(سوال نمبر ١١٧)
کیا بشوکرما کے پوجا کے دن مسلمان کو فاتحہ خوانی جائز ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
علماۓ کرام کی بارگاہ میں عرض یہ کرناہے کی آج بشوکرما کی پوجا ہوتی ہے اسے زیادہ تربڑھتی لوگ اور لوہا رکھنے والے اسکی پوجا کرتے ہیں، اب میرا کہنا یہ ہے کی میرے علاقے میں کچھ مسلمان لوگ بھی آج کہ دن اسی نیت سے اس موقع پر گاڑی وغیرہ رکھنے والے حضرات فاتحہ کراتے ہیں کیا یہ درست ہے جلد جواب سے نوازیں عین نوازش ہوگی
سائل غلام مرتضی حسین رضوی رہتاس بہار۔۔
۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين.
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونه تعالى عز وجل صورت مسئولہ میں
کسی مسلمان کو اسی نیت سے جس نیت سے کفار پوجا کرتے ہیں ۔قطعا قطعا جائز نہیں ہے ۔چونکہ نیت واضح نہیں ہے ۔کم از کم کفار کے+ مخصوص ایام پوجا کے دن مسلمان کا فاتحہ خوانی اس بات کی دلیل ہے کہ یہ بھی پوجا کے دن کفار کے مخصوص ایام کا پاس و لحاظ کر رہیں ہیں اور اس کا اثر گھر کے چھوٹے چھوٹے بچوں پر پڑے گا کہ بعد میں اجداد کو دیکھ کر وہ بھی کریں اور بھی بہت سے شبہات و خرافات ہیں اس لئے اس کے مخصوص ایام کا پاس و لحاظ نہ کیا جائے اور فاتحہ کا کوئی وقت نہیں کسی دن بھی دے سکتے ہیں پر کفار کے مخصوص ایام سے اگے یا پیچھے دیں ۔۔جیسا کہ حدیث پاک میں کفار کی ہر مشابہت سے اجتناب کی تلقین ہے جو بھی شعار مذہب کفار میں داخل ہیں ۔۔
عن ابن عمر رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من تشبہ بقوم فہو منہم (سنن أبي داود، کتاب اللباس، باب في لبس الشہرة، ۲:۵۵۹، رقم: ۴۰۳۱،ط: دار الفکر بیروت، مشکاة المصابیح، کتاب اللباس، الفصل الثاني،ص:۳۷۵ط: الم)، ”من تشبہ بقوم“أي: من شبہ نفسہ بالکفار مثلاً في اللباس وغیرہ أو بالفساق أو الفجار الخ (مرقاة المفاتیح شرح مشکاة المصابیح، ۸:۲۲۲،ط:دار الکتب العلمیة بیروت)۔
اللہ رب العزت کی طرف سے بواسطہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اُمت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غیرمسلمین کفارویہود اور نصاریٰ سے دور رکھنے کی متعدد مقامات پر تلقین کی گئی، مثلاً:
﴿یَآأیّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَتَّخِذُوا الْیَہُوْدَ وَالنَّصَاریٰ أولیاء، بَعْضُہُمْ أولیاءُ بَعْضٍ، وَّمَنْ یَتَوَلَّہُمْ مِنْکُمْ، فاِنّہ مِنْہُمْ، انّ اللّٰہَ لاَ یَہْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِیْنَ﴾ (المآئدة: ۵۱)
اے ایمان والو! مت بناو یہود اور نصاریٰ کو دوست ،وہ آپس میں دوست ہیں ایک دوسرے کے،اور جو کوئی تم میں سے دوستی کرے اِن سے ،تو وہ انہی میں سے ہے ،اللہ ہدایت نہیں دیتا ظالم لوگوں کو“
﴿یَآ أیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا﴾(آلعمران: ۱۵۶)
اے ایمان والوتم نہ ہو (جاوٴ)ان کی طرح جو کافر ہوئے۔
سنن ترمذی میں ایک روایت ہے،جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص ملتِ اسلامیہ کے علاوہ کسی اور امت کے ساتھ مشابہت اختیار کرے تو وہ ہم میں سے نہیں ،اِرشادفرمایا کہ تم یہود اور نصاری کے ساتھ مشابہت اختیار نہ کرو، (سنن الترمذي، کتاب الاستیذان، رقم الحدیث: ۲۶۹۵)
اس حدیث میں مراد یہ ہے کہ تم یہود و نصاریٰ کے ساتھ ان کے کسی بھی فعل میں مشابہت اختیار نہ کرو۔
سنن ابی داوٴد میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ
”جو شخص کسی قوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ انہی میں سے ہوگا“․ (سنن ابو داوٴد، کتاب اللباس، رقم الحدیث: ۴۰۳۰)
والله ورسوله أعلم بالصواب
كتبه :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب القادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم البرقي دار الإفتاء أشرف العلماء فاونديشن نيبال.
١٧/٩/٢٠٢٠