(سوال نمبر 4005)
لڑکا لڑکی دوسرے مملک میں نکاح پڑھانے والا پاکستان میں نکاح ہوگا یا نہیں؟
::----------------------------::
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اس مسلہ کے بارے کہ مولوی صاحب پاکستان میں ہے جب کہ لڑکی اور لڑکا اور گواہ کسی دوسری ملک میں ہیں کیا یہ نکاح ہو جاۓ گا اور آنلائن نکاح کی کیا شرعی حثیت ہے اور اس کا کیا طریقہ کار ہے بینوا وتوجروا
سائل:- محمد عبداللہ لاہور پاکستان
لڑکا لڑکی دوسرے مملک میں نکاح پڑھانے والا پاکستان میں نکاح ہوگا یا نہیں؟
::----------------------------::
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماۓ کرام اس مسلہ کے بارے کہ مولوی صاحب پاکستان میں ہے جب کہ لڑکی اور لڑکا اور گواہ کسی دوسری ملک میں ہیں کیا یہ نکاح ہو جاۓ گا اور آنلائن نکاح کی کیا شرعی حثیت ہے اور اس کا کیا طریقہ کار ہے بینوا وتوجروا
سائل:- محمد عبداللہ لاہور پاکستان
::----------------------------::
نحمده و نصلي على رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل
مذکورہ صورت میں نکاح صحیح نہیں ہے چونکہ نکاح کے درست ہونے کے لیے ایجاب وقبول کی مجلس ایک ہونا ضروری ہے
مذکورہ صورت میں وکیل پاکستان اور لڑکا اور لڑکی دوسرے ملک میں ہیں
لہذا آن لائن نکاح کے جواز کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ فریقین مرد و عورت میں سے کوئی ایک فریق فون پر کسی ایسے آدمی کو اپنا وکیل بنادے جو دوسرے فریق کے پاس موجود ہو اور وہ وکیل شرعی گواہوں یعنی دو مسلمان عاقل بالغ مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کی موجودگی میں فریقِ اول
غائب کی طرف سے ایجاب کرلے اور دوسرا فریق اسی مجلس میں قبول کرلے تو اتحادِ مجلس کی شرط پوری ہونے کی وجہ سے یہ نکاح صحیح ہوجائے گا۔ورنہ نہیں
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) میں ہے
"ومن شرائط الإيجاب والقبول: اتحاد المجلس لو حاضرين.
(قوله: اتحاد المجلس) قال في البحر: فلو اختلف المجلس لم ينعقد" (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 14)
الفتاوى الهندية میں ہے
نحمده و نصلي على رسوله الكريم
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل
مذکورہ صورت میں نکاح صحیح نہیں ہے چونکہ نکاح کے درست ہونے کے لیے ایجاب وقبول کی مجلس ایک ہونا ضروری ہے
مذکورہ صورت میں وکیل پاکستان اور لڑکا اور لڑکی دوسرے ملک میں ہیں
لہذا آن لائن نکاح کے جواز کی صورت یہ ہوسکتی ہے کہ فریقین مرد و عورت میں سے کوئی ایک فریق فون پر کسی ایسے آدمی کو اپنا وکیل بنادے جو دوسرے فریق کے پاس موجود ہو اور وہ وکیل شرعی گواہوں یعنی دو مسلمان عاقل بالغ مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کی موجودگی میں فریقِ اول
غائب کی طرف سے ایجاب کرلے اور دوسرا فریق اسی مجلس میں قبول کرلے تو اتحادِ مجلس کی شرط پوری ہونے کی وجہ سے یہ نکاح صحیح ہوجائے گا۔ورنہ نہیں
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) میں ہے
"ومن شرائط الإيجاب والقبول: اتحاد المجلس لو حاضرين.
