آئی ایم ایف حکومتی مقروض پر قربانی واجب ہے یا نہیں؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام و علماء عظام مسئلہ ذیل میں کہ
1) میں بحیثیت پاکستانی آئی ایم ایف کے 2 لاکھ 50 ہزار کا مقروض ہوں اور ہمارے گھر میں 6 افراد ہیں مطلب ہم
گھر میں آئی ایم ایف کے 15 لاکھ قرضدار ہیں تو کیا ہم پر عید کی قربانی فرض ہیں اس طرح پورے ملک کے فرد فرد آئی ایم ایف کا قرضدار ہیں ان پر قربانی ہو سکتا ہیں
نوٹ ہم کیسے قرضدار ہوئے کیوں ہوئے کس نے لیا قرضہ ہمیں پتہ بھی نہیں اس مسئلے کا کوئی حل نکال کر دیں
2) اگر اس قرض کے ساتھ بندہ مر جائے تو پوچھ گچھ تو نہیں ہوگی۔کیونکہ حکم ہے کہ مرنے سے پہلے اپنے قرض اتار دو اگر ہو سکے تو۔؟؟ اور ساتھ میں یہ بھی کہ ہم اس وقت غلام اور ایک اوپن جیل میں قید بھی ہیں کیا غلاموں اور قیدیوں پر بھی قربانی جائز ہے۔
سائل :- دانش رضا شہر کراچی پاکستان
نحمده و نصلي على رسوله الكريم
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عزوجل
١/ وہ قرض حکومت کا ہے آپ کا نہیں اور نہ حکومت کبھی آپ سے جبرا وصول کرے گی کہ ائی ایم ایف کا 2 لاکھ 50 ہزار روپے نکالو اس لئے مذکورہ صورت میں اس قرض کے علاوہ اور حاجت اصلیہ سے زیادہ ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کی ملکیت جن کے پاس ہوں ان پر قربانی واجب ہے ۔
٢/ پورے ملک میں اس قرض کے علاوہ جو بھی مالک نصاب ہے سب پر قربانی واجب ہے
٣/ اور اس قرض کے ساتھ عوام مرجائے تو عوام عاصی نہیں کیوں کہ عوام نے لی نہیں اور نہ اسے علم ہے اور نہ اس کی رضا سے لی گئی ہے ۔
٤/ نہ آپ غلام ہیں اور نہ قیدی آپ آزاد ہیں اور پوری آزادی سے جی رہیں ہیں بس یہ جو بھگت رہے ہیں یہ عوام الناس آپ جیسوں کی غلطی ہے نالائق حکومت کو جوتے کی نوک پر اکھاڑ پھینکیں اور باشرع حکومت کو لائیں ۔ بقول آپ کے غلام اور قیدی پھر ایسے قیدی اور غلاموں پر قربانی واجب ہے ۔
والله ورسوله اعلم بالصواب
حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادري لہان 18خادم دار الافتاء البرکاتی علماء فاونڈیشن ضلع سرہا نیپال