(سوال نمبر215)
گھر یا کمرہ میں جاندار کی تصویر لگانا کیسا ہے؟
""""""""""""""""""""""""""""""""""""
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
گھر یا کمرہ میں جاندار کی تصویر لگانا کیسا ہے؟
""""""""""""""""""""""""""""""""""""
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
کیا فرماتے علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ
گھر یا کمرہ میں جاندار کی تصویر لگانا کیسا ہے۔
سائل:-محمد نظام الدین برکاتی شوبھاپوری 18 سرها نیپال
.....................................
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
مسلئہ مسئولہ میں گھر میں یا گھر کے دیوار پر بلا ضرورت شوقیہ جاندار کی تصویر رکھنا جائز نہیں ہے بخاری شریف میں اس آیتِ کریمہ
ولا تذرن ودّا وّلا سواعا ولا یغوث و یعوق و نسرا
کی تفسیر کے تحت سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ،
أسماء رجال صالحين من قوم نوح فلما هلكوا أوحى الشيطان الى قومهم أن انصبوا الى مجالسهم التی كانوا يجلسون انصابا وسموها بأسمائهم ففعلوا فلم تعبد حتى اذا هلك أولئك وتنسخ العلم عبدت
( یہ وَدّ ، سواع وغیرہ ) قومِ نوح علیہ الصلوٰۃ و السلام کے نیک بندوں کے نام ہیں ۔ جب وہ فوت ہوئے ، تو شیطان نے ان کے دلوں میں یہ بات ڈال دی کہ جہاں یہ نیک لوگ بیٹھتے تھے ، ان جگہوں پر ان کے مجسمے بنا کر رکھ دو اور ان مجسموں کا نام ، ان نیک بندوں کے ناموں پر ہی رکھ دو ، تو انہوں نے ایسا ہی کیا ، پھر ( کچھ وقت تک ) ان کی عبادت نہ ہوئی یہاں تک کہ جب یہ لوگ فوت ہوگئے اور علم کم ہو گیا ، ( اور ہر طرف جہالت کا دور دورہ ہوگیا ) تو ان مجسموں کی عبادت ہونے لگ گئی
(الصحیح البخاری ، کتاب التفسیر ، باب ودا و لایغوث الخ ، ج 2 ، ص 732 ، مطبوعہ کراچی)
ایک اور مقام پر ہے :
عن عائشۃ قالت لما اشتكی النبی صلى الله عليه وسلم ذكرت بعض نسائه كنيسة رأينها بارض الحبشة يقال لها مارية وكانت ام سلمة وام حبيبة رضی الله عنهما أتتا ارض الحبشة فذكرتا من حسنها وتصاوير فيها فرفع رأسه فقال أولئك اذا مات منهم الرجل الصالح بنوا على قبره مسجدا ثم صوروا فيه تلك الصورة أولئك شرار الخلق عند الله
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے ، آپ فرماتی ہیں : نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم جب بیمار ہوئے ، تو بعض امہات المؤمنین نے ایک گرجے کا ذکر کیا ، جسے ملکِ حبشہ میں دیکھا تھا ، اس گرجے کا نام ماریہ تھا ۔ سیدہ ام سلمہ اور سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما ملکِ حبشہ تشریف لے کر گئی تھیں ، تو انہوں نے اس گرجے کی خوبصورتی اور اس میں تصاویر کا ذکر کیا ، تو نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے سرِ انور اٹھایا اور ارشاد فرمایا .
اُن لوگوں میں سے جب کوئی نیک شخص انتقال کر جاتا ، تو وہ لوگ اس کی قبر پر ایک مسجد بنا دیتے ، پھر اس میں ان کی تصویروں کو رکھ دیتے ، تو یہ (تصویریں بنانے والے ) اللہ عز وجل کے نزدیک سب سے بد ترین مخلوق ہیں ۔(الصحیح البخاری ، کتاب الجنائز ، باب بناء المسجد علی القبر ، ج 1 ، ص 179 ، مطبوعہ کراچی)
اگر بلا حاجت شوقیہ گھر میں تصویر ہو ، تو اس کے متعلق حدیث شریف ہے
ان الملائکۃ لاتدخل بیتا فیہ صورۃ
جس گھر میں تصویر ہو ، اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے
(الصحیح البخاری ، کتاب البدء الخلق ، باب اذا قال احدکم اٰمین الخ ، ج1 ، ص 179 ، مطبوعہ کراچی )
گھروں میں تصاویر لٹکانے کے متعلق فتاویٰ عالمگیری میں ہے ۔۔
ولا یجوز ان یعلق فی موضع شیئا فیہ صورۃ ذات روح۔
کسی بھی جگہ ایسی چیز لٹکانا ، جائز نہیں ہے ، جس میں جاندار کی تصویر ہو ۔(الفتاویٰ الھندیہ ، کتاب الکراھیۃ ، الباب العشرون فی الزینۃ ،ج 5 ، ص 439 ، مطبوعہ کراچی)
اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ فتاویٰ رضویہ میں فرماتے ہیں ۔
حضور سرور عالم صلی للہ تعالی علیہ وسلم نے ذی روح کی تصویر بنانا ،بنوانا، اعزازاً اپنے پاس رکھنا سب حرام فرمایا ہے اوراس پر سخت سخت وعیدیں ارشاد کیں اور ان کے دور کرنے ، مٹانے کاحکم دیا؛ احادیث اس بارے میں حدِ تواترپر ہیں۔
(فتاویٰ رضویہ ج 21 ص 426 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
سائل:-محمد نظام الدین برکاتی شوبھاپوری 18 سرها نیپال
.....................................
