Type Here to Get Search Results !

کیا لاؤڈ اسپیکر کے زریعے نماز درست ؟

 (سوال نمبر ١٦٣)


کیا لاؤڈ اسپیکر کے زریعے نماز درست ؟
:---------------

السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام کہ لاؤڈ اسپیکر کے زریعے نماز درست ہے یانہیں مدلل و مفصل جواب عنایت فرمائیں عین نوازش ہوگی
سائل:- محمد ریاض الدین مدھوبنی بہار..
:---------

نحمد ونصلي على رسولہ الأمين.

علیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
 
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل

صورت مسئولہ میں
جمہور علماء کے نزدیک لاوڈ اسپیکر کے ساتھ نماز بلا کراہت جائز ہے، سوائے ہند و پاک کے بعض علماء کے نزدیک جائز نہیں ہے وہ بھی آج سے بیس پچیس سال قبل عدم جواز کے قائل تھے پر آج بیس پچیس سال بعد اکثریت جواز کے قائل ہیں ،
اسپیکر کی ایجاد کے ابتدائی دور  میں اہلِ علم کی آراء  نماز میں اس کے استعمال کے حوالے سے مختلف تھیں کہ آیا اس کی آواز کی بنیاد پر مقتدی کی نماز درست ہوگی یا نہیں؟ اور اس اختلاف کا منشا یہ تھا  کہ خود سائنس دانوں کا اس نکتے پر اختلاف تھا کہ آیا اسپیکر سے سنائی دینے والی آواز قائل کی اصل آواز ہی ہے یا اس کی صدائے بازگشت؟ دونوں آراء تھیں، نتیجتاً اہلِ علم میں بھی دونوں آراء سامنے آئیں، اور اسی بنا پر بعض اہلِ علم نے احتیاطاً فرض نماز میں اس کے استعمال کو منع کیا۔
لیکن بعد میں تقریباً تمام اہلِ علم اس کے استعمال کے جواز پر متفق ہوگئے، الا ما شاء اللہ ،تمام اہل علم سے میری مراد پوری دنیا کے اہل علم ہے اس لئے موجودہ وقت میں لاؤڈ اسپیکر کے ساتھ نماز ہوجاتی ہے اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اس لیے کہ وہ مکبرکے قائم قام ہے۔ مکبر سے مراد وہ شخص ہے جو امام کے پیچھے کھڑا ہو کر اونچی آواز میں اللہ اکبر اور ربنا لک الحمد پڑھتا ہے تاکہ پیچھے نمازیوں کو آواز پہنچ سکے، اس لیے مکبر بنانا جائز ہے۔ البتہ اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ لاؤڈ اسپیکر سے نماز ادا کرتے وقت کوئی عمل کثیر نہ ہو یعنی امام صاحب دوران نماز مائک کو بار بار درست نہ کریں۔ وغیرہ وغیرہ۔یاد رہے یہ مختلف فیہ مسئلہ ہے اس لئے لاوڈ اسپیکر کے ذریعے سن کر اقتداء کرنے والے کے بابت نماز صحیح ہونے اور نہ ہونے کے بابت علماء اہل سنت ہند کے درمیان اختلاف ہے ،بڑی تعداد میں اقتداء کو غلط اور اس طرح پڑھی جانے والی نماز کو ناجائز کہتی ہے،( واضح رہے کہ بڑی تعداد آج سے بیس پچیس سال قبل تھی موجودہ دور میں بڑی تعداد جواز والوں کی ہے ) اور کم تعداد میں علماء کرام اسے جائز قرار دیتے ہیں، اب اس  صورت میں جن میں قلیل التعداد کے نزدیک لاوڈ اسپیکر کی آواز عین امام کی آواز ہے ان کے نزدیک سب مقتدیوں کی نماز ہوگئی اور جن کثیر العلماء کے نزدیک لاوڈ اسپیکر کی آواز(امام بولنے والے )کی آواز کے غیر ہے ان کی نماز صحیح نہیں ہوگی ،اسی طرح فتاوی بحرالعلوم میں ہے ۔ (فتاوی بحر العلوم ج ١ ص ٣٢٥،،كتاب الصلاة )
(حضور قاضی نیپال مفتی اعظم نیپال مفتی محمد عثمان برکاتی مصباحی جنکپور فرماتے ہیں کہ مکبر بھی سب نہیں بن سکتے ہیں وہی بن سکتے ہیں جو نماز پڑھانے کے اہل ہوں۔ اب غور کریں کہ ایسے مکبرین کی فراہمی کتنی آسان ہے
تو بہتر یہی معلوم ہوتا ہے کہ جواز والے قول کو لیا جائے تاکہ مکبرین کی ضرورت ہی نہ رہے ورنہ یہ بھی دشواری بہت بڑی ہے
پھر مائک کی آواز کو ہم متکلم کی آواز کیوں نہیں سمجھیں جبکہ ایک لاکھ کا مجمع ہو اور بذریعہ مائک خطیب کا قول مجمع کے اخیر میں بیٹھا شخص سن رہا ہو تو وہ سننے والا گواہی دے سکتا ہے کہ فلاں خطیب نے یہ بات کہی اس پہ حلف بھی اٹھا سکتا ہے
اسی طرح شوہر دور رہ کر اپنی بیوی کو طلاق دے مائک کے ذریعہ اور بیوی دیکھ رہی ہو تو وہ قاضی کے یہاں دعویٰ کرسکتی ہے کہ میرے شوہر نے مجھے طلاق دے دیا ہے
اس سے معلوم ہوا کہ وہ آواز جو مائک سے آرہی ہے وہ متکلم کی ہی آواز ہے پھر نماز ہی میں ہم کیوں دوسرے کی آواز مانیں )
(محمد عثمان برکاتی مصباحی جنکپور)
مذکورہ توضیحات سے معلوم ہوا کہ بدون مکبر بھی لائوڈ اسپیکر سے نماز پڑھنا جائز ہے اس میں کوئی کراہت نہیں ہے ۔۔

واللہ و رسولہ اعلم بالصواب۔

کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨:
خادم البرقي دار الإفتاء. سني شرعي بورڈ آف نیپال ۔
١٨ أكتوبر ٢٠٢٠ء۔١/ ربيع الاول  ١٤٤٢ھ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مصدقين مفتيان عظام و علماء كرام، أركان سني شرعي بور ڈ آف نیپال ۔
(١) قاضی نیپال مفتی اعظم نیپال حضرت علامه  مفتی محمد عثمان برکاتی مصباحی جنکپور ۔
(٢) مفتي ابو العطر محمد عبد السلام امجدی برکاتی صاحب ۔
(٣) مفتي محمد عابد حسين افلاك المصباحي صاحب ۔
(٤) مفتي كلام الدين نعماني مصباحی ۔صاحب
(٥)  حضرت مولانا محمد شہاب الدین حنفی صاحب ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زیر سرپرستی قاضی نیپال مفتی اعظم نیپال مفتی محمد عثمان برکاتی مصباحی صاحب قبلہ جنکپور ۔۔
المشتسہر، سنی شرعی بورڈ آف نیپال ۔
١٨، أكتوبر ٢٠٢٠ء /١ ر

Post a Comment

0 Comments
* Please Don't Spam Here. All the Comments are Reviewed by Admin.

Top Post Ad

Below Post Ad

Ads Area