 32529 ، مطبوعہ موسستہ الرسالہ بیروت )
یاد رہے کہ آج کل کے شیعہ کم از کم تبرائی یعنی صحابہ کو برا  بھلا کہنے والے تو ضرور ہوتے ہیں لہذا آج کل جو کسی شیعہ کا نماز جنازہ پڑھے یا پڑھائے تو وہ حرام کا مرتکب ہےاس پر توبہ و استغفار کرنا ضروری ہے اور جو حرام کا مرتکب ہو وہ فاسق معلن اور فاسق معلن کے پیچھے نماز مکروہ تحریمی واجب الاعادہ ہے تاآنکہ وہ توبہ نہ کرلیں ۔
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا کہ امام صاحب نے سہوا پڑھادی ہے اس لئے توبہ و استغفار کریں ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب 
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال۔19/07/2023

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area