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
الجواب بعونه تعالى عز وجل
مسلئہ مسئولہ میں گھر میں یا گھر کے دیوار پر بلا ضرورت شوقیہ جاندار کی تصویر رکھنا جائز نہیں ہے بخاری شریف میں اس آیتِ کریمہ
ولا تذرن ودّا وّلا سواعا ولا یغوث و یعوق و نسرا
کی تفسیر کے تحت سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے ،
أسماء رجال صالحين من قوم نوح فلما هلكوا أوحى الشيطان الى قومهم أن انصبوا الى مجالسهم التی كانوا يجلسون انصابا وسموها بأسمائهم ففعلوا فلم تعبد حتى اذا هلك أولئك وتنسخ العلم عبدت
( یہ وَدّ ، سواع وغیرہ ) قومِ نوح علیہ الصلوٰۃ و السلام کے نیک بندوں کے نام ہیں ۔ جب وہ فوت ہوئے ، تو شیطان نے ان کے دلوں میں یہ بات ڈال دی کہ جہاں یہ نیک لوگ بیٹھتے تھے ، ان جگہوں پر ان کے مجسمے بنا کر رکھ دو اور ان مجسموں کا نام ، ان نیک بندوں کے ناموں پر ہی رکھ دو ، تو انہوں نے ایسا ہی کیا ، پھر ( کچھ وقت تک ) ان کی عبادت نہ ہوئی یہاں تک کہ جب یہ لوگ فوت ہوگئے اور علم کم ہو گیا ، ( اور ہر طرف جہالت کا دور دورہ ہوگیا ) تو ان مجسموں کی عبادت ہونے لگ گئی
(الصحیح البخاری ، کتاب التفسیر ، باب ودا و لایغوث الخ ، ج 2 ، ص 732 ، مطبوعہ کراچی)
ایک اور مقام پر ہے :
عن عائشۃ قالت لما اشتكی النبی صلى الله عليه وسلم ذكرت بعض نسائه كنيسة رأينها بارض الحبشة يقال لها مارية وكانت ام سلمة وام حبيبة رضی الله عنهما أتتا ارض الحبشة فذكرتا من حسنها وتصاوير فيها فرفع رأسه فقال أولئك اذا مات منهم الرجل الصالح بنوا على قبره مسجدا ثم صوروا فيه تلك الصورة أولئك شرار الخلق عند الله
سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے ، آپ فرماتی ہیں : نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم جب بیمار ہوئے ، تو بعض امہات المؤمنین نے ایک گرجے کا ذکر کیا ، جسے ملکِ حبشہ میں دیکھا تھا ، اس گرجے کا نام ماریہ تھا ۔ سیدہ ام سلمہ اور سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما ملکِ حبشہ تشریف لے کر گئی تھیں ، تو انہوں نے اس گرجے کی خوبصورتی اور اس میں تصاویر کا ذکر کیا ، تو نبی پاک صلی اللہ علیہ و سلم نے سرِ انور اٹھایا اور ارشاد فرمایا .
اُن لوگوں میں سے جب کوئی نیک شخص انتقال کر جاتا ، تو وہ لوگ اس کی قبر پر ایک مسجد بنا دیتے ، پھر اس میں ان کی تصویروں کو رکھ دیتے ، تو یہ (تصویریں بنانے والے ) اللہ عز وجل کے نزدیک سب سے بد ترین مخلوق ہیں ۔(الصحیح البخاری ، کتاب الجنائز ، باب بناء المسجد علی القبر ، ج 1 ، ص 179 ، مطبوعہ کراچی)
اگر بلا حاجت شوقیہ گھر میں تصویر ہو ، تو اس کے متعلق حدیث شریف ہے
ان الملائکۃ لاتدخل بیتا فیہ صورۃ
جس گھر میں تصویر ہو ، اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے
(الصحیح البخاری ، کتاب البدء الخلق ، باب اذا قال احدکم اٰمین الخ ، ج1 ، ص 179 ، مطبوعہ کراچی )
گھروں میں تصاویر لٹکانے کے متعلق فتاویٰ عالمگیری میں ہے ۔۔
ولا یجوز ان یعلق فی موضع شیئا فیہ صورۃ ذات روح۔
کسی بھی جگہ ایسی چیز لٹکانا ، جائز نہیں ہے ، جس میں جاندار کی تصویر ہو ۔(الفتاویٰ الھندیہ ، کتاب الکراھیۃ ، الباب العشرون فی الزینۃ ،ج 5 ، ص 439 ، مطبوعہ کراچی)
اعلیٰ حضرت رضی اللہ عنہ فتاویٰ رضویہ میں فرماتے ہیں ۔
حضور سرور عالم صلی للہ تعالی علیہ وسلم نے ذی روح کی تصویر بنانا ،بنوانا، اعزازاً اپنے پاس رکھنا سب حرام فرمایا ہے اوراس پر سخت سخت وعیدیں ارشاد کیں اور ان کے دور کرنے ، مٹانے کاحکم دیا؛ احادیث اس بارے میں حدِ تواترپر ہیں۔
(فتاویٰ رضویہ ج 21 ص 426 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)
واللہ ورسولہ اعلم بالصواب
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لہان ١٨ سرها نیپال۔٢٩/١١/٢٠٢٠