(سوال نمبر 1434)
ایک ہی نشست میں تین سے زائد طلاق دینے سے کتنی طلاق واقع ہوگی؟
:----------------
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شر ع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید نے اپنی بیوی ہندہ کو ایک ہی نشست میں تین سے زائد طلاق دیا۔دریافت طلب یہ ہے کہ یہ کتنی طلاق واقع ہوئی؟رجعی۔ یا بائن۔ یا مغلظہ؟۔نیز طلاق مغلظہ دینے کے بعد۔پھر زید۔ ہندہ کے ساتھ۔ اور ہندہ زید کے ساتھ اپنی زندگی گزر بسر کرنا چاہتے ہو ں یعنی ہندہ کو دوبارہ اپنے نکاح میں لانا چاہے تو اس کے لیے شریعت کا کیا حکم ہے؟۔ہندہ کو حلالہ کی ضرورت پڑے گی یا نہیں؟حلالہ کا شرعی طریقہ کیا ہے؟ دلائل کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔اشتعال انگیز ماحول میں جواب جلد عنایت فرما دیں تو بہت مہربانی ہوگی۔
المستفتی:- محمد قیصر رضا اسماعیلی چھتونوی انڈیا۔22/09/021
:-------------------
نحمده ونشكره ونصلي على رسوله الأمين
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعونہ تعالیٰ عزوجل
زید نے اپنی بیوی کو ایک ہی نشست میں تین سے زائد طلاق دیا تو طلاق مغلظہ واقع ہوئی ۔مثلا کوئی اپنی بیوی سے کہے تجھے ہزار طلاق تو اس سے تین طلاق مغلظہ واقع ہوگی ۔لہذا مذکورہ صورت میں اگر زید رجوع کرنا چاہتا ہے تو سوائے حلالہ شرعی کے اور کوئی طریق نہیں ہے ۔
ہندہ پہلے تین حیض عدت گزرا رے، (اگر حاملہ ہو تو وضع حمل عدت ہوگی) پھر کسی دوسرے سے نکاح صحیح کرے جس میں شوہر ثانی سے ہمبستری بھی ضروری ہے پھر شوہر ثانی مرجائے یا طلاق ہوجائے پھر عدت گزار کر شوہر اول سے دوبارہ نکاح کرنا جائز ہے ازیں قبل نہیں ۔
یادرہے کہ مذکورہ صورت میں دونوں کے مابین تفریق لازم و ضروری ہے۔
شرعی حلالہ کی صورت یہ ہے کہ ہندہ کسی دوسرے سنی صحیح العقیدہ شخص سے نکاح کرے پھر وہ شوہر ثانی کم سے کم ایک بار ہمبستری کرے پھر انتقال کر جائے یا طلاق دے دے پھر بعد انقضاء عدت ہندہ زید سے نکاح کر سکتی ہے ۔
اگر ہمبستری کئے بغیر طلاق دے دی تو حلالہ درست نہ ہوگا اس صورت میں ہندہ زید سے نکاح نہیں کر سکتی
١/ قال اللہ تعالیٰ ۔
فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہ"۔(سورة البقرة، الایۃ230)
پھر اگر اس نے (تیسری مرتبہ) طلاق دے دی تو اس کے بعد وہ اس کے لئے حلال نہ ہوگی یہاں تک کہ وہ کسی اور شوہر کے ساتھ نکاح کر لے، پھر اگر وہ (دوسرا شوہر) بھی طلاق دے دے تو اب ان دونوں (یعنی پہلے شوہر اور اس عورت) پر کوئی گناہ نہ ہوگا اگر وہ (دوبارہ رشتہ زوجیت میں) پلٹ جائیں بشرطیکہ دونوں یہ خیال کریں کہ (اب) وہ حدودِ الٰہی قائم رکھ سکیں گے،
٢/ کذا فی تفسیر روح المعانی
فإن طلقہا‘‘ متعلقا بقولہ سبحانہ الطلاق مرتان۔ فلاتحل لہ من بعد‘‘ أي من بعد ذلک التطلیق ’’حتی تنکح زوجاًغیرہ‘‘ أي تتزوج زوجا غیرہ ویجامعہا".۔(روح المعاني، سورۃ البقرۃ)
٣/ وفی الصحیح البخاری
حدثنا سعيد بن عفير قال حدثني الليث قال حدثني عقيل عن ابن شهاب قال أخبرني عروة بن الزبير أن عائشة أخبرته أن امرأة رفاعة القرظي جاءت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله إن رفاعة طلقني فبت طلاقي وإني نكحت بعده عبد الرحمن بن الزبير القرظي وإنما معه مثل الهدبة قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لعلك تريدين أن ترجعي إلى رفاعة لا حتى يذوق عسيلتك وتذوقي عسيلته (کتاب الطلاق، باب من اجاز طلاق الثلاث، رقم الحدیث:5260، ج3، ص412، دار الکتب العلمیہ، بیروت)
٤/ وفي سنن أبي داود
عن سہل بن سعد قال :فطلقہا ثلاث تطلیقات عند رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ، فأنفذہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الخ۔( سنن أبی داوٴد، باب في اللعان، رقم: ۲۲۵۰ )
حضرت عویمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں اور آپ نے اُن کو نافذ کردیا
وقال العلامة ابن الہمام رحمه الله تعالى:
ذہب جمہور الصحابة والتابعین ومن بعدہم من أئمة المسلمین الی أنہ یقع ثلاثاً".( فتح القدیر، ج3، ص۴۶۹، کتاب الطلاق، ط: دار الفکر )
مصنف بہار شریعت رحمتہ اللہ فرماتے ہیں
کہا تجھے ہزاروں طلاق یا چند بار طلاق تو تین واقع ہونگی (بہار ح ٨ص ١٢٦ المكتبة المدينة )
والله ورسوله أعلم بالصواب۔
کتبہ :- حضرت علامہ مولانا مفتی محمد مجيب قادری صاحب قبلہ مدظلہ العالیٰ النورانی لهان ١٨خادم دارالافتاء البركاتي علماء فاونديشن ضلع سرها نيبال۔٢٣/٩/٢٠٢١