دیش کے لئے مارے جانے والے کو شہید کہنا کیسا ہے؟
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سوال کیا فرماتے ہیں علمائے دین مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے کہ ہندوستان کے مسلمان آرمی جو دیش کی حفاظت کرتے کرتے مار یا قتل کر دیے جاتے ہیں تو کیا وہ عندالشرع شہید ہیں
سائل :- غلام محمود
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ؛
الجواب بعون الملک الوھاب؛
پلوامہ میں جو بھاتی ہندو مارے گئے انہیں شہید ہرگز نہیں کہہ سکتے ہیں کیونکہ شریعت مطہرہ کے نزدیک شہید وہ ہے جس نے اعلائے کلمة اللہ اور اسلام کی سر بلندی کے لئے جنگ کی اور اس راہ میں مار ڈالا گیا ہو چنانچہ علامہ قاضی ناصر الدین بیضاوی قدس سرہ رقمطراز ہیں کہ " الشهداء الذين ادرء بهم الحرص على الطاعة و الحد فى اظهار الحق حتى بذلوا مهجهم فى اعلاء كلمة الله " اھ (تفسیر بیضاوی مع شیخ زادہ ج 2 ص 148 )
اور علامہ شیخ زادہ علیہ الرحمہ تحریر فرماتے ہیں کہ " الشهيد من قام بشهادة الحق و العمل به الى ان قتل فى سبيل الله " اھ ( تفسیر بیضاوی مع شیخ زادہ ج 2 ص 149 )
اس وضاحت سے معلوم ہوا کہ جو مسلمان پاکستان اور دیگر ممالک سے جنگ کرتے ہوئے مارے جائیں وہ شرعا شہید نہیں ہیں کہ وہ لوگ اسلام کی سر بلندی کے لئے نہیں لڑتے ہیں جب ممالک کے سلسلے میں مارے ہوئے مسلمان کو شہید نہیں کہہ سکتے ہیں تو غیر مسلم کو بدرجہ اتم شہید کہنا جائز نہیں ہوگا
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب؛
✍🏻کتبـــہ؛
حضرت مولانا محمــد کریم اللہ رضوی صاحب قبلہ مدظلہ العالی والنورانی
خادم التدریس دار العلوم مخدومیہ اوشیورہ برج جوگیشوری ممبئی
۲۹جمادی الثانی ۱۴۴۰ھ بمطابق۶۷مارچ بروز جمعرات