(سوال نمبر 6025)
مقتدی ایک یا دو یا تین رکعت میں شامل ہوے تو قعدہ اخیرہ میں التحیات پڑھنے کے بعد خاموشی رہے یا درود پڑھیں؟
....................................
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسٔلہ ذیل کے بارے میں کہ جماعت میں ایک یا دو یا تین رکعت میں شامل ہوے تو قعدہ آخیرہ میں التحیات پڑھنے کے بعد خاموشی رہے یا درود شریف پڑھیں یا التحیات دوبارہ پڑھیں
سائل:- محمد مختار احمد قادری مجولیا انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
مذکورہ صورت میں تشہد پڑھ کر خاموش رہے گا۔
یعنی اگر مقتدی مدرک ہو یا مسبوق قعدہ اولی میں امام سے پہلے تشہد مکمل کرلے توخاموش رہ کرامام کےاٹھنے کا انتظار کرے گا، درود شریف یا دعائیں نہیں پڑھے گا۔
اور قعدہ اخیرہ میں اگر مقتدی نے امام سے پہلے تشہد پڑھ لیا تو اس میں یہ تفصیل ہے کہ اگر مقتدی مدرک شروع سے امام کے ساتھ شریک ہے تو وہ تشہد درود اور دعا کے بعد مزید درود شریف یا وہ دعا ئیں پڑ ھ سکتا ہے جو قرآن وحدیث میں منقول ہیں
اور اگر مقتدی مسبوق ہو یعنی جس کی کچھ رکعتیں نکل گئی ہوں تو اس کے لئے حکم یہ ہے کہ وہ قعدہ اخیرہ میں التحیات اس طرح ٹھہر ٹھہر کر پڑ ھے گا،کہ امام کے سلام پھیرنے تک ختم کر لے اور اگر اس نے اما م سے پہلے التحیات مکمل کر لی ہو تو پھر خاموش رہے گا.
خلاصةالفتاوي میں ہے
المقتدي إذا فرغ من التشهد في القعدة الاخيرة قبل إلامام واشتغل بالصلوات والدعوات فلما فرغ الإمام وهوقد قرأالدعوات لا يكره۔(خلاصةالفتاوي،كتاب الصلوۃ، ج 1 /ص160)
ومنها أن المسبوق ببعض الركعات يتابع الإمام في التشهد الأخير وإذا أتم التشهد لا يشتغل بما بعده من الدعوات ثم ماذا يفعل تكلموا فيه وعن ابن شجاع أنه يكرر التشهد أي قوله أشهد أن لا إله إلا الله وهو المختار كذا في الغياثية والصحيح أن المسبوق يترسل في التشهد حتى يفرغ عند سلام الإمام كذا في الوجيز للكردري وفتاوى قاضي خان وهكذا في الخلاصة وفتح القدير۔(الفتاوی الهنديۃ ،كتاب الصلاة،ج1/ص149)
والله ورسوله اعلم بالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادري لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال۔29_07/2023
مقتدی ایک یا دو یا تین رکعت میں شامل ہوے تو قعدہ اخیرہ میں التحیات پڑھنے کے بعد خاموشی رہے یا درود پڑھیں؟
....................................
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسٔلہ ذیل کے بارے میں کہ جماعت میں ایک یا دو یا تین رکعت میں شامل ہوے تو قعدہ آخیرہ میں التحیات پڑھنے کے بعد خاموشی رہے یا درود شریف پڑھیں یا التحیات دوبارہ پڑھیں
سائل:- محمد مختار احمد قادری مجولیا انڈیا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره و نصلي علي رسوله الأمين الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالي عزوجل
مذکورہ صورت میں تشہد پڑھ کر خاموش رہے گا۔
یعنی اگر مقتدی مدرک ہو یا مسبوق قعدہ اولی میں امام سے پہلے تشہد مکمل کرلے توخاموش رہ کرامام کےاٹھنے کا انتظار کرے گا، درود شریف یا دعائیں نہیں پڑھے گا۔
اور قعدہ اخیرہ میں اگر مقتدی نے امام سے پہلے تشہد پڑھ لیا تو اس میں یہ تفصیل ہے کہ اگر مقتدی مدرک شروع سے امام کے ساتھ شریک ہے تو وہ تشہد درود اور دعا کے بعد مزید درود شریف یا وہ دعا ئیں پڑ ھ سکتا ہے جو قرآن وحدیث میں منقول ہیں
اور اگر مقتدی مسبوق ہو یعنی جس کی کچھ رکعتیں نکل گئی ہوں تو اس کے لئے حکم یہ ہے کہ وہ قعدہ اخیرہ میں التحیات اس طرح ٹھہر ٹھہر کر پڑ ھے گا،کہ امام کے سلام پھیرنے تک ختم کر لے اور اگر اس نے اما م سے پہلے التحیات مکمل کر لی ہو تو پھر خاموش رہے گا.
خلاصةالفتاوي میں ہے
المقتدي إذا فرغ من التشهد في القعدة الاخيرة قبل إلامام واشتغل بالصلوات والدعوات فلما فرغ الإمام وهوقد قرأالدعوات لا يكره۔(خلاصةالفتاوي،كتاب الصلوۃ، ج 1 /ص160)
ومنها أن المسبوق ببعض الركعات يتابع الإمام في التشهد الأخير وإذا أتم التشهد لا يشتغل بما بعده من الدعوات ثم ماذا يفعل تكلموا فيه وعن ابن شجاع أنه يكرر التشهد أي قوله أشهد أن لا إله إلا الله وهو المختار كذا في الغياثية والصحيح أن المسبوق يترسل في التشهد حتى يفرغ عند سلام الإمام كذا في الوجيز للكردري وفتاوى قاضي خان وهكذا في الخلاصة وفتح القدير۔(الفتاوی الهنديۃ ،كتاب الصلاة،ج1/ص149)
والله ورسوله اعلم بالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادري لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال۔29_07/2023