جس کے والدین کافر ہوں اس کے لئے دعائے ماثورہ پڑھنا کیساہے ؟
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے کہ ایک شخص دعائے ماثورہ پڑھتا ہےاور اس کے والدین کافر ہیں تو کیا اس کیلئے یہ دعا پڑھنا جائز ہے ؟
المستفتی : غلام محمد
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے کہ ایک شخص دعائے ماثورہ پڑھتا ہےاور اس کے والدین کافر ہیں تو کیا اس کیلئے یہ دعا پڑھنا جائز ہے ؟
المستفتی : غلام محمد
ــــــــــــــــــــــ❣🌟❣ـــــــــــــــــــــ
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ؛
الجواب بعون الملک الوھاب؛
جس شخص کے والدین کافر ہوں وہ شخص وہ دعائے ماثورہ نہ پڑھے جس میں والدین کی مغفرت کی دعا کی گئی ہے نہ نماز میں پڑھے نہ بیرون نماز پڑھے بلکہ دوسری کوئی دعائے ماثورہ پڑھے جس ان کے لئے دعائے مغفرت نہ کی گئی ہو کیونکہ مرئے ہوئے کافر والدین کے لئے مغفرت کی دعا کفر ہے ہاں ان کی زندگی میں ہدایت کی دعا مانگ سکتے ہیں لیکن بعد وفات تو مطلقا کسی کافر کے لئے کسی قسم کی دعا مانگنی جائز نہیں نہ ہدایت کی کہ اب یہ بیکار ہے نہ بخشش کی کہ یہ کفر ہے
جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے کہ " مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنۡ یَّسۡتَغۡفِرُوۡا لِلۡمُشۡرِکِیۡنَ وَ لَوۡ کَانُوۡۤا اُولِیۡ قُرۡبٰی مِنۡۢ بَعۡدِ مَا تَبَیَّنَ لَهمۡ اَنَّهمۡ اَصۡحٰبُ الۡجَحِیۡمِ " اھ
یعنی نبی اور ایمان والوں کو لائق نہیں کہ مشرکوں کی بخشش چاہیں اگرچہ وہ رشتہ دار ہوں جبکہ انہیں کھل چکا کہ وہ دوزخی ہیں " اھ ( پ 11 سورہ توبہ آیت 113 )
اور فتاوی رضویہ میں ہے کہ " فى الحلية نقلا عن القرافى و اقره الدعاء بالمغفرة للكافر كفر لطلبه تكذيب الله تعالى فى ما اخبر به " اھ ( ج 4 ص 53 )
یہ شخص اس کی جگہ حدیث میں وارد دوسری دعا پڑھے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کو تعلیم فرمائی حدیث شریف میں ہے کہ " حدثنا قتيبة ابن سعيد عن ليث عن يزيد بن ابى حبيب عن ابى الخير عن عبد الله بن عمرو عن ابى بكر الصديق رضى الله تعالى عنه أنه قال لرسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم علمنى دعاء ادعوا به فى صلاة قال قل اللهم انى ظلمت نفسى ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا انت فاغفرلى مغفرة من عندك و ارحمنى انك انت انت الغفور الرحيم " اھ
یعنی حضرت قتیبہ ابن سعید رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے نماز کے اندر پڑھنے کے لئے کوئی دعا سکھائیے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نماز میں پڑھا کرو " ظلمت نفسى ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا انت فاغفرلى مغفرة من عندك و ارحمنى انك انت انت الغفور الرحيم " اھ ( بخاری شریف ج 1 ص 115 : باب الدعا قبل السلام )
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب؛
✍🏻کتبـــہ؛
حضرت مولانا محمــد کریم اللہ رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی
خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی
۳۰جمادی الثانی ۱۴۴۰ھ بمطابق۸ مارچ بروز جمعہ
الجواب بعون الملک الوھاب؛
جس شخص کے والدین کافر ہوں وہ شخص وہ دعائے ماثورہ نہ پڑھے جس میں والدین کی مغفرت کی دعا کی گئی ہے نہ نماز میں پڑھے نہ بیرون نماز پڑھے بلکہ دوسری کوئی دعائے ماثورہ پڑھے جس ان کے لئے دعائے مغفرت نہ کی گئی ہو کیونکہ مرئے ہوئے کافر والدین کے لئے مغفرت کی دعا کفر ہے ہاں ان کی زندگی میں ہدایت کی دعا مانگ سکتے ہیں لیکن بعد وفات تو مطلقا کسی کافر کے لئے کسی قسم کی دعا مانگنی جائز نہیں نہ ہدایت کی کہ اب یہ بیکار ہے نہ بخشش کی کہ یہ کفر ہے
جیسا کہ ارشاد باری تعالی ہے کہ " مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَنۡ یَّسۡتَغۡفِرُوۡا لِلۡمُشۡرِکِیۡنَ وَ لَوۡ کَانُوۡۤا اُولِیۡ قُرۡبٰی مِنۡۢ بَعۡدِ مَا تَبَیَّنَ لَهمۡ اَنَّهمۡ اَصۡحٰبُ الۡجَحِیۡمِ " اھ
یعنی نبی اور ایمان والوں کو لائق نہیں کہ مشرکوں کی بخشش چاہیں اگرچہ وہ رشتہ دار ہوں جبکہ انہیں کھل چکا کہ وہ دوزخی ہیں " اھ ( پ 11 سورہ توبہ آیت 113 )
اور فتاوی رضویہ میں ہے کہ " فى الحلية نقلا عن القرافى و اقره الدعاء بالمغفرة للكافر كفر لطلبه تكذيب الله تعالى فى ما اخبر به " اھ ( ج 4 ص 53 )
یہ شخص اس کی جگہ حدیث میں وارد دوسری دعا پڑھے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کو تعلیم فرمائی حدیث شریف میں ہے کہ " حدثنا قتيبة ابن سعيد عن ليث عن يزيد بن ابى حبيب عن ابى الخير عن عبد الله بن عمرو عن ابى بكر الصديق رضى الله تعالى عنه أنه قال لرسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم علمنى دعاء ادعوا به فى صلاة قال قل اللهم انى ظلمت نفسى ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا انت فاغفرلى مغفرة من عندك و ارحمنى انك انت انت الغفور الرحيم " اھ
یعنی حضرت قتیبہ ابن سعید رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے نماز کے اندر پڑھنے کے لئے کوئی دعا سکھائیے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہر نماز میں پڑھا کرو " ظلمت نفسى ظلما كثيرا ولا يغفر الذنوب إلا انت فاغفرلى مغفرة من عندك و ارحمنى انك انت انت الغفور الرحيم " اھ ( بخاری شریف ج 1 ص 115 : باب الدعا قبل السلام )
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب؛
✍🏻کتبـــہ؛
حضرت مولانا محمــد کریم اللہ رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی
خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی
۳۰جمادی الثانی ۱۴۴۰ھ بمطابق۸ مارچ بروز جمعہ