(قوله: اتحاد المجلس) قال في البحر: فلو اختلف المجلس لم ينعقد" (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 14)
الفتاوى الهندية میں ہے
(ومنها) أن يكون الإيجاب والقبول في مجلس واحد حتى لو اختلف المجلس بأن كانا حاضرين فأوجب أحدهما فقام الآخر عن المجلس قبل القبول أو اشتغل بعمل يوجب اختلاف المجلس لا ينعقد، وكذا إذا كان أحدهما غائباً لم ينعقد حتى لو قالت امرأة بحضرة شاهدين: زوجت نفسي من فلان وهو غائب فبلغه الخبر فقال: قبلت، أو قال رجل بحضرة شاهدين: تزوجت فلانةً وهي غائبة ⁶۔فبلغها الخبر فقالت: زوجت نفسي منه لم يجز وإن كان القبول بحضرة ذينك الشاهدين وهذا قول أبي حنيفة ومحمد -رحمهما الله تعالى - ولو أرسل إليها رسولاً أو كتب إليها بذلك كتاباً فقبلت بحضرة شاهدين سمعا كلام الرسول وقراءة الكتاب؛ جاز لاتحاد المجلس من حيث المعنى (الفتاوى الهندية (1/ 269)
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے
ثم النكاح كما ينعقد بهذه الألفاظ بطريق الأصالة ينعقد بها بطريق النيابة، بالوكالة، والرسالة؛ لأن تصرف الوكيل كتصرف الموكل، وكلام الرسول كلام المرسل، والأصل في جواز الوكالة في باب النكاح ما روي أن النجاشي زوج رسول الله صلى الله عليه وسلم أم حبيبة - رضي الله عنها - فلا يخلو ذلك إما أن فعله بأمر النبي صلى الله عليه وسلم أو لا بأمره، فإن فعله بأمره فهو وكيله، وإن فعله بغير أمره فقد أجاز النبي صلى الله عليه وسلم عقده، والإجازة اللاحقة كالوكالة السابقة"(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 231)
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) میں ہے
"(و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين".
الفتاوى الهندية (1/ 267):
"ويشترط العدد فلا ينعقد النكاح بشاهد واحد هكذا في البدائع، ولا يشترط وصف الذكورة حتى ينعقد بحضور رجل وامرأتين، كذا في الهداية. ولاينعقد بشهادة المرأتين بغير رجل وكذا الخنثيين إذا لم يكن معهما رجل هكذا في فتاوى قاضي خان.(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 21)
اس بابت مفتی قاسم عطاری صاحب قبلہ فرماتے ہیں
نکاح صحیح ہونے کے لئے چند شرائط کا پایاجانا ضروری ہے جن میں سے ایجاب وقبول کا ایک مجلس میں ہونابھی ضروری ہے ۔ لہٰذانیٹ یاٹیلی فون پرنکاح درست نہیں کہ ایجاب وقبول کی مجلس مختلف ہے ہاں اگرنیٹ یاٹیلی فون پرکسی کو وکیل بنادیاجائے اوروہ وکیل گواہوں کی موجودگی میں اپنے مؤکل کانکاح پڑھادے توشرعاًجائزہوگا۔
(دارالافتاء اہل سنت فتاوی نمبر 5246)
والله ورسوله أعلم بالصواب ۔
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال۔17/1/2022
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے
ثم النكاح كما ينعقد بهذه الألفاظ بطريق الأصالة ينعقد بها بطريق النيابة، بالوكالة، والرسالة؛ لأن تصرف الوكيل كتصرف الموكل، وكلام الرسول كلام المرسل، والأصل في جواز الوكالة في باب النكاح ما روي أن النجاشي زوج رسول الله صلى الله عليه وسلم أم حبيبة - رضي الله عنها - فلا يخلو ذلك إما أن فعله بأمر النبي صلى الله عليه وسلم أو لا بأمره، فإن فعله بأمره فهو وكيله، وإن فعله بغير أمره فقد أجاز النبي صلى الله عليه وسلم عقده، والإجازة اللاحقة كالوكالة السابقة"(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (2/ 231)
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) میں ہے
"(و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين".
الفتاوى الهندية (1/ 267):
"ويشترط العدد فلا ينعقد النكاح بشاهد واحد هكذا في البدائع، ولا يشترط وصف الذكورة حتى ينعقد بحضور رجل وامرأتين، كذا في الهداية. ولاينعقد بشهادة المرأتين بغير رجل وكذا الخنثيين إذا لم يكن معهما رجل هكذا في فتاوى قاضي خان.(الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 21)
اس بابت مفتی قاسم عطاری صاحب قبلہ فرماتے ہیں
نکاح صحیح ہونے کے لئے چند شرائط کا پایاجانا ضروری ہے جن میں سے ایجاب وقبول کا ایک مجلس میں ہونابھی ضروری ہے ۔ لہٰذانیٹ یاٹیلی فون پرنکاح درست نہیں کہ ایجاب وقبول کی مجلس مختلف ہے ہاں اگرنیٹ یاٹیلی فون پرکسی کو وکیل بنادیاجائے اوروہ وکیل گواہوں کی موجودگی میں اپنے مؤکل کانکاح پڑھادے توشرعاًجائزہوگا۔
(دارالافتاء اہل سنت فتاوی نمبر 5246)
والله ورسوله أعلم بالصواب ۔
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن شرعي سوال و جواب ضلع سرها نيبال۔17/1/2022